• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اپوزیشن سینٹ بائیکاٹ ختم کرے، اچکزئی کی اپیل

شائع November 7, 2013
محمود خان اچکزئی۔ آن لائن فوٹو۔
محمود خان اچکزئی۔ آن لائن فوٹو۔

اسلام آباد: پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جمعرات کے روز سینٹ میں اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کے دوران بائیکاٹ ختم کرنے کی درخواست کی ہے جو وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے 30 اکتوبر کو سینٹ میں ایک متنازعہ جواب جمع کروانے کے بعد سے جاری ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور دیگر اپوزیشن رہنما چوہدری نثار کی جانب سے دہشت گردی سے متعلق مبینہ طور پر غلط اعداد و شمار فراہم کرنے کے بعد ' تکبر' کے مظاہرے پر احتجاج کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ وزیر داخلہ نے اجلاس کے دوران کہا تھا کہ عدالتوں نے 2002 سے اب تک 13 ہزار 223 ملزمان کو پھانسی کی کی سزا سنائی لیکن ان میں سے صرف 501 کو تختہ دار پر لٹکایا گیا، ان میں سے 10 ہزار 910 کو لاہور، ایک ہزار 301 کو پشاور، 541 کو کراچی، 449 کو کوئٹہ اور 22 کو گلگت بلتستان میں سزا سنائی گئی۔

ان کے مطابق 501 ملزمان میں سے 415 کو لاہور، 64 کو پشاور، 15 کو کوئٹہ اور سات کو گلگت بلتستان میں تختہ دار پر لٹکایا گیا۔ چوہدری نثار نے جب پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی متنازع کے بارے اپنے الفاظ واپس لینے سے انکار کیا تو اپوزیشن بطور احتجاج واک آؤٹ کر گئی۔

بعدازاں سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا تھا کہ اگر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان 30 اکتوبر کے سینیٹ اجلاس میں دہشت گردی کے واقعات میں ہلاکتوں کے غلط اعداد و شمار پیش کرنے پر معافی نہیں مانگیں گے تو سینیٹرز ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے۔

چکزئی نے آج چوہدری اعتزاز اور سینیٹر رضا ربانی سے ملاقات کی اور نہیں بائیکاٹ ختم کرنے کی درخواست کی۔

دوسری جانب، سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ ملاقات کے دوران راجہ ظفرالحق نے اپوزیشن سے بات چیت کی تفصیلات سے ارکان کو اعتماد میں لیا تاہم چوہدری نثار نے اپنے موقف پر لچک دکھانے سے انکار کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نہ ہی کوئی غلط بات کی نہ ہی کسی کی گستاخی کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024