• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

نواز شریف نے جو بویا تھا، وہی کاٹ رہے ہیں: یوسف رضا گیلانی

شائع August 28, 2014
۔ —. فائل فوٹو اے پی پی
۔ —. فائل فوٹو اے پی پی

لاہور: سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ نواز شریف اس بحران کے لیے ذمہ دار ہیں۔

بدھ کے روز یہاں ڈان سے بات کرتے ہوئے گیلانی نے کہا ’’نواز شریف کو پارلیمنٹ کی بالادستی کی وجہ سے احترام دیا گیا تھا، لیکن آج صورتحال مختلف ہوگئی ہے۔ انہوں نے جو بویا تھا، اسی کی فصل کاٹ رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا ’’نواز شریف کو اس طرح کی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، جب میں وزیراعظم تھا تو انہوں نے اسپیکر کی رولنگ کی وجہ سے احترام ظاہر کیا تھا۔درحقیقت میری مدت وزارت کے دوران نواز شریف نے پارلیمنٹ کو کمزور کیا تھا، اور اب انہیں لازماً اپنی غلطی کا احساس ہونا چاہیٔے۔‘‘

قومی اسمبلی میں نواز شریف کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وزیراعظم کے الفاظ تھے کہ انہیں پارلیمنٹ کی مکمل حمایت حاصل ہے، لہٰذا ان کا استعفٰی دینا ممکن نہیں، اس کی آئین میں بھی کوئی گنجائش نہیں۔

انہوں نے کہا ’’میں نواز شریف کو یاد دلانا چاہوں گا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ مجھے ایوان کی مکمل حمایت حاصل تھی اور اسپیکر کی رولنگ بھی میرے حق میں تھی، ان کی پارٹی کے اراکن اسمبلی ’گو گیلانی گو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔‘‘

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اسپیکر جو جمہوریت کے پارلیمانی نظام میں ایوان کے نگہبان تھے، کی رولنگ کو احترام نہ دے کر مسلم لیگ ن نے اس وقت پارلیمنٹ کے ادارے کو مجروح کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تام ریاستی اداروں کو پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ بنایا تھا، اور پارلیمانی تاریخ اس دور کی اس حقیقت کے ریکارڈ کی گواہ ہے۔ اس کے برعکس نواز شریف مشکل سے ہی ایوانِ بالا اور ایوانِ زیریں میں دکھائی دیتے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Aug 28, 2014 12:37pm
یہ بات اگر کسی اور منہ سے سننے کو ملتی تو ایک الگ بات تھی لیکن یوسف رضا گیلانی نہ صرف ملک کے وزیر اعظم بھی رہے بلکہ قومی اسمبلی کے اسپیکر کے منصب پر بھی فائز ہوئے ، انھوں نے بالکل ٹھیک کہا ہے کہ وہ ایک ایسے وزیر اعظم تھے جنہیں کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ، لیکن پھر بھی انھوں نے عدالتی فیصلوں کا بھی احترام کیا ، نواز شریف اس حالت کے ذمہ دار واقعی خود ہیں ، پہلے تو آپ حکومت میں دھاندلی کے ذریعے سے آئے چلیں اس کے بعد بھی اقربا پروری کا سلسلہ بدستور جاری ہے ، انقلاب یا آزادی مارچ سے انھیں کوئی لگائو نہیں ہے ، انھوں نے اس مسئلہ کو سیاسی اعتبار سے حل کرنے کی کوشش نہیں کی ، جہاں تک بات رہی نواز شریف کی لاتعلقی کی تو پہلے وہ رمضان کے آخری عشرے میں سعودی عرب چلے گئے ، وہاں سے واپسی پر جاتی عمرہ انھوں نے اس مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دی ، چند ہزار لوگ ، چند ہزار لوگ ، جناب یہ چند ہزار لوگ کتنے دنوں سے آپکے دارلحکومت میں اہم شاہراہوں پر براجمان ہیں ، چلیں انکی بھی ایک ہی رٹ ہے تو آپ نے کون سا الگ اصول بنا دیا ؟ آپ سبکو میری طرح یاد ہو گا کہ ایوب خان کے بارے میں چند ہی نعرے لگے تھے تو انھوں نے اقتدار سے الگ ہو جانا ہی بہتر سمجھا تھا ، آپبے حسی کی حد عبور نہ کریں ، چھوٹے بھائی کا استعفی ہی دلوا دیں یا کم ازکم غیر جانبدارنہ تحقیقات کے ہم منتظر رہیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024