• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
KandNs Publishing Partner

پاکستان کی ورلڈ کپ میں پہلی فتح، انگلینڈ کو 14رنز سے شکست

شائع June 3, 2019 اپ ڈیٹ June 11, 2019
محمد حفیظ نے عمدہ بیٹنگ کے بعد انگلش کپتان آئن مورگن کی اہم وکٹ بھی حاصل کی— فوٹو: اے پی
محمد حفیظ نے عمدہ بیٹنگ کے بعد انگلش کپتان آئن مورگن کی اہم وکٹ بھی حاصل کی— فوٹو: اے پی

پاکستان نے ورلڈ کپ میں اپنے دوسرے میچ میں جوز بٹلر اور جو روٹ کی سنچریوں کے باوجود انگلینڈ کو 14رنز سے شکست دے دی۔

ناٹنگھم کے ٹرینٹ برج میں کھیلے گئے میچ میں انگلینڈ کے کپتان آئن مورگن نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔

یہ بھی دیکھیں: ورلڈ کپ کے افتتاحی میچ میں پاکستان آؤٹ کلاس

انگلینڈ کی دعوت پر پاکستان بلے بازوں نے محتاط انداز میں بیٹنگ کی اور ٹیم کو اچھا آغاز فراہم کیا، لیکن 82 کے مجموعے پر اسپنر معین علی نے 36 رنز بنانے والے فخر زمان کو اسٹمپ آؤٹ کردیا۔

بابر اعظم اور امام الحق نے ٹیم کی سنچری مکمل کرائی تاہم 111 کے مجموعے پر 44 رنز بنانے والے امام الحق بھی معین علی کی گیند پر آؤٹ ہوکر پویلین لوٹ گئے۔

بابر اعظم اور محمد حفیظ نے ٹیم کو 88 رنز کی پارٹنر شپ فراہم کی اور 199 کے مجموعے پر بڑا شاٹ کھلیتے ہوئے بابر اعظم 63 رنز بنانے کے بعد کیچ آؤٹ ہوگئے۔

اس کے بعد حفیظ کا ساتھ دینے کپتان سرفراز احمد آئے اور دونوں کھلاڑیوں نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 59 گیندوں پر 80رنز کی شراکت قائم کی۔

یہ بھی پڑھیں: ورلڈ کپ کا آغاز مایوس کن ہے لیکن ایونٹ میں واپسی کریں گے، آرتھر

حفیظ 62 گیندوں پر 84رنز کی شاندار اننگز کھیلنے کے بعد پویلین لوٹے جبکہ آصف علی کی اننگز 14رنز پر تمام ہوئی۔

کپتان سرفراز احمد نے 44 گیندوں پر 55 رنز کی اننگز کھیلی اور کرس ووکس کی گیند پر انہی کو کیچ دے کر چلتے بنے جبکہ وہاب ریاض کی اننگز ایک چوکے تک محدود رہی۔

شعیب ملک بھی کچھ خاص کارکردگی نہ دکھا سکے لیکن اختتامی اوورز میں حسن علی نے چند جارحانہ شاٹس کھیل پاکستان کو 348رنز کے مجموعے تک رسائی دلائی۔

پاکستان نے مقررہ اوورز میں 8وکٹوں کے نقصان پر 348رنز بنائے۔

انگلینڈ کی جانب سے معین علی اور کرس ووکس نے تین، تین جبکہ مارک وڈ نے دو وکٹیں لیں۔

انگلینڈ نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو تیسرے ہی اوور میں جیسن روئے سوئپ کھیلنے کی کوشش میں شاداب کی گیند پر ایل بی ڈبلیو قرار پائے جبکہ ساتھ ساتھ ریویو بھی ضائع کردیا۔

نئے بلے باز جو روٹ نے جونی بیئراسٹو کے ساتھ مل کر اسکور کو 60تک پہنچایا لیکن اسی مرحلے پر وہاب کی گیند پر اوپننگ بلے باز 32رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹے۔

اسکور 85تک پہنچا ہی تھا کہ محمد حفیظ نے قیمتی وکٹ حاصل کرتے ہوئے انگلش کپتان آئن مورگن کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

بین اسٹوکس اور روٹ نے ٹیم کی سنچری مکمل کرائی لیکن گزشتہ میچ کے مین آف دی میچ کی اننگز تین رنز سے آگے نہ بڑھ سکی اور وہ صرف تین رنز بنا کر شعیب ملک کو وکٹ دے بیٹھے۔

118 رنز پر 4وکٹیں گرنے کے بعد روٹ کا ساتھ دینے بٹلر آئے اور دونوں کھلاڑی عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ابتدائی نقصان کا ازالہ کردیا جبکہ اس دوران انگلینڈ کا رن ریٹ بھی 6 سے کم نہ ہونے دیا۔

روٹ اور بٹلر 130رنز کی شاندار شراکت قائم کر کے انگلینڈ کو میچ میں واپس لے آئے اور جو روٹ نے شاندار سنچری اسکور کی تاہم سنچری کے فوراً بعد وہ شاداب خان کی وکٹ بن گئے، انہوں نے 107رنز بنائے۔

لیکن دوسرے اینڈ سے جوز بٹلر نے جارحانہ بیٹنگ جاری رکھی اور بہترین بیٹنگ کرتے ہوئے محمد عامر کو چوکا لگا کر اپنی سنچری مکمل کی لیکن اگلی گیند پر اسی کوشش میں وہ وہاب ریاض کو کیچ دے بیٹھے، انہوں نے 2 چھکوں اور 9چوکوں کی مدد سے 103رنز بنائے۔

کرس ووکس اور معین علی نے کچھ جارحانہ شاٹس کھیلے لیکن وہاب ریاض نے یکے بعد دیگرے کو آؤٹ کر کے پاکستان کی فتح کے امکانات روشن کر دیے۔

اگلے ہی اوور میں جوفرا آرچر بھی عامر کی گیند پر وہاب کو کیچ دے کر چلتے بنے۔

انگلینڈ کی ٹیم مقررہ اوورز میں 9وکٹوں کے نقصان پر 334رنز بنا سکی اور پاکستان نے میچ میں 14رنز سے فتح اپنے نام کر لی۔

پاکستان کی جانب سے وہاب ریاض نے تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ شاداب خان اور محمد عامر کے حصے میں دو، دو وکٹیں آئیں۔

محمد حفیظ کو عمدہ کارکردگی پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں نے ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

پاکستان: سرفراز احمد(کپتان)، امام الحق، فخرزمان، بابر اعظم، محمد حفیظ، شعیب ملک، آصف علی، حسن علی، شاداب خان، محمد عامر اور وہاب ریاض۔

انگلینڈ: آئن مورگن(کپتان)، جونی بیئراسٹو، جیسن رائے، جو روٹ، جوز بٹلر، بین اسٹوکس، معین علی، جوفرا آرچر، کرس ووکس، مارک ووڈ اور عادل رشید۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024