دنیا

عالمی رہنماؤں نے حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد ممکنہ نتائج سے خبردار کردیا

مشرق وسطٰی میں 'جامع جنگ بندی' میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، خطے میں کشیدگی ختم کرنے کیلئے اسرائیل اور فسلطین کے درمیان دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے، چین

مشرق وسطیٰ میں مکمل جنگ کے خطرے کے پیش نظر عالمی رہنماؤں نے اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کی شہادت کے باعث ممکنہ نتائج سے خبردار کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی ایجنسیز کی رپورٹ کے مطابق چینی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہا کہ مشرق وسطٰی میں ’جامع جنگ بندی‘ تک پہنچنے میں کوئی تاخیر نہیں ہونی چاہیے اور خطے میں کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے اسرائیل اور فسلطین کے درمیان دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے۔

روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے ’ایک اور سیاسی قتل‘ کی بھرپور مذمت کی گئی۔

بیان میں کہا گیا ’اسرائیل کے اس جابرانہ اقدام سے لبنان سمیت پوری مشرق وسطیٰ میں نتائج سامنے آئیں گے، اسرائیل اس خطرے کو بھانپنے سے انکار نہیں کرسکتااور وہ اس کشیدگی میں اضافے کا مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔

امریکا کی ایک بار پھر اسرائیل کی حمایت

تاہم، امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کے حق دفاع کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے حسن نصراللہ کی شہادت کو منصفانہ اقدام قرار دیا۔

انہوں نے سیکریٹری دفاع لائڈ آسٹن کو مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کی ہدایات بھی دی ہے۔

بعد ازاں، لائڈ آسٹن نے اپنے اسرائیلی ہم منصب یوو گیلنٹ سے ملاقات میں کہا کہ امریکا ایران اور اس کے حمایت یافتہ گروہوں کو لبنان کی صورتِ حال سے فائدہ اٹھانے یا تنازع کو پھیلانے سے روکنے کے لیے پر عزم ہے۔

اسرائیل کے فوجی سربراہ ہرزی ہلوی نے کہا ہے کہ حسن نصراللہ ’بے دردی سے اسرائیلی شہریوں‘ کا قتل عام کر رہے تھے اور ان کا مقصد اسرائیل کی تباہی کے ذریعے ’اس جنگ کو‘ ختم کرنا تھا۔

فرانس اور ترکیہ کا جنگ بندی کا مطالبہ

فرانس نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ لبنان پر حملے بند کرے، فرانسیسی وزیر خارجہ جین نول باروٹ نے لبنانی وزیراعظم نجیب میقاتی کے ساتھ کہا ’ پیرس اسرائیلی حملوں کے فوری خاتمے کا خواہاں ہے اور کسی بھی زمینی کارروائی کی مخالفت کرتا ہے۔’

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر پیغام میں ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے نشل کشی، قبضے اور دراندازی کی صورت میں اسرائیلی پالیسی کا حصہ ہیں، انہوں نے مسلم دنیا سے اس حوالے سے زیادہ مضبوط مؤقف اختیار کرنے کا مطالبہ کیا۔

عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے کہا کہ حزب اللہ کے سربراہ کی شہادت ’اس تنازع کو پھیلانے کی خطرناک خواہش‘ کا مظہر ہے جو خطے کے تمام لوگوں اور ان کی کی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔

شام کی وزارت خارجہ نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے بیان دیا ’صہیونی ریاست ایک بار پھر اس بے رحمانہ جارحیت کے ذریعے اپنی وحشیانہ رویے اور بین الاقوامی قوانین کے لیے بے حسی کو ثابت کرتی ہے۔‘

فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے ہونے والی شہریوں کی شہادت پر لبنان کی عوام اور حکومت سے تعزیت کی۔

غزہ میں حماس اور یمن میں حوثیوں نے بھی خطے میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی، حماس نے کہا کہ ’ہم اس بے رحمانہ صہیونی جارحیت اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنانے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور اسے بزدلانہ دہشت گردی کا عمل سمجھتے ہیں۔‘

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کون تھے؟

غیر معمولی کشیدگی: ایران کا لبنان میں فوجی دستے بھیجنے کا عندیہ