• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

توانائی کے شعبے میں قابل وصول رقم 27 فیصد تک بڑھ گئی

شائع February 12, 2020
وفاقی حکومت کی جانب سے کسی بھی شعبے کے مقابلے میں سب سے زیادہ 137 فیصد قابل وصول رقم میں اضافہ ہوا — فائل فوٹو:ڈان
وفاقی حکومت کی جانب سے کسی بھی شعبے کے مقابلے میں سب سے زیادہ 137 فیصد قابل وصول رقم میں اضافہ ہوا — فائل فوٹو:ڈان

اسلام آباد: حکام کی جانب سے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھائے جانے کے باوجود توانائی کے شعبے میں گزشتہ 18 ماہ کے دوران قابل وصول رقم 27 فیصد تک بڑھ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاور ڈویژن کی جانب سے منظور کی گئی تفصیلی رپورٹ کے مطابق تمام ترسیلی کمپنیوں (ڈسکوز) کی قابل وصول رقم جون 2018 کے 8 کھرب 17 ارب 50 کروڑ روپے سے بڑھ کر 31 دسمبر 2019 کو 10 کھرب 37 ارب روپے ہوگئی۔

نجی شعبے کے قابل وصول رقم اس ہی عرصے کے دوران 24 فیصد بڑھی جو 6 کھرب 70 ارب سے بڑھ کر 8 کھرب 30 ارب ہوگئی جو ایک کھرب 60 ارب روپے کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

ڈیٹا کے مطابق اس شعبے کو مؤثر بنانے اور وصولی کی مہم کو چلانے والی وفاقی حکومت کی جانب قابل وصول رقم میں 137 فیصد اضافہ ہوا جو کسی بھی شعبے کی جانب سے قابل وصول رقم میں سب سے زیادہ اضافہ ہے۔

مزید پڑھیں: اگلے 9 مہینے ’کے الیکٹرک‘ کراچی والوں کی جیب سے کتنے اضافی پیسے لے گی؟

ڈیٹا میں بتایا گیا کہ ڈسکوز کو وفاقی حکومت کی جانب سے 30 جون 2018 کو قابل وصول رقم 7.2 ارب روپے تھی جو دسمبر 2019 میں بڑھ کر 17.1 ارب روپے ہوگئی۔

آزاد جموں و کشمیر سے توانائی کے شعبے کے لیے قابل وصول رقم اس ہی عرصے میں 28 فیصد 99 ارب کے مقابلے میں ایک کھرب 27 ارب روپے ہوگئی۔

اسی طرح صوبائی حکومتوں سے قابل وصول رقم جون 2018 کے 40.4 ارب روپے کے مقابلے میں دسمبر 2019 میں بڑھ کر 62.3 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

عوامی شعبوں کے صارفین سے قابل وصول رقم میں 41 فیصد اضافہ ہوا جو جون 2018 میں 46.84 ارب کے مقابلے میں بڑھ کر 31 دسمبر 2019 کو ایک کھرب 46 ارب 84 کروڑ روپے ہوگئی۔

صرف یہی کافی نہیں حکومت کی جانب سے سبسڈیز کی مد میں قابل وصول رقم میں 25 فیصد اضافہ ہوا جو 98 ارب روپے کے مقابلے میں ایک کھرب 21 ارب 50 کروڑ روپے ہوگئی۔

ڈیفالٹرز کی جانب سے قابل وصول رقم میں بھی 18 ماہ میں 30 فیصد اضافہ ہوا جو 405 ارب روپے کے مقابلے میں 525 ارب روپے ہوگئی۔

دوسری جانب جولائی سے دسمبر 2019 تک مجموعی بلنگ کے برعکس مجموعی ریکوری میں بھی گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ایک فیصد کمی آئی۔

ڈیٹا کے مطابق جولائی سے دسمبر 2019 کے درمیان مجموعی ریکوری 92.49 فیصد ہوئی جو 2018 میں اس ہی عرصے کے دوران 93.47 فیصد تھی۔

یہ بھی پڑھیں: قابلِ تجدید توانائی کا پالیسی مسودہ نامکمل قرار

صرف گوجرانوالہ، اسلام آباد اور پشاور الیکٹرک کمپنیوں میں بہتری سامنے آئی۔

رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مجموعی 923 ارب روپے کے بل میں سے 847 ارب روپے وصول ہوئے جبکہ 76 ارب روپے وصول نہیں کیے جاسکے۔

جولائی سے دسمبر کے درمیان مجموعی بلنگ میں 24 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال اس ہی عرصے کے دوران 744 ارب روپے کے مقابلے میں 923 ارب روپے کی گئی۔

دوسری جانب جولائی سے دسمبر 2019 کے درمیان کل وصول کی گئی بلنگ 847 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 677 فیصد تھی اور یہ 25 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024