• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

تعصب کی عینک اتار پھینکیں

شائع May 4, 2015 اپ ڈیٹ July 27, 2015
پاکستانی معیشت کے لیے یہ منصوبہ انتہائی اہم ہے، اور اسے لسانی اور علاقائی تعصبات کی نذر نہیں کرنا چاہیے۔ — اے ایف پی
پاکستانی معیشت کے لیے یہ منصوبہ انتہائی اہم ہے، اور اسے لسانی اور علاقائی تعصبات کی نذر نہیں کرنا چاہیے۔ — اے ایف پی

جب سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا اعلان ہوا ہے، عجب تماشہ شروع ہو گیا ہے۔ سب اپنے اپنے ذہن کے مطابق مطالبات و تشریحات میں مصروف ہیں۔

پہلا مسئلہ ہی یہی ہے کہ ہر کوئی اسے ایک ایسی سڑک سمجھ رہا ہے، جو جہاں سے گزرے گی، خود بخود ترقی شروع کردے گی۔ لوگوں کے اذہانِِ عالیہ میں یہی بات ہے کہ اگر یہ ‘سڑک’ اس کے صوبے، شہر، محلے اور گلی سے گزرے گی، تو اس خطے کی قسمت ہی بدل جائے گی، چنانچہ ہر کوئی اس سے اپنے علاقے کی ترقی کی امیدیں لگائے ہوئے ہے۔

انٹرنیٹ پر موجود نقشے بتاتے ہیں کہ موٹروے روٹ گوادر، تربت، آواران، کراچی، حیدرآباد، رتوڈیرو، راجن پور، جامپور، ڈیرہ غازی خان، ملتان، لاہور، پشاور، حویلیاں، اور ایبٹ آباد سے ہوتا ہوا گزرے گا، جبکہ ہائی وے قریبی شہروں کو مین روٹ سے منسلک کریں گے، اور پھر چین سے وسط ایشیا تک روٹ جائے گا۔

— گرافک بشکریہ pmln.us
— گرافک بشکریہ pmln.us

دنیا اس منصوبے کو گیم چینجر کہہ رہی ہے، لیکن ہمارے سیاستدانوں اور صحافیوں نے لسانی اور علاقائی تعصب کو ہوا دینے کے ساتھ ساتھ مفاد پرست و سفارشی تجزیہ نگاری بھی شروع کر رکھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تعصب کی عینک لگا کر ہمیں گوادر، تربت، کوئٹہ پاکستان سے باہر؛ حیدرآباد اور رتو ڈیرو پنجاب میں، اور ڈیرہ غازی خان، راجن پور، اور ملتان بھی تخت لاہور کا حصہ دکھائی دے رہے ہیں۔

کئی دن سے اس کے روٹ پر شور و غوغا ہو رہا ہے۔ تقریباً ہر جماعت ہی کسی نہ کسی نقطے پر اس سے نالاں نظر آ رہی ہے، اور مطالبے کر رہی ہے کہ روٹ ان کی مرضی کے مطابق تشکیل دیا جائے۔

چھوٹی چھوٹی صوبائی جماعتوں سے گلا نہیں لیکن کچھ ہی دن پہلے ہی ایک قومی جماعت کے لیڈر بھی ایک ٹی وی پروگرام میں اصرار کرتے رہے کہ اقتصادی راہداری کا روٹ ان کے شہر میانوالی سے گزرنا چاہیے۔ یہ کیا ہو رہا ہے۔ یہ قومی سوچ ہوتی ہے؟ صرف آبائی حلقہ ہی قومی مسئلہ؟

پڑھیے: چین کی نئی شاہراہِ ریشم: پاکستان کا فائدہ کتنا؟

ایک معزز صحافی نے تو انتہا کر دی۔ ان کےایک دوست میانوالی میں رہتے ہیں۔ وہاں کی پسماندگی کا واحد حل کوریڈور روٹ کا وہاں سے گزرنا بتا دیا۔ موصوف فرماتے ہیں کہ میانوالی اور جنوبی پنجاب کو محروم رکھا گیا۔ شاید بھول گئے ہوں گے کہ راجن پور، جامپور، ڈیرہ غازی خان، خانیوال، وہاڑی، اور ملتان مجوزہ موٹروے پر آتے ہیں اور جنوبی پنجاب کا حصہ ہی ہیں۔

اب ہمیں عقل کے دریچے کھول لینے چاہیئں۔ یہ ایک سڑک نہیں، بلکہ اکنامک روٹ اور ہب بننے جا رہا ہے۔ یہ روٹ چھوٹے بڑے ٹکڑوں میں تمام صوبوں سے گزرے گا، اور تمام صوبے اٹھارہویں ترمیم کے بعد کافی خود مختار بھی ہیں۔ تمام صوبائی حکومتوں سے گزارش ہے کہ اسے متنازع بنانے کے بجائے اس بات پر توجہ دیں کہ اس روٹ کی بدولت کیسے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر صوبائی حکومتیں سرمایہ کاروں کی توجہ مبذول کروانے کے لیے دیہی علاقوں سے مین روٹ تک لنک روڈ بنا سکتے ہیں، ٹیکس فری انڈسٹریل زون بنا سکتے ہیں، اپنی صلاحیتیں استعمال کرتے ہوئے سستی بجلی بنا کر سرمایہ کاروں کو بجلی کی سبسڈی دے سکتے ہیں۔

سب سے اہم افرادی قوت ہے۔ اگر صوبے وقت سے پہلے تیاری کرلیں، اور اپنی عوام کو فنی تربیت فراہم کریں، تو یقیناً آنے والا وقت صوبے کی عوام کے لیے بہتر روزگار لائے گا۔

— گرافک بشکریہ WSJ
— گرافک بشکریہ WSJ

مڑ کر ذرا پچھلے دس سال دیکھیں، تو دل خون کے آنسو روتا ہے۔ دہشتگردی، بے انتہا کرپشن، بجلی کا شدید بحران، ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ، دہشتگردی کی جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی ہونے کے باوجود بین الاقوامی طور پر تنہائی، انٹرنیشنل کرکٹ سے لے کر سرمایہ کاروں تک کا سکیورٹی پر عدم اعتماد، کیا نہیں ہوا ہمارے ملک کے ساتھ۔

پڑھیے: 'روٹ کی تبدیلی کسی صورت قبول نہیں'

اگر اس حکومت نے حالات قدرے بہتر کر ہی لیے ہیں، اور سرمایہ کاری کا رخ پاکستان کی طرف ہو ہی گیا ہے، تو اس موقع کو غنیمت جانیں، اور جو کام ہمارے ذمہ ہیں، وہ کریں۔ ضرورت صرف تعصب کی عینک اتارنے کی ہے اور پھر ہمیں پاکستان نظر آنا شروع ہو جائے گا۔

آصف علی زرداری صاحب کا یہ اعلان کہ اس پروجیکٹ کو متنازع نہیں ہونے دیا جائے گا، اور موجودہ حکومت کے ساتھ مل کر اسے آگے بڑھایا جائے گا، خوش آئند ہے۔ موجودہ دور میں اسی قومی سوچ کی شدید ضرورت ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ذاتی بغض و عناد میں ملکی نقصان کر بیٹھیں۔ آئیے مل کر ایک دوسرے کے ساتھ چل کر ملکی ترقی کی بنیاد رکھیں۔۔

عابد حسین قریشی

عابد حسین قریشی یونیورسٹی آف پنجاب سے مائکروبائیولاجی میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: abihqureshi@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (13) بند ہیں

Zubair May 04, 2015 05:45pm
100% Right I agree with the author at least we should think like a Nation now on this Project. Why everybody thinking for his city or his area only? Its for the Whole Pakistan For GODSAKE don't make Politics on this project let it begin the new era....
arslan sarwar May 04, 2015 07:25pm
We agree with you. For sake of Pakistan we should be united as a nation.
Syed Asif Ali May 04, 2015 08:08pm
I appreciate your views. Good luck.
محمد ارشد قریشی (ارشی) May 04, 2015 08:25pm
روٹ کو متنازع بنایا جارہاہے اگر قومی ہم آہنگی نہیں ہوئی تو خدشہ ہے کہ یہ بھی کئی پروجیکٹس کی طرح کھٹائی میں نہ پڑ جائے خدا نہ کرے ایسا ہو ورنہ اس ملک کو ناقابل تلافی نقصان کا اندہشہ ہے ۔
Sidra Noor May 04, 2015 10:55pm
yeah I am agree with you, your perception, your thinking about this so awesome... keep it up.... Good Luck.
Mohsin May 04, 2015 11:04pm
bhai jan ap to bohat achay lakhaari bn gy hain mashaAllah, i totally agree with ur views ! keep it up
Maira May 05, 2015 12:05am
It is perfectly sound of my heart. Grip of the article is inspiring.
Maira May 05, 2015 12:28am
literally It is sound of my heart. Grip of the article is inspirational.
Benish May 05, 2015 12:34am
I do agree with your views ....We should think in large perspective and for the sake of national interest rather than provincial....This economic corridor will bring progress and prosperity in our country.
فرحان دانش May 05, 2015 11:59am
پاک چین اقتصادی راہداری کو گلگت بلتستان، خیبر پختوانخواہ او ر بلوچستان سے گزرنا چاہیے کیونکہ پنجاب اور سندھ کی ہائی ویز پر پہلے ہی کافی رش ہوتا ہے۔
faisal Mahmood arain May 05, 2015 12:46pm
You are absolutely right, I agree with you
Sania May 05, 2015 01:10pm
@فرحان دانش کیا گلگت سے گوادر تک فلای اور بنائ جاۓ؟؟ زاھیر ھے زمین سے گزرے گا تو سب صوبے آئں گے۔۔
Abdul Rehman May 05, 2015 01:29pm
Very nice article. National consensus is need of hour and our politicians are just trying to politicize everything, Economic Corridor is in benefit of Pakistan, not for any single city or province. Everyone must put political aspects aside and think for Pakistan.

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024