پاکستان

آج تک کوئی نہیں بتا سکتا کہ ملک میں ریپ کے کتنے واقعات ہوئے؟ جسٹس عائشہ ملک

جنسی زیادتی کے کیسز کا کوئی ڈیٹا ہی موجود نہیں، خواتین کو بااختیار بنانا ضروری ہے، جج سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک نے کہا ہے کہ آج تک کوئی نہیں بتا سکتا کہ ملک میں کتنے ریپ کے کتنے واقعات ہوئے، جنسی زیادتی کے کیسز کا کوئی ڈیٹا ہی موجود نہیں۔

اسلام آباد میں صنفی بنیاد پر تشدد سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خواتین کو با اختیار بنانا ضروری ہے، خواتین کو بااختیار بنانے کا مطلب مغربی کلچر کا فروغ ہرگز نہیں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ خواتین کو عزت کے ساتھ جینے کی مکمل آزادی ہو، خواتین کو احترام اور بنیادی حقوق کی فراہمی ہی انہیں بااختیار بناتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو با اختیار بنانا ہمارے معاشرے میں کچھ اجنبی تصورات لانے کے بارے میں نہیں، جب ہم خواتین یہ حق دیتے ہیں تو ہم عدم توازن اور ان کی سوچ کو محدود کرنے والی چیزوں کو ختم کرتے ہیں، فیصلہ سازی میں خواتین کا کردار نہ ہونے سے صنفی تشدد کیخلاف کوئی بیانیہ ہی موجود نہیں۔

جسٹس عائشہ ملک کا کہنا تھا کہ صنفی بنیادوں پر تشدد کا خاتمہ کبھی بھی ہمارے معاشرے کی ترجیح نہیں رہی، آج تک کوئی نہیں بتا سکتا کہ ملک میں ریپ کے کتنے واقعات ہوئے، جنسی زیادتی کے کیسز کا کوئی ڈیٹا ہی موجود نہیں، یہ کہنا درست نہیں کہ ملک میں قوانین موجود نہیں ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ زیادتی کے کیسز کے لیے خصوصی عدالتیں بھی قائم کی گئی ہیں، بدقسمتی سے جنسی یا گھریلو تشدد کا شکار خواتین کو ہی نشانہ بنایا جاتا ہے، مائنڈسیٹ کو تبدیل کرنے میں وقت لگے گا، خواتین کو صرف ماں اور بہن کہنا کافی نہیں انہیں تحفظ دینا ضروری ہے۔