• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

خواتین میں بانجھ پن بڑھانے کی بڑی وجہ سامنے آگئی

شائع September 17, 2018
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو

میک اپ اور جلد کی نگہداشت کے لیے استعمال کی جانے والی مصنوعات میں اکثر ایسے کیمیکلز استعمال کیے جاتے ہیں جو کہ خواتین کو بانجھ بلکہ بریسٹ کینسر کا شکار بنا سکتے ہیں۔

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

جارج میسن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ان مصنوعات میں مختلف کیمیکلز جیسے parabens اور بی پی اے شامل ہیں، جو کہ نقصان دہ ہے۔

مزید پڑھیں : خواتین کو بانجھ پن سے بچانے والا آسان نسخہ سامنے آگیا

اس تحقیق کے دوران 143 صحت مند خواتین کے پیشاب کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ ان کے نمونوں میں ایسٹروجن اور پروجسٹرون ہارمونز کی سطح غیرمعمولی حد تک زیادہ پائی گئی۔

ایسٹروجن کی سطح میں بہت زیادہ اضافہ خواتین کے جسمانی نظام میں ایسی تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے جو کہ بانجھ پن کا باعث بن جاتی ہیں۔

اسی طرح پروجسٹرون ہارمون کی بہت زیادہ مقدار بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

اس سے قبل ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ parabens جو کہ کاسمیٹکس اور جلدی نگہداشت کی مصنوعات میں استعمال ہونے والا کیمیکل ہے، کینسر کا باعث بن سکتا ہے جبکہ بی پی اے نامی کیمیکل جو کہ پروفیومز میں استعمال ہوتا ہے، کا تعلق بانجھ پن سے جوڑا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : بانجھ پن کو زندگی سے دور رکھنا بہت آسان

محققین کا کہنا تھا کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جس میں میک اپ مصنوعات میں استعمال ہونے والے مختلف کیمیکلز کا تجزیہ صحت مند اور جوان خواتین میں کیا گیا۔

ان خواتین کے پیشاب کے ساتھ خون کے نمونے بھی لیے گئے تاکہ ان کے ہارمونز کی سطح کا تعین کیا جاسکے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ ان مصنوعات میں موجود کیمیکلز خواتین کے ہارمونز کی سطح بڑھاتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ میک اپ کے استعمال کے حوالے سے خواتین کو احتیاط کرنے کی ضرورت ہے اور ان میں کیمیکلز کے استعمال پر نظر رکھنی چاہئے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل انوائرمنٹل انٹرنیشنل میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024