• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

پیپلز پارٹی 27 دسمبر کو پھر راولپنڈی آرہی ہے، بلاول بھٹو

شائع December 21, 2019
بلاول بھٹو نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی ہوئی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی ہوئی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ یہ وہ جمہوریت نہیں ہے کہ جس کے لیے ہمارے لوگوں نے کوڑے کھائے اور شہادتیں دیں۔

پشاور میں پیپلزپارٹی کے ورکر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی تیسری نسل کا پیغام ہے کہ پیپلزپارٹی 27 دسمبر کو پھر راولپنڈی آرہی ہے۔

مزیدپڑھیں: پیپلز پارٹی کا ’کھمبا‘ نتیجے کے دن گر گیا

واضح رہے کہ 24 دسمبر کو بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے خاتمے کے لیے جنوری کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر جنوری تک اس کٹھ پتلی حکومت کو ختم نہ کیا گیا تو پھر ملک بھر سے جیالے راولپنڈی پہنچیں گے۔

ٓآج اپنے خطاب میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ 'اگر آپ 2018 میں بھی صاف و شفاف انتخابات نہیں کراوسکتے تو پھر کس قسم کی جمہوریت ہے، سیلکٹڈ حکومت ہر محاذ پر فیل ہوچکی ہے، حکومت چلا سکتے ہیں اور نہ ہی معیشت یہاں تک کہ وہ ایک نوٹیفکیشن بھی ٹھیک سے جاری نہیں کرسکتے‘۔

بلاول بھٹو نے دعویٰ کیا کہ 2018 کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی ہوئی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ 'وہ سمجھتے ہیں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے بنائے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) سے پیپلز پارٹی ڈر جائے گی، یہ ان کی بھول ہے'۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 'یہ کیسی جمہوریت ہے کہ شفاف انتخابات کا موقع نہیں دیتے اور احتجاج بھی نہیں کرنے دیتے'۔

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو بتائیں گے کہ پاکستان میں طاقت کا سرچشمہ عوام ہے اور ملک میں حکمرانی ہوگی تو عوام کی حکمرانی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی کٹھ پتلی حکومت کو گرا کر رہیں گے، بلاول

انہوں نے کہا پیپلزپارٹی کی حکومت کے بعد تمام حکومتیں عوام دشمن رہیں اور انہوں نے کسانوں سمیت عوام کے معاشی، معاشرتی، سیاسی اور بنیادی حقوق کا تحفظ نہیں کیا۔

دوران خطاب بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'جس نیب کو آپ سیاسی مخالفین کے لیے استعمال کررہے ہیں، اس میں پرویز مشرف کامیاب ہوئے اور نہ آپ کامیاب ہوں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے کارکن اور رہنما بہادر ہیں اور نیب کے کسی نوٹس سے نہیں ڈرتے کیوں کہ ہم نے ایوب، ضیا اور مشرف کی آمریت کا مقابلہ کیا جبکہ ’تم تو کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ ہو‘۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب منتخب وزیراعظم کو نیب یا عدالت طلب کرسکتی ہے تو پھر وزیراعظم عمران خان کے خلاف کیس میں انہیں طلب کیوں نہیں کیا جارہا۔

علاوہ ازیں بلاول بھٹو نے کہا کہ 'آج پاکستان میں عوام، صحافت اور نہ ہی سیاست آزاد ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول نے حکومت کے خاتمے کیلئے جنوری کی ڈیڈ لائن دے دی

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا میڈیا بالکل آزاد نہیں ہے کیونکہ جہاں دہشت گردوں اور بھارتی جاسوس کلبوشن یادیو کا انٹرویو نشر ہوسکتا ہو لیکن سابق صدر آصف علی زرداری کا انٹرویو نشر نہیں ہوسکتا تو یہ جمہوریت نہیں ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا 'یہ ملک اور اس ملک کے عوام ان کا ظلم زیادہ برداشت نہیں کریں گے۔

ساتھ ہی حکومت پر مزید تنقید میں ان کا کہنا تھا کہ معیشت کا ستیاناس کردیا گیا، یہ حکومت چلا ہی نہیں سکتے ہیں جبکہ کٹھ پتلی حکومت نے کشمیر کا سودا کردیا، کوئی غیرت مند پاکستانی ان کو معاف نہیں کرسکتا ہے'۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'جلد ہی یہ حکومت گرے گی اور عوامی حکومت بنے گی اور عوام کے مسائل حل کرے گی'۔

علاوہ ازیں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 'عوام کے معاشی حقوق سلب کیے جارہے ہیں، صوبے کے حقوق چھینے جارہے ہیں اور کراچی پر قبضے کی کوشش کی جارہی ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024