• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
KandNs Publishing Partner

پاکستان ٹیم کی بہترین کارکردگی، 1992 کے ورلڈ کپ سے مماثلت کا سلسلہ جاری

شائع June 30, 2019
پاکستانی ٹیم لگاتار تین میچ جیت کر سیمی فائنل کی دوڑ میں شامل ہے— فوٹو: اے ایف پی
پاکستانی ٹیم لگاتار تین میچ جیت کر سیمی فائنل کی دوڑ میں شامل ہے— فوٹو: اے ایف پی

پاکستان نے ورلڈ کپ کے اہم میچ میں افغانستان کو شکست دے کر ناصرف سیمی فائنل تک رسائی کی امیدیں برقرار رکھیں بلکہ ساتھ ساتھ 1992 کے ورلڈ کپ سے قومی ٹیم کی کارکردگی کی حیران کن مماثلت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

عالمی کپ کے ہر گزرتے میچ کے ساتھ ہی پاکستان کی 1992 کے ورلڈ کپ کی فتوحات و شکست کے ساتھ مماثلت ہر کسی کے لیے حیران کن ہے اور یہ چیز اس حد تک یکساں ہے کہ اب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھی اس چیز کو اہمیت دینا شروع کردی ہے۔

1992 میں چیمپیئن بننے والی پاکستانی ٹیم کو بھی اپنے پہلے میچ میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں یکطرفہ مقابلے کے بعد شکست ہوئی تھی اور اس مرتبہ پھر ایونٹ کا آغاز ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں بدترین شکست کے ساتھ ہوا تھا۔

27سال قبل بھی پاکستان نے پہلے میچ میں شکست کے بعد دوسرا میچ جیتا اور تیسرا میچ بارش کی نذر ہوا اور یہی تسلسل اس مرتبہ بھی برقرار رہا۔

عماد وسیم نے افغانستان کے خلاف پاکستان کو شاندار فتح سے ہمکنار کرایا— فوٹو: اے پی
عماد وسیم نے افغانستان کے خلاف پاکستان کو شاندار فتح سے ہمکنار کرایا— فوٹو: اے پی

1992 کے عالمی کپ میں بھی گرین شرٹس کو چوتھے اور پانچویں میچ میں شکست ہوئی تھی اور 2019 میں صورتحال بالکل یکساں تھی لیکن اس کے بعد قومی ٹیم نے شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے ایونٹ میں واپسی کی تھی اور اس عالمی کپ میں بھی ایسا ہی ہونے جا رہا ہے۔

1992میں پاکستان ٹیم جب اپنا چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین عامر سہیل تھے، اس بار جب ٹیم چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین حارث سہیل بن گئے۔

27سال قبل بھی پاکستان کی امیدیں آسٹریلیا سے وابستہ تھیں جس نے اس وقت ویسٹ انڈیز کو شکست دے کر پاکستان کی سیمی فائنل میں رسائی کی راہ ہموار کی تھی اور اس مرتبہ بھی آسٹریلیا نے میزبان انگلینڈ کو مات دے کر ان کی سیمی فائنل میں رسائی کی امیدوں کو بڑا دھچکا پہنچایا اور پاکستان کو فائدہ پہنچایا۔

یہ بھی یاد رہے کہ 92میں بھی پاکستان کا سامنا کرنے سے قبل نیوزی لینڈ کوئی میچ نہیں ہارا تھا اور اس بار بھی کیویز ناقابل شکست تھے۔

یہ مماثلت اس حد تک حیران کن ہے کہ 1992 میں بھی پاکستان اور نیوزی لینڈ کا میچ بدھ کو کھیلا گیا تھا اور اس مرتبہ بھی پاکستان کا کیویز سے میچ بدھ کو کھیلا گیا اور قومی ٹیم نے ایک مرتبہ پھر ناقابل شکست کیویز کو شکست کا مزہ چکھا دیا۔

صرف یہی نہیں بلکہ پاکستان کی جانب سے 1992میں بھی دو وکٹیں جلد گرنے کے بعد رمیز راجہ نے سنچری اسکور کی تھی اور اس مرتبہ بابر اعظم نے سنچری بنا کر ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرایا۔

1992 کے ورلڈ کپ میں بھی پاکستانی ٹیم نے اپنے آٹھویں میچ میں کامیابی ھاصل کی تھی اور افغانستان کو شکست دے کر پاکستان نے رواں عالمی کپ کے دوران بھی 8ویں میچ میں فتح اپنے نام کی۔

صرف یہی نہیں بلکہ 1992 میں پاکستان نے اپنا 8واں میچ نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلا تھا جس میں مارک گریٹ بیچ 42 رنز کے ساتھ سب سے کامیاب بلے باز رہے اور مذکورہ میچ میں افغانستان کے اصغر افغان اور نجیب اللہ زدران 42 رنز کے ساتھ اپنی ٹیم کے سب سے کامیاب باؤلر رہے۔

اس میچ میں پاکستان کی جانب سے وسیم اکرم نے 4 وکٹیں لی تھیں تو افغانستان کے خلاف 19سالہ شاہ آفریدی نے 4وکٹوں کی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

بیٹنگ کی بات کی جائے تو اس میچ میں پاکستانی اوپنر عامر سہیل پہلی ہی گیند پر بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹے تھے تو افغانستان کے خلاف فخر زمان دوسری ہی گیند پر کھاتا کھولے بغیر چلتے بنے۔

تاہم اب دیکھنا ہے کہ پاکستانی ٹیم کامیابی کا یہ تسلسل اور 1992 سے ورلڈ کپ سے مماثلت کا سلسلہ جاری رکھتی ہے یا نہیں کیونکہ 27سال قبل کھیلے گئے عالمی ایونٹ میں 9 ٹیمیں تھیں جس کی وجہ سے ہر ٹیم نے 8 میچ کھیلنے تھے جبکہ اس ورلڈ کپ میں 10 ٹیمیں ہونے کی وجہ سے ہر ٹیم نے 9 میچ کھیلنے ہیں۔

اب پاکستانی ٹیم اپنا اگلا میچ 5 جولائی کو بنگلہ دیش کے خلاف کھیلے گی اور اس میں کامیابی کی بدولت پاکستان کی سیمی فائنل میں رسائی تقریباً یقینی ہو جائے گی اور 1992 کے ورلڈ کپ سے مماثلت کا سلسلہ بھی جاری رہے گا کیونکہ اس وقت بھی پاکستان نے اپنے نویں میچ میں نیوزی لینڈ کو شکست دی تھی جو ورلڈ کپ سیمی فائنل تھا اور فائنل میں جگہ بنائی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024