سڑکوں کی بندش سے کاغان میں سیاحتی کاروبار متاثر
مانسہرہ: ناران میں ہوٹل کے مالکان اپنے کاروباری نقصانات کے لیے پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ نون دونوں ہی کو قرار دیتے ہیں، اس لیے کہ پنجاب اور ملک کے دیگر حصوں سے ہزارہ آنے والی سڑکوں کی بندش کی وجہ سے یومِ آزادی کے موقع پر سیاح ان سیاحتی مقامات پر نہیں آسکے۔
جمعرات کو میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ناران میں ایک ہوٹل کے مالک محمد فاروق نے بتایا ’’ماضی میں چودہ اگست کو سیاحوں کی بڑی تعداد وادیٔ کاغان کا رُخ کرتی تھی، لیکن آزادی مارچ اور سڑکوں کی بندش کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال نے سیاحوں کو وادی میں آنے سے روک دیا ہے، اور یہاں کے بازار صحرا کا منظر پیش کررہے ہیں۔ نتیجے میں ہمیں ایک بڑے مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے۔‘‘
یہ ہوٹل مالکان جو ایک رات کے قیام کے لیے ایک کمرے کا کرایہ عام طور پر پندرہ ہزار روپے لیا کرتے تھے، اب کم از کم ایک ہزار روپے ایک رات کے وصول کررہے ہیں، اس لیے کہ سیاحوں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
عیدالفطر کے بعد یہ ہوٹل مالکان یومِ آزادی پر سیاحوں کی ایک اور بھرپور آمد کی توقع کررہے تھے، لیکن ان کے خواب ملک کی سیاسی صورتحال کی وجہ سے چکناچور ہوگئے ہیں۔
محمد فاروق نے کہا ’’اس طرح کے مواقع اور تہوار ہمارے لیے کمائی کے اہم اہداف ہوتے ہیں، اور ان کی وجہ سے ہی ہم اپنے اخراجات پورے کرتے ہیں، لیکن اس وقت ہم آزادی مارچ کی وجہ سے ایک بڑے نقصان سے دوچار ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ہزارہ آنے والی سڑکوں کی بندش نے سیاحوں کو اس وادیٔ کاسفر کرنے سے روک دیا ہے۔
جمعرات کو وادیٔ کاغان کے ہوٹل مالکان کی بڑی تعداد نے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ نون کو اپنے کاروباری نقصان کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی۔
جون کے وسط سے لے کر اگست کے وسط تک کا عرصہ کاغان میں سیاحت کا سیزن تسلیم کیا جاتا ہے۔
موجودہ صورتحال کی وجہ سے وادیٔ کاغان میں جیپ مالکان بھی ایک بڑے نقصان سے دوچار ہوئے ہیں۔