عمران طاہر کا پاکستانی قونصل خانے پر ناروا سلوک کا الزام
آزادی کپ کیلئے پاکستان آنے والے جنوبی افریقی کھلاڑی عمران طاہر نے الزام عائد کیا ہے کہ برمنگھم میں پاکستانی قونصلیٹ میں انہیں ناخوشگوار صورتحال کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں ویزا کیلئے کئی گھنٹے انتظار کروایا گیا لیکن پاکستانی ہائی کمیشن نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
ورلڈ الیون کے پاکستان آنے سے قبل ہی تنازعات کا آغاز ہو گیا ہے اور ٹیم کے ساتھ آنے والے پاکستان نژاد جنوبی افریقی اسپنر نے برطانیہ میں پاکستانی قونصل خانے پر خراب رویے کا الزام عائد کیا ہے۔
عمران طاہر نے اپنے نئے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پاکستانی ہائی کمیشن کے نارو سلوک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ویزے کے حصول کے لیے اہل خانہ کے ہمراہ پاکستانی ویزے کے حصول کے لیے برمنگھم میں پاکستانی قونصلیٹ گئے تھے لیکن ہائی کمیشن میں پانچ گھنٹے طویل انتظار کروانے کے بعد کہا گیا دفتری اوقات ختم ہوگئے ہیں اور قونصل خانے کو بند کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس موقع پر پاکستانی ہائی کمیشن ابن عباس نے مداخلت کی جس کے بعد ہمیں ویزے جاری کیے گئے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستانی نژاد جنوبی افریقی کھلاڑی اور ورلڈ الیون کا حصہ ہونے کے باوجود مجھ سے اس طرح کا برتاؤ کیا گیا۔
دوسری طرف پاکستانی ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ عمران طاہر کے پاس کاغذات پورے نہیں تھے جس کے باعث تاخیر ہوئی اور جنوبی افریقی اسپنر برطانیہ میں ہوتے ہوئے جنوبی افریقی پاسپورٹ سے اپلائی کررہے تھے اس لیے ویزا کے اجرا میں اضافی وقت لگا۔
ادھر وزیر داخلہ احسن اقبال نے ناروا سلوک پر عمران طاہر سے معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرائیں گے اور ذمے داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
تبصرے (1) بند ہیں