• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

مہنگائی کے اثرات: اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہ، مراعات میں اضافے کا بل تیار

شائع February 1, 2020
ترمیمی بل 4 فروری کو سینیٹ میں پیش کیا جائے گا—فائل/فوٹو:اے پی پی
ترمیمی بل 4 فروری کو سینیٹ میں پیش کیا جائے گا—فائل/فوٹو:اے پی پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیف وہپ سمیت دیگر اراکین پارلیمنٹ نے اپنی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے بل تیار کرلیا جس کو سینیٹ کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

سینیٹ کا 4 فروری کو شیڈول اجلاس کا ایجنڈا جاری کیا گیا ہے جس میں آزاد، پی ٹی آئی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والے متعدد سینیٹرز کے اراکین کی جانب سے تیار کردہ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں، مراعات اور الاؤنسز میں اضافے کا ترمیمی بل (سیلریز اینڈ الاؤنسز ترمیمی بل 2020) بھی شامل کرلیا گیا ہے۔

بل میں چیئرمین سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اسپیکر کی تنخواہ سپریم کورٹ کے ججوں اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے برابر کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:مجھے جو تنخواہ ملتی ہے اس سے گھر کا خرچہ پورا نہیں ہوتا، وزیراعظم

سینیٹ کے ایجنڈے میں شامل سیلریز، الاونسز اینڈ پرویلیجز ترمیمی بل 2020 کی نقول کے مطابق اس کو پاکستان تحریک انصاف کے چیف وہپ سینیٹر سجاد طوری، نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اشوک کمار، فاٹا سے دلاور خان، نصیب اللہ بازئی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سردار محمد یعقوب ناصر اور آزاد سینیٹر شمیم آفریدی نے تیار کیا ہے اور بل کو ایوان میں پیش کریں گے۔

بل میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 2 لاکھ 25 ہزار سے بڑھا کر سپریم کورٹ کے جج کی بنیادی تنخواہ 8 لاکھ 79 ہزار روپے کے برابر مقرر کی جائے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ 1 لاکھ 85 ہزار سے بڑھا کر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کی بنیادی تنخواہ 8 لاکھ 29 ہزار روپے کے برابر کرنے کے تجویز دی گئی ہے۔

سینیٹرز نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات ایکٹ میں ترمیم کرکے اراکین کی تنخواہ 1 لاکھ 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 3 لاکھ روپے مقرر کرنے کی تجویز شامل کی ہے۔

مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کو سفر کے لیے ٹرین کی ایئر کنڈنشنڈ کلاس ٹکٹ کے برابر رقم دی جائے اور جہاز کے بزنس کلاس کے ٹکٹ کے مطابق سفری الاؤنس دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:'وزیراعظم کی تنخواہ میں اضافے سے متعلق من گھڑت خبریں پھیلائی گئیں'

سینیٹرز نے تجویز پیش کی ہے کہ بذریعہ سڑک سفر کی صورت میں اراکین پارلیمنٹ کو 25 روپے فی کلومیٹر سفری الاؤنس دیا جائے اور بیرون ملک دوروں میں فرسٹ کلاس ایئر ٹکٹ بھی دیا جائے۔

بل میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کو 25 فرسٹ کلاس بزنس ایئر ٹکٹ فراہم کیے جائیں، اندرون ملک سفر کے لیے اراکین پارلیمنٹ کی اہلیہ، شوہر یا بچے بھی ان ٹکٹوں کو استعمال کر سکیں گے۔

بل کے اغراض و مقاصد میں سینیٹرز نے موقف اپنایا ہے کہ چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور دیگر اراکین پارلیمنٹ کو ملنے والے تنخواہ ان کے روزانہ کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

سینیٹرز کا بل میں کہنا ہے کہ ملک میں ہونے والی حالیہ مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی نے عام شہریوں کی طرح چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی متاثر کیا ہے۔

سینیٹ میں اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن شیری رحمٰن نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی پی پی اس بل کی حمایت نہیں کرے گی۔

شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں بل کی مخالفت کا واضح موقف دیا تھا۔

تحریک انصاف کا مخالفت کا اعلان

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اراکین سینٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے مجوزہ بل کی مخالفت کا اعلان کردیا۔

پی ٹی آئی رہنما و سینیٹر فیصل جاوید نے اپنے بیان میں کہا کہ 'وزیر اعظم عمران خان نے قومی وسائل کی بچت کی ہدایات دے رکھی ہیں اور ان کی اور تحریک انصاف کی ترجیح عوام خصوصاً غریب طبقہ ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'قومی خزانے کو خود پر استعمال نہ کرنے کی ابتدا وزیر اعظم نے خود سے کی، وہ اپنی ذاتی رہائش گاہ میں مقیم رہ کر وزیر اعظم کے دفتر کے اخراجات میں تاریخی کمی کر چکے ہیں، بیرون ممالک دوروں کے معاملے میں بھی عمران خان نے خود کو مثال بنایا اور کم از کم سرمایہ خرچ کیا، لہٰذا جب تک ملکی معیشت مکمل طور پر اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہوجاتی عوامی نمائندوں کو بھی وزیر اعظم کی تقلید کرنی چاہیے۔'

فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ 'تحریک انصاف اس مرحلے پر سینٹرز کی تنخواہوں میں اضافے کی کوششوں کا حصہ نہیں بنے گی اور اس حوالے سے ایوان میں مجوزہ مسودہ قانون کی مخالفت کریں گے۔'

یاد رہے کہ رواں ہفتے سوشل میڈیا میں یہ خبریں گردش کررہی تھیں کہ حکومت نے وزیراعظم عمران خان کی تنخواہ میں اضافہ کرلیا ہے جس کو وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم کی تنخواہ میں اضافے سے متعلق من گھڑت خبریں پھیلائی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ تجزیہ نگاروں کی جانب سے مبالغہ آرائی کی گئی کہ چونکہ وزیراعظم کا اپنی تنخواہ میں بھی گزارا نہیں ہورہا تھا تو انہوں نے اپنی تنخواہ بڑھا لی ہے۔

مزید پڑھیں:ٹیکس ادا کریں یا نتائج کا سامنا کریں، عمران خان

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی تنخواہ میں اضافے کے حوالے سے من گھڑت خبریں پھیلائی گئیں جبکہ وزیراعظم نے حکومتی اخراجات میں کمی کا اطلاق سب سے پہلے خود پر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہر ممکنہ طریقے سے حکومتی اخراجات میں کمی کی مہم چلا رہے ہیں تاہم من گھڑت خبر کے ذریعے قوم کو گمراہ کرنے کے لیے بیانیہ پیش کیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دونوں اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 'ہم نے وزیر اعظم ہاؤس اور دفتر کا خرچ 30 سے 40 کروڑ روپے کم کردیا حالانکہ مہنگائی ہے، آج میں اپنے گھر کا خرچ خود اٹھاتا ہوں، خزانے سے نہیں لیتا جبکہ مجھے جو تنخواہ ملتی ہے اس سے گھر کے اخراجات پورے نہیں ہوتے۔'

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے شاہ خرچیوں کو کنٹرول کیا اور سادگی کی مثال بنے، اس کے علاوہ انہوں نے اپنا صوابدیدی فنڈ بچا کر قومی خزانے میں جمع کروائے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024