پاکستان

’غذائی قلت کے خلاف جنگ میں پاکستان بہت پیچھے ہے‘

اسٹنٹنگ کا مطلب صرف یہ نہیں ہے کہ بچے کو کھانے کے لیے کافی مقدار موصول نہیں ہورہی بلکہ حمل کے دوران ماؤں کو ناکافی غذائیت ملنا بچوں میں غذائی قلت کی ایک بڑی وجہ ہے، رپورٹ

پاکستان میں بچوں کی غذائی قلت میں پیش رفت کا فقدان بدستور جاری ہے، یہ ایک کثیر شعبہ جاتی مسئلہ ہے جو توانائی، پروٹین اور مائیکرو نیوٹرینٹس کی کمی سے لے کر زیادہ وزن اور موٹاپے کے مسائل تک ناقص غذائیت کا تسلسل پیش کرتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نیوٹریشن کلسٹر اور وزارت قومی صحت کی جانب سے جمعرات کو شائع ہونے والی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صورتحال کافی سنگین ہے، ملک میں اسٹنٹنگ اور ویسٹنگ (ضائع کرنے) کا رجحان بہت زیادہ ہے۔

اسٹنٹنگ کا مطلب صرف یہ نہیں ہے کہ بچے کو کھانے کے لیے کافی مقدار موصول نہیں ہورہی بلکہ حمل کے دوران ماؤں کو ناکافی غذائیت ملنا بچوں میں غذائی قلت کی ایک بڑی وجہ ہے جس سے بچوں کی نشو نما ہوتی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ویسٹنگ بہت زیادہ ہے، ملک کے کئی علاقوں کو ویسٹنگ کی ہنگامی سطح پر سمجھا جاتا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ یہ انسانی بحران کمیونٹیز کی غذائیت کی حالت میں بہتری کو شدید حد تک محدود کرتے ہیں اور ہمارے سامنے خطرے کی مختلف صورتوں کو پیش کرتے ہیں۔

غذائی ضروریات کی روک تھام اور ان کو حل کرنے کے لیے مؤثر غذائی پروگرامنگ اور ہم آہنگی کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ یہ بحران سے پہلے، اس کے دوران اور بعد میں ایک مربوط اور مستقل کثیر شعبہ جاتی ردعمل کے لازمی اجزا ہوتے ہیں۔

رپورٹ کا کہنا ہے کہ دیگر سماجی و اقتصادی اشاریوں میں بہتری کے باوجود، شدید غذائی قلت بدستور نیوٹریشن ایمرجنسی کی حالت میں ہے اور یہ پاکستان کی تاریخ میں ویسٹنگکی سب سے زیادہ شرح ہے۔

پاکستان میں 5 سال سے کم عمر کے 10 میں سے 4 بچے اسٹنٹنگ کا شکار ہیں جبکہ 17.7 فیصد بچے ویسٹنگ کا، غذائی قلت کا دوہرا بوجھ تیزی سے واضح ہوتا جا رہا ہے، جہاں تقریباً 3 میں سے ایک بچے کا وزن کم (28.9 فیصد) ہے اور اسی عمر کے گروپ میں زیادہ وزن والوں کی شرح 9.5 فیصد ہیں۔