• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

سال 2019: دسمبر میں بھی مہنگائی کی شرح 12.63 فیصد رہی

شائع January 2, 2020
شہری علاقوں کی نسبت دیہی علاقوں میں قیمتیں زیادہ بڑھیں—فائل فوٹو: شہاب نفیس
شہری علاقوں کی نسبت دیہی علاقوں میں قیمتیں زیادہ بڑھیں—فائل فوٹو: شہاب نفیس

اسلام آباد: پاکستان کی افراط زر (مہنگائی) کی شرح دسمبر میں گزشتہ ماہ کے 12.7 فیصد کے مقابلے میں معمولی کم ہوکر 12.63 فیصد رہی لیکن اس کے باوجود یہ 9 برسوں میں بلند ترین سطح پر ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان محکمہ شماریات (پی بی ایس) کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے ذریعے معلوم کی گئی افراط زر گزشتہ مہینے کے مقابلے میں 0.34 فیصد کم ہوئی۔

اس حوالے سے جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ دسمبر میں مجموعی افراط زر میں کھانے کی زائد قیمتیں سب سے بڑا حصہ رہیں جبکہ یہ بھی دیکھا گیا کہ شہری علاقوں کی نسبت دیہی علاقوں میں اشیائے خورونوش کی قیمتیں زیادہ رہیں۔

مزید پڑھیں: 6 سال بعد مہنگائی کی شرح دوبارہ 10 فیصد سے تجاوز کرگئی

دسمبر میں شہری علاقوں میں سالانہ بنیادوں پر خوراک کی افراط زر 16.7 بڑھی لیکن ماہانہ بنیادوں پر یہ 1.7 فیصد کم ہوئی، وہیں دیہی علاقوں میں یہ بالترتیب 19.7 فیصد بڑھی اور 1.1 فیصد کم ہوئی۔

شہری علاقوں میں جن کھانے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ان میں خشک میوہ جات 6.35 فیصد، گندم 5.62 فیصد، انڈے 4.61 فیصد، تازہ پھل 2.3 فیصد، دال مونگ 1.88 فیصد اور مچھلی (1.22 فیصد) اضافہ ہوا۔

اس کے برعکس شہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمتیں کم ہوئیں ان میں ٹماٹر 36.49 فیصد، پیاز 12.45 فیصد، چکن 11.21 فیصد، تازہ سبزیاں 4.62 فیصد، چینی 3.54 فیصد اور ٹماٹر 1.96 فیصد شامل ہیں۔

اسی طرح شہری مراکز میں غیرغذائی افراط زر سالانہ بنیادوں پر 9.5 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ دیہی علاقوں میں یہ 8.8 فیصد رہی۔

غیرغذائی افراط زر میں اضافے کی اہم وجہ گزشتہ کچھ ماہ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور شرح تبادلہ کی کمی کا مشترکہ اثر ہے جبکہ حکومت نے اس اضافے کو مقامی صارفین کے لیے منظور کیا۔

واضح رہے کہ رواں مالی سال کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اندازہ لگایا ہے کہ ملک کی افراط زر 13 فیصد تک جاسکتی ہے لیکن حکومت کا اندازہ ہے کہ یہ 11 سے 13 فیصد کے اندر ہی رہے گی۔

خیال رہے کہ شہری سی پی آئی میں 35 شہروں اور 356 صارفین کی اشیا کو دیکھا جاتا ہے جبکہ دیہی سی پی آئی میں 27 دیہی مراکز اور 244 اشیا شامل ہوتی ہیں۔

وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں قیمتوں کا جائزہ

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے اشیائے خورونوش جیسے آٹا، چاول، گھی، چینی، دالیں اور سبزیوں کی قیمتوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس طلب کیا۔

اجلاس میں تمام صوبوں کے بڑے شہروں میں 'درست دام' ایپلیکشن کے اجرا پر ہونے والی پیش رفت اور غذائی اشیا میں ملاوٹ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا جائزہ لیا۔

خیبرپختونخوا کے چیف سیکریٹری ڈاکٹر کاظم نیاز نے اجلاس کو بتایا کہ درست دام ایپلی کیشن صوبے کے 3 شہروں پشاور، مردان اور ایبٹ آباد میں جنوری کے پہلے ہفتے میں لانچ کردی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ملک میں مہنگائی کی شرح 9 سال کی بلند ترین سطح 12.7 فیصد تک جا پہنچی

اسی طرح پنجاب کے چیف سیکریٹری میجر(ر) اعظم سلیمان نے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ راولپنڈی میں قیمت ایپلی کیشن پہلے سے ہی شروع کی جاچکی ہے اور اب تک 6 لاکھ رہائشی اسے ڈاؤن لوڈ کرچکے ہیں۔

علاوہ ازیں سندھ کے چیف سیکریٹری اور بلوچستان کے انڈسٹریز سیکریٹری نے بھی اجلاس کو بتایا کہ غذائی اشیا میں ملاوٹ کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔

بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے تمام صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے موثر انتظامی کارروائی کریں اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے خوراک میں ملاوٹ کو روکنے کو ممکنہ کوششوں سے یقینی بنانا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024