'ملک میں فوج کا احتسابی نظام رائج کردیں تو تمام مسئلے حل ہوجائیں گے'
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ احتساب اورکرپشن کےخلاف مہم سے فوج کا کوئی تعلق نہیں اور اگر پورے ملک میں فوج میں رائج احتساب کا نظام لاگو کردیا جائے تو تمام مسئلے حل ہو جائیں گے۔
ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز(آئی ایس پی آر) میجر جنرل آصف غفور نے ہفتے کو لندن میں پاکستانی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوج مشرقی اور مغربی سرحدوں کی حفاظت میں مصروف ہے، ہمارا کام ملک کی سیکیورٹی اور امن کو یقینی بنانا ہے۔
مزید پڑھیں: پاک فوج کا 20 ہزار فٹ کی بلندی پر کامیاب آپریشن
انہوں نے کہا کہ فوج کا ملک میں احتساب اور کرپشن کے خلاف جاری مہم سے کوئی تعلق نہیں، فوج کا اپنا احتساب کا سخت نظام ہے جو انتہائی مضبوط ہے اور اگر اس احتساب کے نظام کو پورے ملک میں یکساں لاگو کر دیا جائے تو تمام مسئلے حل ہو جائیں گے۔
'فوج جمہوریت کا تسلسل چاہتی ہے'
آرمی چیف کے ہمراہ برطانیہ کے دورے پر موجود آئی ایس پی آر کے ترجمان نے کہا کہ ہم ملک میں جمہوریت کے تسلسل کے لیے کام جاری رکھیں گے، فوج یقین رکھتی ہے کہ جمہوریت ہی ملک کی بقا اور آگے بڑھنے کا واحد ذریعہ ہے اور ادارے کی حیثیت سے فوج تمام جمہوری اداروں کو بھرپور معاونت فراہم کر رہی ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج اور پاکستان کے عوام کی قربانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو کچھ حاصل کیا، اس لحاظ سے ہم مسلم دنیا میں کامیابی کی واحد مثال ہیں، پاکستان میں امن و استحکام کے لیے ہم نے 76ہزار سے زائد پاکستانیوں کی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر 'ڈی جی آئی ایس آئی' تعینات
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سبب ملک کا نظام خراب ہو گیا، ہمیں اس نظام کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے اور گزشتہ 5سالوں میں اس نظام نے صحیح طریقے سے کام کرنا شروع کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کا پاکستان ماضی سے بہت بہتر ہے، پہلے دن میں دو سے تین بم دھماکے ہوا کرتے تھے لیکن اب مکمل امن ہے۔ کراچی میں بھی جرائم کی شرح میں واضح کمی آئی ہے۔
'مسلم لیگ نے فوج کے تمام مطالبات تسلیم کیے'
پاکستان میں سیاسی تقسیم کے حوالے سے سوال پر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی ملک ایسا نہیں جس میں سیاسی اختلافات نہ ہوں، یہ جمہوریت کا حسن ہے اور پاکستان میں بھی ایسا ہی ہے لیکن یہ اختلافات اخلاقیات کے دائرے میں ہونے چاہئیں اور کسی کو بھی دوسرے کی تضحیک یا ذاتیات پر حملے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
'ووٹ کی طاقت کے ذریعے پہلے مسلم لیگ ن نے حکومت کی، پھر پاکستان تحریک انصاف نے اور مستقبل میں کوئی اور کرے گا'۔
اس موقع پر انہوں نے مسلم لیگ ن کی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن نے فوج کے تمام مطالبات کو سنا اور دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف جنگ میں مکمل مدد اور تعاون کیا۔
'ملکی تاریخ کے شفاف ترین انتخابات'
فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ 2018 کے عام انتخابات ملکی تاریخ کے سب سے شفاف الیکشن تھے، ملک کے اکثر علاقوں میں ریکارڈ ٹرن آوٹ دیکھا گیا اور لوگوں نے اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق ووٹ کاسٹ کیا۔
مزید پڑھیں: انتخابات 2018: پاک فوج کا عوام سے اظہار تشکر
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران دھاندلی کے الزامات لگائے گئے لیکن اس سلسلے میں کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
'مشرف کی سیاست سے فوج کا تعلق نہیں'
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے سات فوجی جرنیلوں کی بیرون ملک موجودگی کے تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف دو جنرلز ہیں جو بیرون ملک مقیم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف اور جنرل راحیل شریف بیرون ملک ہیں جبکہ جنرل کیانی، جنرل کرامت اور جنرل کاکڑ پاکستان میں ہی رہ رہے ہیں۔
پرویز مشرف بیرون ملک اس لیے ہیں کیونکہ وہ سیاست میں آ گئے اور ان پر سیاسی الزامات ہیں۔ پرویز مشرف فوج کے جنرل ضرور تھے لیکن ان کی سیاست سے پاک فوج کا کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ جنرل راحیل شریف اس وقت سعودی عرب میں موجود ہیں اور حکومت کی جانب سے معاہدے کی منظوری کے بعد بیرون ملک گئے۔
سرجیکل اسٹرائیک بھارت کی دیو مالائی کہانی
میجر جنرل آصف غفور نے پڑوسی ملک بھارت کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کو دیومالائی کہانیاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو نیچا دکھانے کے لیے بھارت جھوٹ کا سہارا لے رہا ہے۔
یہ بھی دیکھیں: پاکستان جنگ کے لیے تیار ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
انہوں نے واضح کیا کہ اگر پڑوسی ملک نے کسی بھی قسم کی مہم جوئی کی کوشش کی تو ہم 10منٹ میں اس کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں کسی کو بھی کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔
'بھارت نے ایک سرجیکل اسٹرائیک کی تو پاکستان 10 اسٹرائیک کرے گا'۔
'پشتون تحفظ موومنٹ سے نہیں، ان کے طریقہ کار پر تحفظات ہیں'
ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ پاکستان کو پشتون تحفظ موومنٹ(پی ٹی ایم) سے کوئی مسئلہ نہیں بلکہ ان کے کام کے طریقہ کار اور ان کے پیغام سے اختلاف ہے جس سے وہ پاکستانیوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کا رہنما ایک پاکستانی ہے جس نے آرمی کے اسکول میں تعلیم حاصل کی اور کسی بھی موقع پر فوج نے ان کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔
آصف غفور نے کہا کہ یہ مسئلہ گہرا اور کسی فرد سے بڑھ کر ہے۔ فاٹا اور دیگر علاقوں کو دہشت گردوں نے پاکستان ہی کے خلاف محفوظ پناہ گاہ بنائی ہوئی تھی اور ان علاقوں کو شدت پسندوں سے پاک کرنے کے لیے ہماری فوج نے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔
'ہم نہیں بھول سکتے کہ ان علاقوں میں پاک فوج اور پاکستانیوں پر حملے کیے گئے اور پھر ان کے سروں سے فٹبال کھیلی گئی'۔
مزید پڑھیں: پاک فوج اور پشتون تحفظ موومنٹ کے درمیان خلیج بڑھنے لگی
انہوں نے سوال کیا کہ جب ان علاقوں میں دہشت گردی ہو رہی تھی تو اس وقت یہ لوگ کہاں تھے؟۔ تب کوئی آواز بلند نہیں ہو رہی تھی لیکن جب ہم نے ان علاقوں کو محفوظ اور امن کا گہوارہ بنا دیا ہے تو ہمارے دشمن پاکستانیوں کے درمیان اختلافات کے بیج بونے کے لیے اپنی کوششیں کر رہے ہیں۔
فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ منظور پشتین کے پاس بیرون ملک منظم احتجاج کرنے کی کوئی طاقت نہیں لیکن ہم جانتے ہیں کہ ان احتجاجوں کے پیچھے کون ہے اور ان کو ملنے والی مالی امداد کے ذرائع کیا ہیں۔