• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

3 سال بعد گمشدہ MH370 کی تلاش روک دی گئی

شائع January 17, 2017
ملائشیئن طیارے کی انتظامیہ کے مطابق اب تک کی جانے والی تلاش بہت تفصیلی اور جامع تھی—فوٹو: اے ایف پی
ملائشیئن طیارے کی انتظامیہ کے مطابق اب تک کی جانے والی تلاش بہت تفصیلی اور جامع تھی—فوٹو: اے ایف پی

مارچ 2014 میں کوالالمپور سے بیجنگ جانے والی ملائیشیئن ایئرلائنز کی پرواز ایم ایچ 370 کا سراغ تین سال گزرنے کے باوجود بھی نہیں لگایا جاسکا۔

تین سال تک جاری کوششوں میں طیارے کے ملبے سے متعلق ناکافی شواہد ملنے کی بناء پر ملائیشیا، چین اور آسٹریلیا نے لاپتہ ہونے والی ملائشیئن طیارے کی فلائیٹ ایم ایچ 370 کی زیر سمندر تلاش کا کام بالآخر روک دیا۔

تینوں ممالک کی جانب سے منگل کے روز آپریشن کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا جس پر اب تک 160 ارب ڈالر خرچ کیے جاچکے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق تینوں ممالک کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ لاپتہ طیارے کو بحر ہند کے جنوبی علاقے میں 1 لاکھ 20 ہزار مربع کلومیٹر کے رقبے میں تلاش نہیں کیا جاسکا اور آج کی تاریخ تک طیارے کی موجودگی کے حوالے سے کسی مقام کی نشاندہی نہیں ہوسکی ہے، لہذا اس کی زیر سمندر تلاش کو ترک کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاپتہ طیارے کے ساتھ کیا ہوا، تحقیقاتی رپورٹ بھی خاموش

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ملائیشین طیارے کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک کی جانے والی تلاش بہت تفصیلی اور جامع تھی۔

یاد رہے کہ 8 مارچ 2014 کو ملائیشین طیارے کی فلائٹ ایم ایچ 370 کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے ریڈار سے غائب ہوگئی تھی اور اس کے بعد سے اس کی موجودگی کے کوئی شواہد حاصل نہیں کیے جاسکے، طیارے میں 239 افراد سوار تھے۔

ملائیشین ایئرلائن کے مطابق وہ اب بھی پرامید ہیں کہ مستقبل میں گمشدہ طیارے سے متعلق کوئی معلومات سامنے آئے گی اور وہ طیارے کے ملبے تک پہنچ جائیں گے۔

تصاویر دیکھیں: ملائشین طیارہ تاحال گمشدہ

زیر سمندر تلاش کے اختتام کا اعلان کرنے کے باوجود چین کی جانب سے گمشدہ ملائشیئن طیارے کی تلاش کے سلسلے میں دیگر ممالک سے رابطے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق چین اب بھی 2014 میں حادثے کا شکار ہونے والی پرواز کے لیے فکر رکھتا ہے، جس کے دوتہائی مسافر بھی چینی تھے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ بھی ملائیشیا اور آسٹریلیا کے ساتھ رابطہ اور تعاون قائم رکھیں گے۔

مزید پڑھیں: طیارہ بحرِ ہند میں گرا ، ملائشین وزیرِ اعظم

'فیصلہ واپس لیا جائے'

اس اعلان کے سامنے آنے کے بعد حادثے کا شکار ہونے والی پرواز میں سوار مسافروں کے کچھ لواحقین کا خیال ہے کہ ریسکیو کارروائیاں اطمینان بخش نہیں اور تلاش کے عمل کو اب بھی جاری رہنا چاہیئے۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ ان کا خیال تھا چاہے وہ اپنے پیاروں سے دوبارہ پھر کبھی نہ مل پائیں لیکن کسی روز انہیں اس بات کا علم ہوجائے گا کہ آخر پرواز کے ساتھ ہوا کیا تھا لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔

دوسری جانب لاپتہ پرواز ایم ایچ 370 کے لواحقین کے لیے قائم کیا گیا امدادی گروپ تلاش کے عمل کو روکنے کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد سے سراپا احتجاج ہے۔

'وائس 370' نامی گروپ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں تینوں ممالک کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، اور تینوں ممالک سے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔


کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024