سعودی عرب کی پہلی تھیٹر ادکارہ نجات مفتاح
اگرچہ گزشتہ برس دسمبر میں سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار خواتین کا کنسرٹ منعقد کیا گیا تھا، تاہم اب پہلی بار مقامی خاتون نے تھیٹر میں اداکاری کرکے نئے دور کا آغاز کردیا۔
نوجوان نجات مفتاح جو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طالبہ ہیں، انہوں نے پہلی بار عوامی سطح پر پیش کیے گئے تھیٹر ڈرامے میں ایک بری خاتون کا کردار ادا کرکے اداکاری کے کیریئر کا آغاز کردیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دسمبر میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ’کنگ فہد کلچر سینٹر‘ میں پہلی بار خواتین کا میوزک کنسرٹ پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔
اس کنسرٹ میں لبنانی گروکارہ ببا توازی نے گلوکاری کے جوہر دکھائے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں پہلی بار خواتین کا کنسرٹ
خواتین کے میوزک کنسرٹ کا انعقاد سعودی حکومت کے اصلاحاتی پروگرام کے تحت کیا گیا، جس کے تحت 2030 تک نہ صرف ثقافت، میوزک، کھیلوں، انفارمیشن ٹیکنالوجی و صنعتی شعبوں میں خواتین کو ذیادہ سے ذیادہ مواقع فراہم کرنا ہے۔
وژن 2030 کے تحت ہی سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی ختم کرکے انہیں رواں برس جولائی سے ڈرائیونگ کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
اسی وژن کے تحت ہی سعودی عرب میں سینما کھولے گئے ہیں، اور گزشتہ برس جنوری میں وہاں 35 سال بعد پہلی فلم ریلیز کی گئی تھی۔ اسی وژن کے تحت ہی اب نجات مفتاح نے تھیٹر ڈرامے میں اداکاری کرکے نئی تاریخ رقم کردی۔
العربیہ کے مطابق نجات مفتاح پہلی بار 9 فروری کو دارالحکومت ریاض میں ہونے والے تھیٹر ’دی امپیریئرز نیو گروو‘ میں پہلی بار جلوہ گر ہوئیں، جس میں انہوں نے عظمیٰ نامی بری خاتون کا کردار ادا کیا۔
شیطانی کردار کو سرانجام دینے سے قبل انہوں نے تین ہفتوں تک اس کی رہہرسل بھی کی۔
العربیہ سے بات کرتے ہوئے نجات مفتاح کا کہنا تھا کہ انہیں تھیٹر میں اداکاری کے لیے ایک ماہ قبل منتخب کیا تھا۔
نجات مفتاح کے مطابق انہیں ایک دوست نے بتایا کہ ’ریڈ کرٹین‘ گروپ کو تھیٹر کے لیے اداکاروں کی ضرورت ہے، جس کے بعد انہیں درخواست دیے جانے کے بعد آڈیشن کے لیے بلایا گیا۔
نجات مفتاح نے پہلی بار تھیٹر عوامی تھیٹر میں اداکاری دکھانے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ وہ مستقبل میں بھی تھیٹرز اور اسٹیج شوز میں کام کرنا چاہیں گی، کیوں کہ اس دوران دیکھنے والے افراد براہ راست کام کی تعریف کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب میں 35 سال بعد پہلی فلم ریلیز
نجات مفتاح کا کہنا تھا کہ ان کی جانب سے اداکاری کے اوڈیشن دیتے وقت اگرچہ ان کی والدہ بہت پریشان تھیں، تاہم انہوں نے ان کی سپورٹ بھی کی۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی جانب سے تھیٹر میں ادا کیے گئے پہلے منظر کو دیکھنے کے بعد ان کی والدہ حیران رہ گئیں، انہیں یقین ہی نہیں آیا کہ ان کی بیٹی اتنا اچھا کام بھی کرسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت مل گئی
تھیٹر کو پیش کرنے والے ’ریڈ کرٹین‘ گروپ کے سربراہ عبدالخالق بن رافع نے بتایا کہ تھیٹر کی کہانی والٹ ڈزنی کی جانب سے ریلیز کی گئی ایک فلم سے لی گئی ہے، تاہم اس میں کچھ تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کیوں کہ تھیٹر کو سعودی عرب میں پیش کیا جا رہا ہے، اس لیے اس میں سے کچھ مناظر نکال دیے گئے ہیں، جب کہ اس ڈرامے کو پہلی بار 2017 میں ریاض میں پیش کیا گیا۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ اگرچہ اس ڈرامے کو 2017 میں پہلی بار سعودی عرب میں پیش کیا گیا، تاہم اس وقت اس میں ایک بھی خاتون کا کردار نہیں تھا، اس بار تھیٹر میں عظمیٰ نامی خاتون کا کردارشامل کیا گیا۔
عبدالخالق بن رافع کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس اسی کردار کو ایک مرد اداکار نے ادا کیا تھا۔