پاکستان

پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس: ایف آئی اے کو انکوائری رپورٹ پر فیصلہ کرکے عدالت کو پیش کرنے کا حکم

عمران اسمٰعیل، نجیب ہارون، سیما ضیا، ثمر علی خان اور جاوید عمر نے ایف آئی اے نوٹس کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کررکھا ہے۔

سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کی انکوائری کے خلاف سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، نجیب ہارون اور دیگر کی درخواستوں پر ڈائریکٹر ایف آئی اے کو انکوائری رپورٹ پر فیصلہ کرکے عدالت کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

سندھ ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی، سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے ڈائریکٹر اور متعلقہ افسر کی طبعیت ناساز ہے اس لیے پیش نہیں ہوئے۔

عدالت نے سوال کیا کہ انکوائری کا کیا بنا کہاں تک پہنچی؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ درخواست گزاروں کے خلاف انکوائری پر حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے، رپورٹ جمع کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے کے مطابق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بنیاد پر انکوائری شروع کی گئی تھی، کراچی میں بھی پی ٹی آئی میڈیا سینٹر کراچی کے نام سے ایک بینک اکاونٹ موجود ہے۔

یاد رہے کہ ایف آئی اے نوٹس کے خلاف نجیب ہارون، سیما ضیا، ثمر علی خان اور جاوید عمر نے عدالت سے رجوع کررکھا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزاروں کے خلاف جن 3 بینک اکاؤنٹس کی بنیاد پر انکوائری کی جارہی ہے وہ بند ہیں، درخواست گزاروں کے خلاف بدنیتی پر غیر قانونی انکوائری شروع کی گئی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ ایف آئی اے کی جانب سے جاری کیا گیا کال اپ نوٹس کالعدم قرار دیا جائے اور درخواست گزاروں کے خلاف شروع کی گئی انکوائری ختم کی جائے۔

درخواست میں سیکریٹری داخلہ ،ڈی جی ایف آئی اے ،ڈپٹی ڈائریکٹر ہیڈ آف انکوائری ٹیم کو فریق بنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 2 اگست 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

فیصلے کے اہم نکات