پاکستان

پاکستانی پروفیسر سمیت محققین کی ٹیم نے ’سپر کمپیوٹنگ کا نوبل انعام‘ جیت لیا

لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر زبیر خالد یہ ایوارڈ جیتنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔

لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر زبیر خالد کلائمیٹ ماڈلنگ میں گورڈن بیل پرائز حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی بن گئے ہیں، پاکستانی ریسرچر سمیت پوری ٹیم کو موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پروجیکٹ تیار کرنے پر ’سپر کمپیوٹنگ کا نوبل انعام‘ دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گورڈن بیل پرائز ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ (ایچ پی سی) میں شاندار کامیابیوں اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے جدید متوازی کمپیوٹنگ کی شراکت کا ایک سالانہ ایوارڈ ہے، اس ایوارڈ کو سپر کمپیوٹنگ کی دنیا کا نوبیل انعام بھی کہا جاتا ہے۔

لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر زبیر خالد یہ ایوارڈ جیتنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔

ایسوسی ایشن فار کمپیوٹنگ مشینری (اے سی ایم) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ٹیم نے یہ ایوارڈ اپنے منصوبے (ایگزاسکیل کلائمیٹ ایمولیٹرز کا استعمال کرتے ہوئے ارتھ سسٹم ماڈل آؤٹ پٹ کو بڑھانا اور پیٹا بائٹس کو ان کے اسٹوریج میں محفوظ کرنا) کے لیے حاصل کیا۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر خالد کا یہ اہم کام موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے مصنوعی ذہانت کی مدد سے درست پیشگوئی اور وقتی خبر دینے کا ایک منصوبہ ہے، ان پیشگوئیوں میں سیلاب، گرمی کی شدید لہروں اور سمندری طوفانوں کی معلومات شامل ہیں۔

ڈاکٹر خالد نے ڈان کو بتایا کہ ان کا منصوبہ ایک ’اسمارٹ کلائمیٹ ماڈل‘ ہے جو روایتی کلائمٹ ماڈلز سے تیز اور جدید ہے، جو ’زیادہ ڈیٹا کو چلانے اور تیار کرنے میں طویل وقت لیتا ہے اور اسے اسٹور کرنا اور اس کا تجزیہ کرنا مشکل ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ایمولیٹر ان ماڈلز کے انتہائی ذہین، کمپیکٹ ورژن کی طرح کام کرتا ہے اور یہ آلہ کلائمٹ ماڈلنگ کے انرجی فٹ پرنٹ کو بھی کم کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ آلہ مکمل سیمولیشن چلانے کے بجائے مختصر ڈیٹا ان پٹ اور جدید الگورتھم کا استعمال کرکے آب و ہوا کے نمونوں کی درست اور تیزی سے پیش گوئی کرسکتا ہے۔

پاکستانی پروفیسر نے مزید کہا کہ یہ ایمولیٹر اس ہم پیش رفت کو ممکن بنائے گا جس کے ذریعے مقامی اور عالمی سطح پر آب و ہوا سے متعلق مظاہر کو سمجھ سکتے ہیں، اس کی پیش گوئی کر سکتے ہیں اور جواب دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ایگزاسکیل کلائمیٹ ایمولیٹر ان واقعات کی پیش گوئی میں درستی اور رفتار کو نمایاں طور پر بہتر بناتا ہے اور اس طرح بروقت اور درست سیلاب، سمندری طوفانوں اور ہیٹ ویو کی پیشگوئیوں کو ممکن بناتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ کاشتکاروں کو موسمیاتی پیشگوئیوں کی بنیاد پر آبپاشی کی حکمت عملی کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرنے کے لیے اس آلے کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

تحقیقی ٹیم میں اپنے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد نے کہا کہ ان کی توجہ ’مقامی اعداد و شمار کے تجزیہ اور ماڈلنگ ٹولز کو مربوط کرنے‘ پر مرکوز ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنا اور ہمارے وقت کے سب سے اہم عالمی چیلنجز میں سے ایک سے نمٹنے میں کردار ادا کرنا انتہائی فخر کی بات ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کامیابی پاکستان میں نوجوان سائنسدانوں کو تحقیق اور جدت کو آگے بڑھانے کی ترغیب دے گی۔