• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سندھ: 7 رکنی نگراں کابینہ نے حلف اٹھا لیا

شائع June 8, 2018

کراچی: صوبہ سندھ کے نگراں وزیر اعلیٰ فضل الرحمٰن کی 7 رکنی نگراں کابینہ نے حلف اٹھا لیا۔

اس حوالے سے گورنر ہاؤس سندھ میں تقریب حلف برداری کا انعقاد کیا گیا، جہاں گورنر سندھ محمد زبیر نے کابینہ کے ارکان سے حلف لیا۔

تقریب حلف برداری میں سندھ کے نگراں وزیر اعلیٰ فضل الرحمٰن سمیت صوبے کی دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔

مزید پڑھیں: سابق چیف سیکریٹری فضل الرحمٰن نے نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

صوبائی نگراں حکومت کی 7 رکنی کابینہ میں خیر محمد جونیجو، جمیل یوسف، ڈاکٹر جنید شاہ، کرنل (ر) دوست محمد چانڈیو، ڈاکٹر سعدیہ رضوی، سائمن جون ڈینٹل اور مشتاق احمد شاہ شامل ہیں۔

تقریب حلف برداری کے موقع پر گورنر سندھ نے نگراں کابینہ کے ارکان کو مبارک باد دی اور کہا کہ امید ہے کہ آپ صوبے میں منصفانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے بھرپور صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔

صاف اور شفاف انتخابات کرانا ہماری ذمہ داری ہے، فضل الرحمٰن

بعد ازاں سندھ کے نگراں وزیر اعلیٰ فضل الرحمٰن اور صوبائی کابینہ کے ارکان نے مزار قائد پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔

مزار قائد پر حاضری کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے نگراں وزیر اعلیٰ فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ صاف اور شفاف انتخابات کرانا ہماری ذمہ داری ہے اور میری اور میرے وزراء کی کوشش ہوگی کہ وہ عوام سے رابطے میں رہیں۔

انتخابات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ایک سیل بھی قائم کردیا گیا ہے، جس میں ایک ایس پی کی سطح کی افسر، ڈپٹی کمشنر یا ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور دیگر لوگ شامل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کیلئے فضل الرحمٰن کے نام پر اتفاق

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں بدعنوانی کی روک تھام کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب ) کا ادارہ موجود ہے اور وہ آزاد ادارہ ہے۔

خیال رہے کہ سابق چیف سیکریٹری فضل الرحمٰن نے 2 جون کو سندھ کے نگراں وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ سندھ میں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے اتفاق رائے سے نگراں وزیر اعلیٰ مقرر کیا گیا تھا، تاہم دیگر صوبوں میں حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے نہیں ہوسکا تھا اور الیکشن کمیشن نے صوبوں کے وزراء اعلیٰ مقرر کیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024