پاکستان

’ یہ نظام عدل کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے’، عمران خان کی سزا معطلی پر سیاستدانوں کا ردِعمل

نواز شریف کی سزا یقینی بنانے کے لیے مانیٹرنگ جج لگایا گیا تھا، لاڈلے کو بچانے کے لیے خود چیف جسٹس مانیٹرنگ جج بن گئے، شہباز شریف

سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی سزا معطل ہونے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاڈلے کی سزا معطل ہوئی ہے ختم نہیں ہوئی اور چیف جسٹس کا ’گُڈ ٹو سی یو‘ اور ’وشنگ یو گڈ لک‘ کا پیغام اسلام آباد ہائی کورٹ تک پہنچ گیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر جاری کردہ بیان میں سابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ فیصلہ آنے سے پہلے ہی سب کو پتا ہو کہ فیصلہ کیا ہوگا تو یہ نظام عدل کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ سے واضح پیغام مل جائے تو ماتحت عدالت یہ نہ کرے تو اور کیا کرے، نواز شریف کی سزا یقینی بنانے کے لیے مانیٹرنگ جج لگایا گیا تھا، لاڈلے کو بچانے کے لیے خود چیف جسٹس مانیٹرنگ جج بن گئے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ نظامِ عدل کا یہ کردار تاریخ کے سیاہ باب میں لکھا جائے گا، ایک طرف جھکے ترازو اور انصاف کو مجروح کرتا نظام عدل قابلِ قبول نہیں،گھڑی بیچ کھانے والے کے سامنے قانون بے بس ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چور اور ریاستی دہشت گرد کی سہولت کاری ہوگی تو ملک میں عام آدمی کو انصاف کہاں سے ملے گا، 9 مئی ہو، جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ ہو، پولیس پر پیٹرول بم کی برسات ہو، سب معاف۔

سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا کہ نواز شریف کو ہر حال میں سزا دینے کے لیے سپریم کورٹ نے مانٹیرنگ جج مقرر کیا اور ان کو اپیل کے حق سے محروم رکھا، دوسری طرف لاڈلے کو بچانے کے لیے سپریم کورٹ نے ماورائے آئین خود مانیٹرنگ کی، جس مجرم کو چیف جسٹس’ گڈ ٹو سی یو’ کہیں اسے ماتحت عدالت کیسے سزا دے سکتی ہے، یا جیل میں رکھ سکتی ہے۔

سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں آج تک کوئی سزا اتنی جلدی معطل نہیں ہوئی، اگر ایسے ہی کرنا ہے تو سارے کرپٹ لوگوں کو جیل سے نکال دیں۔

سابق وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’اوئے زیبا جج میں تمہیں چھوڑوں گا نہیں، دیکھنا یہ ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ریاستی دہشت گرد، چور اور عوام کی مہنگائی کے مجرم کی ’اوئے میں تمہیں چھوڑوں گا نہیں‘ کی دھمکی میں آتے ہیں کہ نہیں؟ یا ادھر بھی گڈ ٹو سی یو اور وشنگ یو گڈ لک ہوگا۔‘

خیال رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد اٹک جیل میں قید چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا، تاہم خصوصی عدالت نے چیرمین پی ٹی آئی کو 30 اگست تک جیل میں ہی قید رکھنے کا حکم دے دیا۔

دریں اثنا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت اسلام آباد میں قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی کو سائفر کیس میں 30 اگست تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا تحریری آرڈر سپرنٹنڈینٹ اٹک جیل کو بھیج دیا۔

ای سی سی کا وزارت خوراک کو چینی کی اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی روکنے کا حکم

چین میں امریکی کمپنیوں پر پابندیاں، واشنگٹن کا اظہارِ تشویش

’کی اِن دی لاک سِنڈروم‘ کیا ہے؟