ڈبلیو ایچ او: دنیا کی پہلی ڈینگی ویکسین کی منظوری
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تسیلم کیا ہے کہ خطرناک مچھروں کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ڈینگی بخار کیلئے دنیا کی پہلی ویکسین تیار کرلی گئی ہے۔
ٹائم ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ مذکورہ بیماری سے دنیا کی آدھی آبادی متاثر ہورہی ہے۔
خیال رہے کہ جس طرح ملیریا سے بچاؤ کی ویکیسن موجود ہے، ڈینگی سے بچاؤ کی ویکسین موجود نہیں تھی، ڈینگی بخار میں متاثرہ شخص کو شدید متلی، ہڈیوں میں درد، سر درد، خارش، خون بہنے کی شکایات ہوتی ہیں اور یہاں تک کے اس بیماری میں موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
دنیا بھر کے 120 ممالک میں ہر سال 39 کروڑ افراد ڈینگی سے متاثر ہوتے ہیں، ان میں خاص طور پر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک، لاطینی امریکا اور افریقہ کے ممالک شامل ہیں۔
ڈینگویوسیا یا (Dengvaxia) نامی ویکسین دو دہائیوں کی ریسرچ کے بعد ایک فرانسیسی فرم نے تیار کی ہے۔
مذکورہ دوا کو میکسکو، برازیل ایل سلواڈور اور فلپائن نے پہلے ہی لائسنس جاری کردیئے ہیں تاہم مذکورہ ویکسین کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے مذکورہ اعلان سے دنیا کے دیگر ترقی پذیر ممالک کو اپنے شہریوں کو ڈینگی بخار سے بچانے میں مدد مل سکے گی۔
ویکسین بنانے والے ڈاکڑز کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ ویسکین 9 سال کی عمر سے زائد کے ایسے افراد، جن میں ماضی میں مذکورہ بیماری کا انکشاف ہوا ہو، کی حفاظت میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔
مذکورہ ویکسین ایک سال میں تین بار انجکشن کے ذریعے دی جائے گی۔
کمپنی نے جنوب مشرقی ایشیا اور لاطینی امریکا میں 10 ہزار بچوں پر ویکسین کا تجربہ کیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ ویکسین ڈینگی بخار سے قبل 70 فیصد مؤثر ہے جبکہ ڈینگی سے متاثر ہونے والے شخص پر 90 سے 95 فیصد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ ڈینگی بخار پر سرچ کرنے والے سائنسدان اس سے قبل ڈینگی کی ویکسین بنانے میں ناکام رہے تھے، جس کی ایک اہم وجہ اس بیماری کا چار مختلف حصوں میں تقسیم ہوجانا ہے۔
سائینسدان کسی ایک حصے کا علاج دریافت کرتے تو متاثرہ شخص اس بیماری کے دوسرے حصے سے متاثر ہو کر ہسپتال میں داخل یا ہلاک ہوجاتا تھا۔
ڈبلیو ایچ او کا اس ویکسین کے حوالے سے کہنا تھا کہ حکومتیں مذکورہ ویکسین کی خریداری کی خود ذمہ دار ہیں۔
ڈبلیو ایچ او میں مذکورہ ویکسین کی ریسرچ کے آغاز کے سینئر ایڈوائزر جوواچم ہومبیچ کا کہنا تھا کہ اگر آپ کو مذکورہ ویکسن کی ضرورت ہے تو آپ کو اسے خریدنا ہوگا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔