• KHI: Fajr 5:04am Sunrise 6:20am
  • LHR: Fajr 4:28am Sunrise 5:50am
  • ISB: Fajr 4:31am Sunrise 5:55am
  • KHI: Fajr 5:04am Sunrise 6:20am
  • LHR: Fajr 4:28am Sunrise 5:50am
  • ISB: Fajr 4:31am Sunrise 5:55am

عراق: کار بم دھماکوں میں 33 افراد ہلاک

شائع November 20, 2013
کرادہ میں بدھ کے روز کار بم دھماکے کی جگہ پر لوگ جمع ہیں، اے پی، فوٹو۔۔۔
کرادہ میں بدھ کے روز کار بم دھماکے کی جگہ پر لوگ جمع ہیں، اے پی، فوٹو۔۔۔

بغداد: عراق میں بدھ کو کار بم حملوں کی تازہ لہر میں شیعہ اکثریتی علاقوں کو ہدف بنایا گیا جس کے نتیجے میں 33 افراد ہلاک ہو گئے۔

بم حملوں اورفائرنگ کی تازہ لہر میں ستر سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ عراقی حکام نے آئیندہ کچھ مہینوں میں ہونے والے انتخابات کے پیش نظر دو ہزار آٹھ کے بعد سے اب ملک میں جاری بدترین خونریزی کی روک تھام کے لیئے بین الاقوامی برادری سے مدد کی اپیل کی ہے۔

عراق میں ایک ماہ سے جاری پرتشدد واقعات کا یہ تازہ سلسلہ ہے اور اس سے قبل عراقی صدر نوری المالکی نے واشنگٹن سے باضابطہ اپیل کی تھی کہ وہ عراق میں عسکریت پسندی کے خاتمے میں حکومت کی مدد کرے کیونکہ حملوں کے اس نئے سلسلے کو جڑ سے اُکھاڑنے میں ناکامی کا سامنا ہے۔

سیکورٹی اور طبی عملے کے مطابق سات کار بم سمیت آٹھ دھماکے عراق کے دارالحکومت میں صبح ساڑھے سات بجے ہوئے۔ زیادہ تر دھماکوں میں شیعہ اکثریتی علاقوں کو ہدف بنایا گیا جس کے نتیجے میں اٹھائیس افراد ہلاک جبکہ ستر سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

سلسلہ وار دھماکوں کی لہر اتوار کی شام سے شروع ہوئی جس میں اکیس افراد ہلاک ہوئے تھے نومبر میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد تین سو تک پہنچ گئی ہے۔

بدھ کے روز حملوں کا واقعہ شیعہ اکثریتی علاقے کرادہ ضلع کے تجارتی مرکز میں پیش آیا۔ جبکہ ایک اور شیعہ علاقے شاب کے نزدیک ہوا اور بغداد کے قدیم ترین علاقے صدریا میں بھی دھماکے ہوئے۔

حکام نے کہا ہے کہ ایک کار بم دھماکہ بغداد کے شمال میں سنی اکثریتی علاقے عظیمیہ میں بھی ہوا ہے۔

کرادہ میں دھماکہ کار ڈیلرشپ کے قریب اس وقت ہواجب شیعہ مسلمان امام حسین کی شہادت کے سلسلے میں منعقد مجلس میں جمع تھے۔

البالداوی کار ڈیلر شپ کے ملازم احمد ابو علی نے بتایا کہ ہم امام حسین کی شہادت کے سلسلے میں منعقد مجلس میں کھانا دے رہے تھے جب دھماکہ ہوا ۔

چالیس سالہ ایک روایتی سیاہ لباس پہنے ہوئے عرب نے بتایا کہ ڈیلر شپ پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی کہ اچانک ایک زور دار دھماکہ ہوا۔

فوری طور پر کسی گروپ نے ان دھماکوں کی زمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن القاعدہ سے منسلک گروپ اکثر شیعہ مسلمانوں اور سیکورٹی فورسز کو نشانہ بناتا رہا ہے۔

پولیس ترجمان کے مطابق ایک دوسرا حملہ عام طور پر پر امن کرد شہر سلیمانیہ میں ہوا جہاں عراقی صدر جلال طالبانی کے چیف گارڈ کو مسلح افراد نے ہلاک کر دیا۔

بغداد اور موصل شہر میں ابو غریب سمیت بم حملوں اور فائرنگ کے واقعات میں چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ حکام نے شورش زدہ شہر بعقوبہ ا سے تین افراد کی گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد کی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 19 ستمبر 2024
کارٹون : 17 ستمبر 2024