• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ریپ کا الزام: مقابلے میں ہلاک نوجوان کا کیس دوبارہ کھولنے کا فیصلہ

شائع January 28, 2018 اپ ڈیٹ January 29, 2018

لاہور: پنجاب پولیس کے اعلیٰ افسران نے قصور میں کمسن بچی کو ریپ کے بعد قتل کرنے کے الزام میں مبینہ طور پر قتل کیے گئے نوجوان مدثر کا کیس دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس کی تحقیقاتی برانچ کو یہ ٹاسک سونپا گیا ہے کہ وہ مدثر کے قتل میں ملوث پولیس ٹیم سمیت اس وقت کے ڈی پی او قصور علی ناصر رضوی کو بھی شامل تفتیش کریں۔

اس حوالے سے ایک سینئر حکام نے ڈان کو بتایا کہ 21 سالہ مدثر کو قصور پولیس کی جانب سے 21 فروری 2017 کو حراست میں لیا گیا تھا جبکہ اسی دن کمسن بچی کو ریپ کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں : ایمان ریپ کیس: 'پولیس کی جانب سے قتل کیا گیا ملزم بے گناہ ہے'

انہوں نے کہا کہ پولیس نے زینب قتل کیس کے ڈی این اے ٹیسٹ کی روشنی میں مدثر کے پولیس انکاؤنٹر میں قتل کی تحقیقات دوبارہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ زینب کے ڈی این اے میں اس بات کی تصدیق ہوئی تھی کہ ملزم عمران ارشد ہی قصور میں قتل ہونے والی بچیوں کا قاتل ہے۔

دوسری جانب انسپکٹر جنرل (آئی جی) عارف نواز نے بھی ڈان کو اس بات کی تصدیق کی کہ مدثر کا کیس دوبارہ کھولا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قصور میں پولیس مقابلے میں مدثر قتل کیس کی دوبارہ تحقیقات کی جائیں گی۔

اس بارے میں پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ مدثر قتل کیس کا معاملہ دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کراچی میں نقیب اللہ محسود کے مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کے بعد کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ معطل ایس ایس پی راؤ انوار کے بعد علی ناصر رضوی کو اسی نوعیت کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ ڈی پی او قصور علی ناصر رضوی کے دور میں متعدد انکاؤنٹرز رپورٹ کیے گئے ہیں، تاہم یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ اس تحقیقات کو صرف مدثر کیس تک رکھا جائے گا یا قصور میں ہونے والے دیگر انکاؤنٹرز تک بھی بڑھایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: زینب قتل کا ملزم 14 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

انہوں نے کہا کہ مدثر کیس میں 2017 میں ہونے والے انکاؤنٹر میں موجود تمام افسران کو اپنے موقف کا دفاع کرنے سے قبل بیان ریکارڈ کرانے کا کہا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سینئر پولیس افسران پر مشتمل تحقیقاتی برانچ کی ایک ٹیم دوبارہ جائے وقوعہ کا دورہ کرے گی اور مدثر کے اہل خانہ ، عینی شاہدین اور متعلقہ لوگوں سے تفصیلات جمع کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پیر 29 جنوری کی صبح ایک اجلاس ہوگا جس میں پولیس افسران کی جانب سے کیس کی تحقیقات کے حوالے سے معاملات پر غور کیا جائے گا۔


یہ خبر 28 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024