• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بھارتی جارحیت کی ایف آئی آر مزید کارروائی کے لیے سی ٹی ڈی کے سپرد

شائع March 15, 2019
ایف آئی آر میں بھارتی پائلٹ کو مرکزی ملزم اور بھارتی حکومت اور افواج کے سربراہان کو جارحیت کا شریک ملزم ٹھہرایا گیا۔
ایف آئی آر میں بھارتی پائلٹ کو مرکزی ملزم اور بھارتی حکومت اور افواج کے سربراہان کو جارحیت کا شریک ملزم ٹھہرایا گیا۔

مانسہرہ کے ضلعی پولیس افسر نے 26 فروری کو بھارتی جارحیت کے واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کو مزید تحقیقات اور قانونی کارروائی کے لیے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے حوالے کردی۔

بھارتی فضائیہ کے طیاروں کی جانب سے بالاکوٹ کے علاقے جابہ میں پے لوڈ گرائے جانے کے فوری بعد علاقے کا معائنہ کرنے والے کانسٹیبل وقاص احمد کی جانب سے صدر تھانے میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: پاک فضائیہ نے 2 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے، پاک فوج

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ بھارتی طیاروں نے پہاڑی علاقوں میں اپنا پے لوڈ گرایا جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، ایک مقامی نورن شاہ کے ماتھے پر زخم آئے اور ان کے گھر کے کچھ حصے کو نقصان پہنچا۔

ایف آئی آر کے مطابق بھارتی حکومت اور اس کی مسلح افواج نے پلوامہ حملے کے بعد پاکستان کے خلاف سازش کی کوشش کی اور پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پے لوڈ گرائے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بحریہ نے پاکستانی حدود میں بھارتی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ’بھارتی حکومت نے پلوامہ حملے کے بعد سے پاکستان کو دھمکیاں دینی شروع کی تھیں اور بعد ازاں بالاکوٹ کے علاقہ جابہ میں پے لوڈ گرائے‘۔

ایف آئی آر میں بھارتی پائلٹ کو مرکزی ملزم اور بھارتی حکومت اور افواج کے سربراہان کو جارحیت کا شریک ملزم ٹھہرایا گیا۔

ایف آئی آر میں آزاد کشمیر پر قائم لائن آف کنٹرول میں بھارت کی جانب سے مسلسل شیلنگ کیے جانے کا بھی ذکر کیا گیا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 15 مارچ 2019 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024