اسرائیلی فورسز کا شام پر تاریخ کا سب سے بڑا حملہ، فوجی تنصیبات اور ہوائی اڈے تباہ
اسرائیلی افواج نے شام بھر میں فوجی تنصیبات اور ہوائی اڈوں پر بڑے پیمانے پر حملے شروع کردیے، اسرائیلی حملوں میں شام کے دارالحکومت دمشق سمیت 3 بڑے ہوائی اڈوں اور دیگر اسٹریٹجک فوجی انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق شام میں جنگ کی مانیٹرنگ کرنے والے انسانی حقوق کے ادارے ’ایس او ایچ آر‘ نے کہا ہے کہ جنوب مغربی شام میں درعا کے علاقے میں اسرائیلی فورسز نے بمباری کی، جس کے نتیجے میں 2 شہری شہید ہوگئے، حملوں میں ازرائے شہر میں 12ویں بریگیڈ کو ہدف بنایا گیا۔
اسرائیلی آرمی ریڈیو کو اسرائیلی فورسز کے ذرائع نے بتایا کہ ’شام میں 250 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے، یہ تاریخ میں شام پر سب سے بڑا حملہ تھا‘۔
الجزیرہ کے مطابق دمشق میں اور اطراف میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں، شامی شہری خوفزدہ ہوکر گھروں میں محصور ہوگئے ہیں۔
سعودی خبر رساں ادارے العربیہ کے مطابق بشار الاسد کی حکومت کے سقوط اور ان کے ملک سے فرار ہونے کے بعد اسرائیل، شام کی فوجی صلاحیتیں تباہ کر رہا ہے۔
شام میں دو سیکیورٹی ذرائع نے پیر کے روز بتایا کہ اسرائیل نے شام میں مرکزی فضائی اڈوں پر بمباری کی اور وہاں درجنوں فوجی ہیلی کاپٹروں اور لڑاکا طیاروں کو تباہ کر دیا، اسرائیل نے تشویش کے ساتھ شام میں شورش پر نظر رکھی اور ساتھ ہی مشرق وسطیٰ میں ایک اہم تذویراتی تبدیلی کا جائزہ بھی لیتا رہا۔
بشار الاسد کی حکومت کے سقوط کے نتیجے میں ایران کا (جو اسرائیل کا شدید دشمن ہے) گڑھ ختم ہو گیا، جہاں سے وہ خطے میں اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرتا تھا، اپوزیشن گروپوں کی جانب سے تیزی کے ساتھ یقینی بنائی گئی پیش قدمی اسرائیل کو اپنے لیے خطرہ محسوس ہو رہی ہے۔
اسرائیل نے پیر کے روز عالمی سلامتی کونسل کو آگاہ کیا تھا کہ اس نے شام کے ساتھ سرحد پر ہتھیاروں سے خالی پٹی میں ’محدود اور عارضی اقدامات‘ کیے ہیں، جن کا مقصد کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنا ہے، بالخصوص گولان کے پہاڑی علاقے کی آبادی کے لیے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ یہ ایک عارضی اقدام ہے جو اسرائیل نے اس علاقے سے شامی فوج کے انخلا کے جواب میں کیا ہے، بالآخر اب ہم جو چیز دیکھنا چاہتے ہیں وہ اس معاہدے کی مکمل پاسداری ہے، ہم اس پر نظر رکھیں گے تاکہ دیکھ سکیں کہ اسرائیل ایسا کر رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کی فوج شام کے مختلف حصوں میں بھاری تذویراتی ہتھیاروں کو تباہ کر دے گی، ان میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل، فضائی دفاعی نظام، زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل، کروز میزائل، طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل اور ساحلی میزائل نظام شامل ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ جدعون ساعر نے بیت المقدس میں صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل تذویراتی اسلحے پر حملے کر رہا ہے، مثلا باقی ماندہ کیمیائی ہتھیار یا دور تک مار کرنے والے راکٹ اور میزائل تاکہ یہ انتہا پسندوں کے ہاتھوں میں نہ جائیں۔