عابد شیر علی کا فیصل واڈا کے خلاف 'شکایت' دائر کرنے کا دعویٰ مسترد
لندن: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عابد شیر علی کی جانب سے تحریک انصاف کے رہنما فیصل واڈا کی مبینہ طور پر برطانیہ میں مشکوک جائیدادوں پر تحقیقات کے لیے برطانوی حکام کو شکایت دائر کرنے کے دعوے کو برطانوی عہدیداروں نے مسترد کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اخبار کو موصول ایک ای میل میں برطانیہ کے نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ عابد شیر علی نے لندن میں این سی اے کی پرانی عمارت کا دورہ کیا تھا اور انہیں تجویز دی گئی تھی کہ وہ یہاں شکایت درج نہیں کراسکتے اور انہیں ایجنسی کے ہیڈکوارٹر کا پتہ فراہم کردیا گیا تھا جو ہماری ویب سائٹ پر بھی موجود ہے، عابد شیر علی نے نہ ہمارے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا اور نہ ہی ہمیں کوئی دستاویزات فراہم کیں'۔
مزید پڑھیں: عابد شیر علی نے فیصل واڈا کے خلاف برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی میں شکایت درج کروادی
این سی اے کا بیان ڈان کی جانب سے 25 جنوری کو بھیجے گئے سوال کے جواب میں آیا جس میں عابد شیر علی کی جانب سے درج کرائی گئی شکایت کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔
ایجنسی کا ابتدائی رد عمل تھا کہ 'ہم نہ ہی اس بات کی تصدیق کرسکتے ہیں اور نہ اس طرح کی تحقیقات کو مسترد کرسکتے ہیں' تاہم رواں ہفتے حکام نے عابد شیر علی کے دعوے کو مسترد کردیا۔
عابد شیر علی گزشتہ ماہ لندن کے دورے پر گئے تھے جہاں انہیں این سی اے کی عمارت سے نکلتے دیکھا گیا تھا تاہم این سی اے کا کہنا تھا کہ شکایات صرف ادارے کے ووکس ہال میں قائم ہیڈ کوارٹر میں درج کرائی جاسکتی ہیں نہ کہ ویسٹ منسٹر میں اولڈ کوئین اسٹریٹ پر قائم دفتر پر جہاں کا عابد شیر علی نے دورہ کیا تھا۔
ڈان سے رابطہ کیے جانے پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے اور کہا کہ 'میں اپنے گزشتہ بیان پر کھڑا ہوں'۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ فیصل واڈا کی ان کے نام پر برطانیہ میں 11 جائیدادیں ہیں اور دعویٰ کیا کہ ان جائیدادوں کی خریداری کے لیے کوئی منی ٹریل موجود نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے فیصل واڈا کی ٹاک شوز میں شرکت پر پابندی عائد کردی
ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے تمام شواہد این سی اے کو دے دیے ہیں جن میں زمین کے ریکارڈز، جائیداد کی فوٹیج اور فیصل واڈا کے کاغذات نامزدگی شامل ہیں جن میں کہیں بھی ان کی خریداری کا ذکر نہیں، باقی این سی اے والوں پر ہے کہ وہ کیا کرتے ہیں'۔
سابق رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ انہوں نے وفاقی وزیر کے خلاف این سی اے سے رابطہ اس لیے کیا کیونکہ وہ مسلم لیگ (ن) کے اراکین کے خلاف مبینہ کرپشن کے الزامات لگانے میں پیش پیش رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ این سی اے برطانیہ کی جرائم اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی ایجنسی ہے جو دیگر حکومتوں کے ساتھ مل کر برطانیہ کو جرائم سے پاک کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔