• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے حکومت کی معاشی پالیسیز مسترد کردیں

شائع February 8, 2020
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی پارلیمنٹ ہاؤس میں احتجاج  کرے گی—فائل فوٹو: اے پی پی
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی پارلیمنٹ ہاؤس میں احتجاج کرے گی—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد:ملک کی بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی معاشی پالیسیز کو ناقص قرار دے کر مسترد کردیا جبکہ اسے ہر فورم پر بے نقاب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ مسلم لیگ (ن) کی تشکیل دی گئی اقتصادی مشاورتی کونسل(ای اے سی) کے اجلاس میں کیا گیا جس میں حکومت کی معاشی پالیسیوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔

اقتصادی مشاورتی کونسل میں شاہد خاقان عباسی، محمد اسحٰق ڈار، احسن اقبال، قیصر احمد شیخ، محمد زبیر، مفتاح اسمٰعیل، عائشہ غوث پاشا، مشاہد حسین سید، مصدق ملک، علی پرویز ملک، بلال اظہر کیانی، عطااللہ تارڑ، شزا خواجہ، مریم اورنگزیب شامل ہیں۔

اس کونسل کے مذکورہ اجلاس میں مریم اورنگزیب، مفتاح اسمٰعیل، اسحٰق ڈار نے آن لائن لنک کے ذریعے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: پابندی کے باجود گندم اور آٹے کی برآمد معما بن گئی

اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے حکومت کی ناقص پالیسیز کو ہر فورم پر بے نقاب کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مہنگائی کے خلاف ایک آگاہی مہم شروع کرے گی۔

اس مقصد کے لیے سیمنارز منعقد کیے جائیں گے، جس میں تاجروں کو مدعو کیا جائے گا اسی طرح حکومتی پالیسیز کو ٹاک شوز، نیوز کانفرنسز اور میڈیا کے ذریعے بے نقاب کیا جائے گا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی پارلیمنٹ ہاؤس میں احتجاج کرے گی جس کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ نمبر ایک کے باہر مظاہرہ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: مالی خسارے کی وجہ سے حکومت کو آئی ایم ایف کی 'سخت نظر ثانی' کا سامنا

محمد زبیر کا کہنا تھا کہ ’اب معاشی صورتحال اتنی بد تر ہوچکی ہے کہ اگر حکومت آئندہ 6 ماہ تک برقرار رہی تو ہر چیز تباہ ہوجائے گی‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم عمران خان، پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین اور وزیر تحفظ خوراک خسرو بختیار ملک میں آٹے اور چینی کے حالیہ بحران کے ذمہ دار ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’یہ 40 ارب روپے کے گندم اور 8 ارب روپے کے چینی اسکینڈل میں ملوث ہیں‘۔

مسلم لیگ (ن) کی ایک اور رہنما عائشہ غوث بخش نے کہا کہ موجودہ حکومت مزید 12 سو ارب روپے کا غیر ملکی قرض لے چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چینی کے بحران کے پیش نظر برآمدات پر پابندی

پارٹی کے صدر شہباز شریف نے ایک بیان میں پی ٹی آئی قیادت کو ’بدعنوان مافیا‘ قرار دیا اور کہا کہ پہلے انہوں نے چینی برآمد کی اور اب اسے درآمد کررہے ہیں۔

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ’پہلے انہوں نے چینی برآمد کر کے لوگوں کو اس سے محروم کیا اب مہنگی قیمت پر درآمد کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں‘۔

شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ قوم کو بتائے کہ حکومت میں موجود بااثر افراد نے کتنی چینی برآمد کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سال گنے کی فصل ہدف سے 10 فیصد کم ہونے کے باوجود حکومت نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی، ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ حقائق جاننے کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔

مزید پڑھیں: ملکی برآمدات میں 2 ماہ سے مسلسل کمی

دریں اثنا پی پی پی کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ملک کی معیشت سونامی میں ڈوب رہی اور اب وزیراعظم کو گھر بھیجنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تبدیلی لانے والی حکومت میں گزشتہ برس 10 لاکھ افراد بے روزگار ہوئے اور خدشہ ہے کہ اس برس 12 لاکھ افراد روزگار سے محروم ہوجائیں گے'۔


یہ خبر 8 فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024