• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

نیوزی لینڈ دہشتگردی، اسلامو فوبیا کا شاخسانہ ہے، وزیراعظم عمران خان

شائع March 15, 2019
وزیر اعظم عمران خان نے دہشت گردی کے اس واقعے کو اسلامو فوبیا کا شاخسانہ قرار دیا—فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر اعظم عمران خان نے دہشت گردی کے اس واقعے کو اسلامو فوبیا کا شاخسانہ قرار دیا—فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: پاکستان نے نیوزی لینڈ کی 2 مساجد پر حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا۔

وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے اسے 11 ستمبر کے حملے کے بعد دنیا بھر میں پھیلنے والے مسلمان مخالف جذبات (اسلامو فوبیا) کا شاخسانہ قرار دیا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ حملہ ہمارے موقف کی تائید کرتا ہے کہ ’دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا‘۔

اس کے ساتھ ان گھناؤنے حملوں کے نتیجے میں ہونے والے معصوم جانوں کے زیاں پر تعزیت بھی کی اور اہلِ خانہ سے ہمدری کا اظہار کیا۔

دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ حملے میں کوئی پاکستانی تو نشانہ نہیں بنا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے نیوزی لینڈ میں موجود پاکستانیوں کی خیریت کے بارے میں جاننے کے لیے اہلِ خانہ کو پاکستانی ہائی کمیشن میں سید معظم شاہ سے رابطہ نمبر +64 21 779 495 پر رابطہ کرنے کی ہدایت کی۔

جبکہ اس حوالے سے میڈیا معلومات کے حصول کے لیے اسلام آباد میں موجود ترجمان سے رابطہ کرنے کا کہا, ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ہمارا ہائی کمیشن مقامی انتظامیہ سے رابطے میں ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تین پاکستانی فیلمیز ایسی ہیں جن کا اس بھیانک حملے کے بعد اپنے پیاروں سے رابطہ نہیں ہوا ہے اور ہمیں اس بات پر تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سفارتخانے سے ہم نے اپنا اہلکار کرائسٹ چرچ بھیجا ہے اور وہاں پر مسلمان کمیونٹی، پولیس اور حکام سے رابطے میں ہیں۔

تاہم نیوزی لینڈ میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالمالک نے حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں کسی پاکستانی کے جاں بحق یا زخمی ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں پولیس اور اعلیٰ حکام سے رابطے میں ہیں اور حملے میں کسی پاکستانی کی شہادت یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ وزیر اعظم جسینڈا آرڈن ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائیں گی۔

شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ کرائسٹ چرچ حملے میں متعدد افراد کی شہادت پر دلی رنج ہوا، ہم متاچشرہ اراد کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور ان کے درجات کی بلندی کی دعا کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں، پاکستان ایک عرصے سے اس غم کو سہہ رہا ہے اور اس عفریت کا مقابلہ کر رہا ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمی بلاول بھٹو زرداری نے نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے گوروں کی بالادستی اور اسلامو فوبیو حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے، میری دعائیں اور نیک خواہشات متثرہ افراد اور نیوزی لینڈ کے عوام کے ساتھ ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے نیوزی لینڈ میں ہونے والی دہشت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی ایک مائند سیٹ کا نام ہے اور ہم نیوزی لینڈ حکومت کو معاملے پر مذمتی خط لکھ رہے ہیں۔

نیوزی لینڈ مساجد پر حملہ

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں موجود 2 مساجد النور مسجد اور لین ووڈ میں حملہ آوروں نے اس وقت داخل ہو کر فائرنگ کردی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔

مزید پڑھیں: کرائسٹ چرچ میں فائرنگ: بنگلہ دیش کا دورہ نیوزی لینڈ ختم کردیا گیا

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس افسوس ناک واقعے میں 40 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

واضح رہے کہ بعدازاں ہلاکتوں میں اضافہ ہوگیا تھا۔

پولیس حکام کے مطابق واقعے کے بعد 4 حملہ آوروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے جن میں 3 مرد اور ایک خاتون شامل ہے۔

فائرنگ کے وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد پہنچی تھی تاہم فائرنگ کی آواز سن کر بچ نکلنے میں کامیاب رہی اور واپس ہوٹل پہنچ گئی۔

مذکورہ واقعے کے بعد کرائسٹ چرچ میں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہفتے کو ہونے والا تیسرا ٹیسٹ منسوخ کردیا گیا اور بعد ازاں بنگلہ دیش نے فوری طور پر نیوزی لینڈ کا دورہ ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

مسجد میں فائرنگ کرنے والے ایک شخص نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈٰیا سے ہٹا دیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024