دنیا

ایران کا شام میں کیے گئے اسرائیلی حملوں کا بھر پور جواب دینے کا اعلان

شام پر اسرائیلی دہشت گردانہ حملے اس کی ناکامی اور کمزوری کو ظاہر کرتے ہیں، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی

ایران نے شام کے دارالحکمومت دمشق پر اسرائیلی حملوں کا بھر پور جواب دینے کا اعلان کردیا۔

اپنے بیان میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیلی حملوں کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ شام پر حملے اسرائیل کی ناکامی اور کمزوری کو ظاہر کرتے ہیں۔

ایرانی وزارت خارجہ نے بھی حملوں کو اشتعال انگیز اور جارحانہ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے آواز اٹھانے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز شام کے دارالحکومت دمشق میں اسرائیل کے میزائل حملے میں ایران کی پاسداران انقلاب کے اہم کمانڈر سمیت پانچ جنگجو مارے گئے تھے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل کے میزائل حملے میں پاسداران انقلاب انفارمیشن یونٹ کے سربراہ سمیت پانچ افراد مارے گئے۔

پاسداران انقلاب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسرائیل کے بزدلانہ حملے میں ہمارے پانچ فوجی مشیر مارے گئے تاہم انہوں نے مارے گئے جنگجوؤں کے عہدوں کے حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

.

پاسداران انقلاب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسرائیل کے بزدلانہ حملے میں ہمارے پانچ فوجی مشیر مارے گئے تاہم انہوں نے مارے گئے جنگجوؤں کے عہدوں کے حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق اسرائیل نے شام کے دارالحکومت میں ایرانی مشیروں کی عمارت کو نشانہ بنایا۔

ایران نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خطے کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش ہے اور ایران مناسب وقت اور جگہ پر جعلی صہیونی حکومت کی منظم دہشت گردی کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

اسرائیل کے حملے میں مذکورہ عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیل کے فضائی حملے میں دمشق میں ایک عمارت کو نشانہ بنایا گیا اور شام کے ایئرڈیفنس سسٹم نے کئی میزائلوں کو مار گرایا۔

سیکیورٹی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ کثیر منزلہ عمارت شام کے صدر بشار الاسد کی حمایت کرنے والے ایران کے مشیروں کے زیر استعمال تھی۔

ایک دم جیت نہیں ملتی کچھ پانے کیلئے کچھ کھونا پڑتا ہے، شاہین آفریدی

ثانیہ مرزا نے شعیب ملک کی دوسری شادی پر کیا کہا؟ بہن انعم مرزا نے بیان جاری کردیا

دفاتر پر حملے ہوتے رہے تو پُرامن انتخابات کیسے ہوں گے؟ سعید غنی