داعش کو کوبانی میں ناکامی کا سامنا
بیروت: شام کے سرحدی علاقے میں 200 سے زائد ہلاکتوں کے بعد کرد فورسز نے دو روز سے جاری شدید لڑائی کے بعد داعش کو سرحدی علاقے کوبانی سے پیچھے دھکیل دیا ہے۔
کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹ (وائے پی جی) نے داعش سے شہر کی تمام اہم پوزیشنز کا کنٹرول واپس لے کر شہر پر مکمل قبضہ حاصل کرلیا۔
شام میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی برطانوی تنظیم کے مطابق شہر میں سٹرکوں پر ہونے والی لڑائی میں 206 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تعداد شہریوں کی ہے جبکہ داعش کے 54 جنگجو اور کرد فورسز کے 16 اہکار بھی ہلاک ہوئے۔
برطانوی تنظیم کے سربراہ رامی عدیل الرحمن کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز جو لاشیں ملی ہیں ان کے جسموں پر گولیوں کے نشانات تھے اور ان میں کئی خاندانوں کے تمام افراد بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
ایک مقامی صحافی رادی محمد امین کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد رپورٹ ہونے والی تعداد سے کہں زیادہ ہے۔
اس سے قبل داعش نے جمعرات کے روز کوبانی شہر پر حملہ کرکے جنوب اور جنوب مغربی حصے کی عمارتوں پر قبضہ حاصل کیا تھا۔
کرد فورسز نے داعش سے شہر کے اس حصے کا قبضہ واپس لینے کے لیے کارروائی کا آغاز کیا تاہم ان کو شہر کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے میں دو روز لگ گئے۔
دو طرفہ لڑائی کے دوران راکٹ، اسنائپر رائفلز اور دیگر اسلحے کے استعمال کی وجہ سے کئی شہری سڑکوں پر ہلاک ہوئے جبکہ دیگر گھروں میں قید ہو کر رہ گئے۔
خیال رہے کہ داعش کو کردش فورسز کی جانب سے سرحدی علاقے تل ابیاد سے بھی شکست کا سامنا کرنا پڑے تھا۔
شام کے ایک مقامی صحافی مصطفیٰ علی کا کہنا تھا کہ داعش شہروں پر قبضے کے لیے نہیں آتے بلکہ وہ زیادہ سے زیادہ شہریوں کا قتل عام کرتے ہیں۔
ادھر شامی صدر بشارت اسد کی سرکاری فوجوں کی جانب سے حسکہ شہر پر داعش سے دوبارہ قبضہ حاصل کرنے کے لیے ہفتے کے روز سے فضائی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق حسکہ شہر میں جاری لڑائی کے باعث ایک لاکھ 20 ہزار افراد شہر چھوڑ چکے ہیں جبکہ یہاں جنگ سے قبل 3 لاکھ افراد آباد تھے۔