ہما قریشی کو بھائی سمیت پاکستان جانے کا مشورہ
بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کیے جانے کے بعد جہاں پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
وہیں اس تنازع پر پاکستانی سیاسی قائدین، شوبز شخصیات، سماجی رہنماؤں اور عام عوام کی جانب سے بھی بھارتی اقدام کی مخالفت اور کشمیری افراد سے اظہار یکجہتی کیا جا رہا ہے۔
صرف پاکستانی عوام اور شوبز شخصیات ہی نہیں بلکہ بولی وڈ کی مسلم شوبز شخصیات بھی کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے پر سراپا احتجاج پذیر ہیں اور انہوں نے مودی سرکار کے اس ظلم کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کر رکھی ہے۔
کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے پر جہاں دیا مرزا، زائرہ وسیم اور دیگر شوبز شخصیات نے اپنا رد عمل کا اظہار کیا تھا، اب وہیں اداکارہ ہما قریشی اور ان کے بھائی اداکار ثاقب سلیم نے بھی اس معاملے پر خاموشی توڑی ہے۔
ہما قریشی اور ثاقب سلیم نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی جانب سے لگائے جانے والے کرفیو، وہاں کی سیاسی قیادت کو نظر بند کیے جانے اور وہاں پر بھاری مقدار میں فوج تعینات کیے جانے پر خدشات کا اظہار کیا۔
ہما قریشی نے اپنے ٹوئیٹ میں لکھا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا سنگین مسئلہ ہے اور اس معاملے پر رائے دینے والے افراد کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، کسی کو کچھ سوچے سمجھے بغیر دوسرے کی سیکیورٹی کے لیے مسائل پیدا نہیں کرنے چاہئیں۔
اداکارہ نے مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر بے جا بات کرنے والے افراد کو درخواست کی کہ وہ وہاں پر لوگوں کے ساتھ ہونے والے ظلم سے باخبر ہیں، اس لیے وہ کوئی بھی بات کرنے سے قبل سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔
اداکارہ کی جانب سے ٹوئیٹ کیے جانے کے بعد درجنوں افراد نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور ان پر پاکستان سے کمیشن لینے کا الزام بھی عائد کیا۔
جہاں لوگوں نے اداکارہ کو تنقید کا نشانہ بنایا، وہیں کچھ افراد نے انہیں تجویز دی کہ اگر انہیں یہ سب چیزیں پسند نہیں تو وہ پاکستان چلی جائیں۔
ہما قریشی کی طرح ان کے بھائی اداکار ثاقب سلیم کو بھی کشمیر معاملے پر بات کرنے پر لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں بھی اپنی بہن کی طرح پاکستان چلے جانے کا مشورہ دیا۔
تاہم ثاقب سلیم نے پاکستان جانے کا مشورہ دینے والے افراد کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہیں بھارتی ہونے پر فخر ہے اور کسی کو ان کے بارے میں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں، وہ جہاں بھی ہیں، ٹھیک ہیں۔
ایک اور ٹوئیٹ میں ثاقب سلیم نے ایک شخص کو جواب دیا کہ کشمیر میں کچھ بھی نہیں ہوا ہے، بس وہاں کرفیو نافذ ہے، سیاسی قائدین کو نظر بند کیا گیا، لوگ ایک دوسرے سے رابطہ نہیں کر پا رہے، وہاں زندگی مفلوج ہے، مگر آپ پریشان نہ ہوں، مقبوضہ کشمیر میں کچھ بھی نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ ہما قریشی اور ثاقب سلیم کا تعلق مقبوضہ کشمیر سے ہے اور اب بھی ان کے خاندان کے کئی افراد وادی میں مقیم پذیر ہیں اور گزشتہ کئی دن سے دونوں اداکاروں کا اپنے اہل خانہ سے کوئی رابطہ نہیں ہو پا رہا۔