دنیا

شام میں بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ، سول سوسائٹی، مختلف ممالک کا ردعمل

خانہ جنگی کے شکار ملک میں طویل اقتدار کے خاتمے کے بعد عالمی رہنماؤں نے فریقین کو انتشار سے بچنے اور پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔

باغیوں کی جانب سے دمشق میں داخلے کے بعد شامی صدر بشار الاسد کے طویل مدتی اقتدار کا خاتمہ ہوا جس کے بعد دارالحکومت نعرے بازی، ہوائی فائرنگ کی آوازوں سے گونج اٹھا جبکہ صورتحال پر مختلف ممالک اور شام کی سول سوسائٹی کی جانب سے ردعمل سامنے آگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق غیر معمولی مناظر میں باغیوں نے سرکاری ٹی وی پر بشارالاسد کا تختہ الٹنے کا اعلان کیا جبکہ شام کے ادارہ برائے انسانی حقوق مانیٹرنگ نے ان کے فرار ہونے کے حوالے سے رپورٹ کیا۔

شامی شہریوں اور سول سوسائٹی کا ردعمل

دمشق کے رہائشی عامر بتھا نے نم آنکھوں کے ساتھ ’اے ایف پی‘ کو بتایا’ مجھے یقین نہیں آ رہا کہ میں یہ لمحہ جی رہا ہوں، ہم اس دن کا طویل عرصے سے انتظار کر رہے تھے۔’

حکومت کے حامی آن لائن روزنامہ ’الوطن‘ کے چیف ایڈیٹر وداح عبد ربو نے سوشل میڈیا پر لکھا ’شامی میڈیا اور صحافی قصوروار نہیں ہیں، وہ اور ہم صرف ہدایات پر عمل کر رہے تھے اور وہ خبریں شائع کر رہے تھے جو ہمیں بھیجی گئی تھیں۔‘

مشہور شامی اداکار ایمن زیدان نے سماجی رابطے کی سائٹ فیس بک پر لکھا ’میں کتنی غلط فہمی کا شکار تھا، شاید ہمیں خوف میں رہنے کی عادت ہوگئی تھی یا شاید ہم تبدیلی سے اس لیے ڈرتے تھے کہ ہمیں لگتا تھا کہ یہ خونریزی اور انتشار کا سبب بنے گی۔‘

انہوں نے مزید کہا ’اب ہم ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں، ان افراد کے ساتھ جنہوں نے اپنی عظمت اور شامی عوام کی یکجہتی کو فعال کرنے کی خواہش سے ہمیں متاثر کیا۔‘

امریکی صدر جو بائیڈن

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ’ امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی ٹیم شام میں غیر معمولی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی ہے جبکہ امریکا علاقائی اتحادیوں کے ساتھ مستقل رابطے میں ہے۔’

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

ڈونلڈ ٹرمپ نے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’اسد‘ چلے گئے ہیں، ان کا محافظ روس، جس کی قیادت ولادیمیر پیوٹن کر رہے تھے، اب ان کی حفاظت کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا تھا، روس اور ایران اب کمزور حالت میں ہیں۔’

روسی وزارت خارجہ

روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ’ بشارالاسد باغیوں کو پرامن طور پر اقتدار منتقل کرنے کے بعد ملک چھوڑ کر جاچکے ہیں، روس نے ان کی ملک سے فرار ہونے میں کردار ادا نہیں کیا۔’

بیان میں مزید کہا گیا کہ’ شام میں روس کے فوجی اڈوں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے اور اس وقت کسی قسم کا خطرہ لاحق نہیں ہے۔

وزارت نے ماسکو کے شام کے مخالف گروپس سے رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے تمام فریقینکو تشدد سے باز رہنے کی تاکید کی۔

قبل ازیں روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے کہا تھا کہ شام میں باغیوں کو غالب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

فرانسیسی صدر ایمونئل میکرون

فرانسیسی صدر ایمونئل میکرون نے شام میں بشارالاسد کے ظالمانہ اقتدار کے خاتمے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے جنگ سے تباہ حال ملک کے لوگوں کے لیے امن کی خواہش کا اظہار کیا۔

ایموئنل میکرون نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’ ظالم ریاست آخر کار ختم ہوگئی، میں شامی عوام کو بہادری اور ان کے صبر پر خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، اس غیر یقینی صورتحال کے لمحات میں ان کے لیے امن، آزادی اور یکجہتی کی دعا کرتا ہوں۔’

شام کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی جیئر پیڈرسن

شام کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی جیئر پیڈرسن نے ایک بیان میں لاکھوں شامی شہریوں کی جانب سے مستحکم اور جامع عبوری اقتدار کی منتقلی کے انتظامات کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے تمام شامیوں پر زور دیا کہ اپنے معاشرے کی تعمیر نو کے دوران وہ بات چیت، اتحاد اور بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کے احترام کو ترجیح دیں، انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایک مستحکم اور جامع مستقبل کی طرف جانے کے لیے شامی عوام کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔

ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان

ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا ہے کہ شام میں آنے والی نئی حکومت اپنے ہمسایہ ممالک کے لیے خطرہ نہیں ہونی چاہیے۔

ہاکان فیدان نے کہا کہ ترکیہ نے شامی عوام، علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے تاکہ ’علاقائی ممالک کو یقین دلایا جا سکے کہ نئی انتظامیہ اور نیا شام اپنے پڑوسی ممالک کے لیے خطرہ نہیں ہوگا، بلکہ شام میں نئی حکومت موجودہ مسائل کو حل کرنے اور خطرات کو ختم کرنے میں کردار ادا کرے گی۔‘

متحدہ عرب امارت کی ممکنہ انتشار سے بچنے کی تاکید

دوسری جانب، متحدہ عرب امارات کے ایک سینئر عہدیدار نے شامی عوام پر زور دیا ہے کہ وہ انتشار سے بچنے کے لیے آپس میں متحد رہیں۔

صدارتی مشیر انور قرقاش نے بحرین میں منامہ ڈائیلاگ کے دوران کہا، ’ہم امید کرتے ہیں کہ شامی عوام مل کر کام کریں گے اور ہم انتشار کے ایک اور باب کا آغاز ہوتا نہیں دیکھیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’جب لوگ پوچھتے ہیں، ’بشار الاسد کہاں جائیں گے؟‘ تو یہ بات اتنی اہمیت کی حامل نہیں۔‘

صحافیوں کی جانب سے سوالات پر اماراتی عہدیدار نے کہا، ’مجھے نہیں لگتا کہ یہ اہم ہے، جیسا کہ میں نے کہا، بڑے واقعات کے سامنے یہ سوال ایک معمولی حیثیت رکھتا ہے۔‘

دوحہ فورم نے صورتحال کو علاقائی، عالمی سلامتی کے لیے خطرناک قرار دے دیا

اس کے علاوہ دوحہ فورم کے مشترکہ اعلامیے میں قطر، سعودی عرب، اردن، مصر ، عراق، ایران، ترکیہ اور روس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شام کی موجودہ صورتحال علاقائی اوربین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرناک ہے۔

فورم نے باغیوں کی پیش قدمی علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرناک دی اور فوجی آپریشنز روکنے اور شہریوں کی حفاظت کے لیے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا۔