• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

مالی مسائل کے شکار پی ٹی وی کا عوام سے 20 ارب روپے بٹورنے کا منصوبہ

شائع January 22, 2020
پی ٹی وی کو مالی مسائل کا سامنا ہے—فوٹو: اسکرین شاٹ
پی ٹی وی کو مالی مسائل کا سامنا ہے—فوٹو: اسکرین شاٹ

اسلام آباد: گزشتہ 18 ماہ سے بجلی کی قیمتوں میں 40 فیصد سے زائد کا اضافی بوجھ برداشت کرنے والے صارفین پر ایک اور بوجھ ڈالنے کی تیاری کی جارہی ہے اور پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن (پی ٹی وی) نے ٹی وی لائسنس فیس بڑھانے کا منصوبہ بنالیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپنا کوئی بزنس منصوبہ نہ رکھنے والے اور مالی مسائل کا شکار ادارے پی ٹی وی، ملک کے بجلی صارفین سے اپنے آپریشنز کی مد میں اضافی 20 ارب روپے لینا چاہتا ہے۔

پی ٹی وی بورڈ آف ڈائریکٹرز، جس میں زیادہ تر کارپوریشن کے اپنے ملازمین اور دیگر سرکاری حکام شامل ہیں، انہوں نے ایک فنانشل پلان کی منظوری دی ہے جس کے تحت ٹیلی ویژن لائسنس فیس کو موجودہ 35 روپے ماہانہ سے بڑھا کر 100 روپے کردیا جائے گا جس سے بجلی صارفین سے 20 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کارپوریشن نے نجی شعبے سے 3 مارکیٹنگ منیجرز کو مجموعی طور پر 30 لاکھ روپے کی ماہانہ تنخواہوں پر بھرتی کیا ہے، جنہوں نے ملازمین کی مدمت ملازمت کو 2 سال کم کرکے 58 سال کرنے کا ایک فنانشل پلان بنایا ہے، جس سے 15 لاکھ روپے ماہانہ کی بچت ہوگی۔

مزید پڑھیں: وزارت اطلاعات سے ایم ڈی پی ٹی وی کے تقرر کے اختیارات لے لیے گئے

تاہم یہ وہ واحد بچت ہے جو پی ٹی وی اپنے 20 ارب روپے سالانہ یا تقریباً ایک کروڑ 70 لاکھ روپے کے مالی خسارے کے خلاف کرنے پر غور کر رہا ہے۔

حیران کن بات یہ ہے کہ سرکاری نشریاتی ادارہ تقریباً 6 دہائیوں میں اپنا مارکیٹنگ پلان بنانے کے قابل نہیں ہوا جبکہ اس کے مقابلے میں کچھ سال قبل آنے والے کئی نجی نشریاتی ادارے منافع کمارہے ہیں، علاوہ ازیں حکومت نے بھی پی ٹی وی کو فنڈنگ روک دی ہے۔

ڈان کو دستیاب دستاویز کے مطابق پی ٹی وی بورڈ آف ڈائریکٹرز نے لائسنس فیس میں اضافی کی منظوری دے دی ہے اور وہ وزیراعظم سے منظوری خواہاں ہیں۔

یہ اضافہ سرکاری ٹیلی ویژن کی کاروباری ترقی کی حکمت عملی کا حصہ ہے، جسے حال ہی میں بھرتی کی گئی کاروباری ترقی اور مارکیٹنگ ٹیم نے وضع کیا ہے۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ بزنس ڈیولپمنٹ ٹیم (کاروباری ترقی کی ٹیم) نے لائسنس فیس کو 35 سے بڑھا کر 100 روپے ماہانہ کرنے کے اس خیال کو آگے بڑھایا جو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے صارفین سے بجلی کے بلوں کے ذریعے وصول کی جائے گی۔

اس حوالے سے 8 جنوری کو ہونے والے پی ٹی وی بورڈ اجلاس کے منٹس کے مطابق منیجنگ ڈائریکٹر نے بورڈ کو آگاہ کیا کہ ٹی وی فیس میں نظرثانی کے لیے وزیراعظم کو دی جانے والی مجوزہ پریزینٹیشن تیار ہے، جس پر بورڈ نے چیئرمین کو تجویز دی کہ وہ وزیراعظم سے پریزینٹیشن کے لیے وقت لیں، اس پر چیئرمین نے کہا کہ ٹیکس کے معاملہ وفاقی کابینہ سے منظور ہوتے ہیں، لہٰذا ٹی وی فیس میں اضافے کا معاملہ منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

اس سے قبل 9 اکتوبر 2019 کو ہونے والے اجلاس میں پی ٹی وی بورڈ نے تسلیم کیا کہ سرکاری نشریاتی ادارے کی اسکرین، ویورز کو متوجہ نہیں کر رہی اور اسے سرکاری شعبے سے بھی اشتہارات نہیں مل رہے لیکن ان تمام حقیقت کے باوجود اسی اجلاس میں لائسنس فیس بڑھانے کا خیال پیش کیا گیا۔

ابتدائی طور پر پی ٹی وی بورڈ نے 35 روپے جو پہلے سے وصول کیے جارہے ہیں اس میں 25 روپے اضافے کی تجویز پیش کی تاہم حالیہ اجلاس میں کوئی اعداد و شمار کا حوالہ نہیں دیا گیا لیکن ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی وی انتظامیہ وزیراعظم سے درخواست کرے گی کہ اسے 35 سے بڑھا کر 100 روپے ماہانہ کردیا جائے۔

9 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس کے مطابق اضافے کے لیے جواز پیش کرتے ہوئے 'منیجنگ ڈائریکٹر (پی ٹی وی) نے بورڈ کو بتایا کہ دنیا بھر میں صارفین سے ٹی وی لائسنس فیس وصول کی جاتی ہے اور پاکستان میں یہ فیس کئی ترقی یافتہ اور پڑوسی ممالک سے بہت کم ہے، (تاہم) اس کے باوجود گزشتہ 10 برسوں میں اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ تمام اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ٹی وی فیس کو نہیں بڑھایا گیا'۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پی ٹی وی کو بند کرنے کا عندیہ

علاوہ ازیں ایک سابق سیکریٹری نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پی ٹی وی نے 2007 میں بجلی کے بلوں کے ذریعے لائسنس فیس وصول کرنا شروع کی اور اس وقت وہ تقریباً 3 ارب روپے وصول کررہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ بجلی صارفین کی تعداد میں اضافہ ہوا اور پی ٹی وی کا ریونیو بھی 3 ارب روپے سے بڑھ کر 7 ارب روپے تک ہوگیا۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 'لہٰذا اگر پی ٹی وی انتظامیہ کا یہ کہنا کہ وقت کے ساتھ ان کے ریونیو میں اضافہ نہیں ہوا تو یہ منصفانہ نہیں'۔

دریں اثنا جب پی ٹی وی بورڈ کے رکن سید علی بخاری سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ریاستی ٹیلی ویژن کی بحالی کے لیے تعاون کریں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی بورڈ دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کے لائسنس فیس اسٹرکچر کا جائزہ لیا اور یہ (پی ٹی وی فیس) کم ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024