انتخابات 2018: جسٹس (ر) ناصر الملک نگراں وزیرِاعظم نامزد
اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے مشترکہ طور پر سابق چیف جسٹس (ر) ناصر الملک کو ملک کا ساتواں نگراں وزیراعظم نامزد کردیا۔
پارلیمنٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم کے لیے مشاورت میں خورشید شاہ نے اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نگراں وزیراعظم کو منتخب کرنا آسان کام نہیں تھا لیکن اس میں اپوزیشن نے اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ اپوزیشن جماعتوں کے مشکور ہیں جن کی وجہ سے نگراں وزیرِ اعظم کے نام پر اتفاق ہوا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بات پر خوشی ہے کہ ایک ایسے شخص کا انتخاب کیا گیا ہے جن کا ماضی واضح ہے اور امید ہے کہ جسٹس (ر) ناصر الملک کا بطور نگراں وزیراعظم کردار جمہوری عمل کے حق میں ہوگا۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے پریس کانفرنس کے دوران نگران وزیرِ اعظم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب نے صبر و تحمل کے ساتھ اور مل کر اس پر فیصلہ کیا۔
مزید پڑھیں: حکمراں جماعت،اپوزیشن نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق کرنے میں ناکام
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم کے لیے چند نام آئے تھے لیکن اس منصب کے لیے ایسے شخص کا انتخاب کیا گیا جس پر اپوزیشن کو اعتراض نہیں ہے، اور توقع ہے کہ ملک میں آئندہ انتخابات شفاف ہوں گے۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نگراں وزیراعظم کے لیے تمام نام قابلِ اعتبار تھے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کی جانے والی مشاورت میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بھی اہم کردار ادا کیا۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جمہوری حکومت کی 5 سالہ مدت پوری ہونے پر خوشی ہے اور دعا ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ ہمیشہ قائم رہے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ 2014 میں جو حالات تھے اور ان میں پیپلز پارٹی نے جو کردار ادا کیا وہ ایک تاریخی دن تھا اور آج بھی تاریخی دن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نگراں وزیراعظم کے تقرر کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جانے امکان
واضح رہے کہ نگراں وزیرِ اعظم کے لیے حتمی نام پر اتفاق کرنے کے لیے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے درمیان رواں ماہ ہونے والی چند ملاقاتیں بے نتیجہ ختم ہوئیں تھی۔
23 مئی کو پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے نگراں وزیراعظم کے تقرر سے متعلق معاملے پر حکومت کے رویے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے شکوہ کیا تھا کہ حکومت نگراں وزیراعظم کے معاملے پر اپنی بات سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔
خیال رہے کہ نگراں وزیراعظم کے لیے سابق سفارتکار جلیل عباس جیلانی کا نام بھی زیرِ غور تھا۔
یاد رہے کہ 16 اپریل کو پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا تھا کہ تحریک انصاف نے نگراں وزیر اعظم کے لیے جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی، صنعت کار عبدالرزاق داؤد اور بینکر و ماہر معاشیات عشرت حسین کے ناموں کو حتمی شکل دی۔
واضح رہے کہ 6 مئی کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں نگران وزیراعظم کے لیے مجوزہ ناموں کو حتٰی الامکان خفیہ رکھنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
تحریک انصاف کا ردِ عمل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی جسٹس (ر) ناصر الملک کے نگراں وزیراعظم نامز ہونے کا خیر مقدم کرتی ہے۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات فواہد چوہدری نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سابق چیف جسٹس (ر) ناصر الملک کو شفاف انتخابات کرانے کا تجربہ ہے۔
جسٹس (ر) ناصر الملک
جسٹس (ر) ناصر الملک 17 اگست 1950 کو صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں پیدا ہوئے اور انہوں نے 1972 میں پشاور یونیورسٹی سے ایل ایل بی مکمل کیا۔
1976 میں انہوں نے لندن سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی اور 17 سال تک پشاور ہائی کورٹ میں پریکٹس لائر رہے۔
جسٹس (ر) ناصر الملک نے اپنے عدالتی کیریئر کا آغاز 1994 میں کیا اور 6 جون کو وہ پشاور ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے اور 2004 تک اسی منصب پر رہے۔
بعد ازاں صوبائی حکومت کی منظوری کے بعد 31 جولائی 2004 کو جسٹس (ر) ناصر الملک پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقرر ہوئے جبکہ 2005 میں انہیں سپریم کورٹ آف پاکستان منتقل کردیا گیا۔
اس کے علاوہ 30 نومبر 2013 سے 6 جولائی 2014 تک انہوں نے قائم مقام چیف الیکشن کمشنر پاکستان کے فرائض بھی سرانجام دیئے۔
6 جولائی 2014 کو جسٹس (ر) ناصر الملک نے پاکستان کے 22 ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھا اور 16 اگست 2015 تک اپنے منصب پر فائز رہے۔