پاکستان

آرمی کا اپنا قانون ہے، عام عدالتوں میں ان کے کیسز نہیں آسکتے، عدالت

سندھ ہائی کورٹ نے آرمی ایکٹ سے آرٹیکل 176 حذف کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ملتوی کردی۔

سندھ ہائی کورٹ نے ملٹری ایکٹ سے آرٹیکل 176 حذف کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ملتوی کردی جس دوران چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیے کہ آرمی کا اپنا قانون ہے، عام عدالتوں میں ان کےکیسز نہیں آسکتے۔

ڈان نیوز کے مطابق چیف جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس مبین لاکھو نے مقدمے کی سماعت کی۔

درخواست گزار شبیراعوان نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ آرمی ایکٹ 1952 اور 1976 میں آرٹیکل 176 شامل کیا گیا تھا، سب سے پہلے آرٹیکل 176 کا استعمال جنرل ضیا الحق پھرپرویز مشرف نےکیا، یہ لوگ اس آرٹیکل کی وجہ سےمنتخب حکومت کو چلتا کردیتے ہیں، جب دل چاہتا ہے مارشل لا لگا دیتے ہیں۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ صورت حال اس وقت بھی ٹھیک نہیں ہے۔

چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیے کہ قانون آرمی نے تونہیں بنایا، قانون تو قانون بنانے والوں نے بنایا ہے، جج نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ کون ہیں؟ کیا کرتے ہیں؟

شبیر اعوان نے بتایا کہ میں آرمی میں ہوں، آئی ایس آئی میں ویٹنگ پر ہوں، چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ آئی ایس آئی کا تو دنیا کی بہترین ایجنسیوں میں شمار ہوتا ہے، کیا عدالت کوبھی آزمانے آئے ہو؟

انہوں نے مزید کہا کہ آرمی کا اپنا قانون ہے، عام عدالتوں میں ان کےکیسز نہیں آسکتے ہیں۔

اس پر درخواستگزار نے بتایا کہ میں آرمی کے معاملات میں مداخلت نہیں بلکہ ایکٹ سے آرٹیکل 176 کے حذف کے لیے آیا ہوں۔

بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار شبیر اعوان کو تیاری کرکے پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم فی الحال درخواست مسترد نہیں کررہے، درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق پہلے عدالت کو مطمئن کریں۔

اپنی آئینی حدود کو بخوبی جانتے، دوسروں سے بھی پاسداری مقدم رکھنے کی توقع رکھتے ہیں، آرمی چیف

انگلینڈ اور آئرلینڈ کے خلاف قومی اسکواڈ کا اعلان، محمد عامر، حسن علی، حارث رؤف شامل

بشریٰ بی بی کی بنی گالا سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ