• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

وکلاء کے خلاف توہینِ رسالت کا مقدمہ

شائع May 13, 2014
فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

جھنگ: پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع جھنگ کے علاقے کوٹ والی میں پولیس نے ڈسٹرک بار ایسوی ایشن کے آٹھ نامزد اور 60 دیگر ممبران کے خلاف توہینِ رسالت کا مقدمہ درج کرلیا۔

یہ مقدمہ پاکستان پینل کود کے توہینِ رسالت سے متعلق قانون کے دفعہ 295 اے کے تحت درج کیا گیا ہے۔

چند روز قبل کوٹ والی پولیس آفیسر کے حکم پر پولیس نے کوٹ والی کے ایس ایچ او عمر دراز، اے ایس آئی مبشر اور دیگر پانچ پولیس اہلکاروں کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا تھا۔

یہ مقدمہ آفتاب ندیم نامی ایک وکیل کو غیر قانونی طور پر زیر حراست رکھنے کے خلاف درج کیا گیا تھا۔

جب پولیس اس مقدمے میں نامزد پولیس حکام کو حراست میں لینے میں ناکام ہوئی تو ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے اراکین ایس ایچ او اور دیگر کی گرفتاری تک ہڑتال پر چلے گئے۔

وکلاء کے احتجاج کے تیسرے روز جھنگ کےعلاقے صدر میں واقعہ بستی عطاء والی کے ایک رہائشی نے پولیس کو ایک درخواست دی جس میں کہا گیا تھا کہ احتجاج کے دوران کچھ وکلاء نے ایس ایچ او عمر دراز کا نام لے کر نعرے بازی کی جس نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی۔

اس درخواست پر کوٹ والی پولیس نے بار ایسوسی ایشن کے آٹھ نامزد اور دیگر ساٹھ کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔

ذرائع کا کہنا ہے ک یہ ایک غیر معمولی ایف آئی آر تھی جس میں لگتا تھا کہ جن وکیلوں نے پولیس کے خلاف احتجاج کیا انہیں توہین رسالت کے تخت مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔

اب یہ معاملہ پنجاب اور پاکستان بار ایسوسی ایشن کے سامنے اٹھایا جائے گا۔

کچھ ڈی بی اے کے اراکین کا دعویٰ تھا کہ ایس ایچ او رانا عمر دراز کا تعلق فیصل آباد سے ہے اور وہ پنجاب کے ایک وزیر کے رشتہ دار بھی ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ایس ایچ او کو مقدمے سے بچانے کے لیے وکلاء کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔

اس سلسلے میں جب ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ذیشان اصغر سے رابطہ کیا تھا تو انہوں نے اس پر کسی قسم کے تبصرے سے انکار کردیا۔ .

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024