پاکستان

تاجر سے ایک کروڑ سے زائد چھیننے کا الزام، ایس ایچ او اور اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

زمان ٹاؤن تھانے کے ایس ایچ او راؤ رفیق اور دیگر پولیس اہلکاروں پر تاجر کو حبس بے جا میں رکھنے کا بھی الزام ہے، حراست میں لے لیا گیا۔

تاجر سے مبینہ طور پر ایک کروڑ روپے سے زائد کی نقدی چھیننے اور حبس بے جا میں رکھنے پر زمان ٹاؤن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) راؤ رفیق اور دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں حراست میں لیا گیا ہے۔

سچل پولیس کے ایس ایچ او غلام حسین کورائی نے ڈان کو بتایا کہ ایس ایچ او رفیق کو تین سے چار دیگر پولیس اہلکاروں کے ساتھ حراست میں لیا گیا ہے، انہیں باضابطہ طور پر گرفتار نہیں کیا گیا ہے لیکن تفتیش کا حصہ بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نامعلوم پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے لیکن ابتدائی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ مذکورہ ایس ایچ او اور دیگر پولیس اہلکاروں نے لاپرواہی برتی ہے اس لیے انہیں پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔

شکایت کنندہ محمد خان نے ایف آئی آر میں موقف اپنایا کہ ان کا ذاتی کاروبار ہے، وہ اپنے کاروباری شراکت دار فیصل اور دیگر کے ساتھ دو الگ الگ کاروں میں سفر کر رہے تھے جن میں تین بیگز میں ایک کروڑ 18 لاکھ روپے نقد موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ سپر ہائی وے سے لیاری ایکسپریس وے کی طرف نیول کالونی میں اپنے گھر جا رہے تھے کہ 11 مارچ کی صبح تقریباً 4 بج کر 20 منٹ پر ایک پولیس موبائل اور سلور کار کے ساتھ کھڑے یونیفارم میں ملبوس آٹھ سے نو پولیس اہلکار اور ایک بغیر وردی کے اہلکار نے انہیں لیاری ایکسپریس وے پر ٹول پلازہ جنکشن کے قریب روکا۔

وردی والے پولیس اہلکاروں نے درخواست گزار اور دیگر افراد کو اپنی گاڑیوں سے باہر آنے کو کہا، ان سے موبائل فون چھین لیے اور ان کی گاڑیوں کی تلاشی لینے لگے جبکہ ان کے ساتھی فیصل کی گاڑی کو لاک کر کے اس کی چابی چھین لی۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے انہیں زبردستی انہی کی کار کی پچھلی سیٹ پر بٹھایا اور ان میں سے ایک نے سر پر پستول رکھ دیا، وہ انہیں کار میں لے گئے جبکہ ان کے ساتھیوں اور دیگر کو وہیں چھوڑ دیا۔

شکایت کنندہ کے مطابق پولیس اہلکار انہیں مختلف مقامات پر لے گئے اور ڈیڑھ گھنٹے تک شہر میں گھماتے رہے اور پھر گاڑی روکنے کے بعد انہیں گاڑی میں بند کرکے فرار ہوگئے جبکہ گاڑی میں موجود رقم بھی زبردستی چھین لی۔

شکایت کنندہ نے بتایا کہ کچھ دیر بعد میں نے اپنی آنکھوں سے پہٹائی تو صبح کے 6 بج رہے تھے اور انہوں نے راہگیروں کو متوجہ کرنے کے لیے گاڑی کا دروازہ دھڑدھڑانا شروع کیا جن میں سے ایک نے دروازہ کھولا اور بتایا کہ وہ اس وقت نارتھ ناظم آباد کے علاقے شارع نورجہاں کی حدود میں ہے۔

تاجر نے بتایا کہ پولیس والے ان کا موبائل نہیں لے گئے تھے اس لیے انہوں نے فوری طور پر دوستوں سے رابطہ کر کے انہیں وہاں بلایا اور موقع سے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وردی میں ملبوس پولیس اہلکار سلور رنگ کی کار میں نقدی اپنے ہمراہ لے گئے۔

درخواست گزار نے حبس بے جا میں رکھنے اور نقد رقم کی چوری پر مذکورہ افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔

پولیس نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 395 اور 342 کے تحت معاملے کی ایف آئی آر درج کر کے ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے۔