امریکا، چین اور روس دنیا کو مزید خطرناک بنا رہے ہیں، جرمن صدر

شائع February 14, 2020
امریکا کو دوبارہ عظیم کیسے بنائیں گے اپنے پڑوسیوں اور اتحادیوں کی قیمت پر، جرمن صدر — فوٹو: رائٹرز
امریکا کو دوبارہ عظیم کیسے بنائیں گے اپنے پڑوسیوں اور اتحادیوں کی قیمت پر، جرمن صدر — فوٹو: رائٹرز

جرمنی کے صدر نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ پر بالواسطہ تنقید کرتے ہوئے واشنگٹن، چین اور روس پر عالمی عدم اعتماد عدم تحفظ کا الزام عائد کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق سالانہ میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے جرمنی کے صدر فرینک والٹر اسٹین میئر نے عالمی امور میں تینوں 'بڑی طاقتوں' کے کردار پر تنقید کی اور ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لیے بغیر ان کے 'امریکا کو دوبارہ عظیم' بنانے کے عزم کا معاملہ اٹھایا۔

انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ 'دوبارہ عظیم کیسے بنائیں گے اپنے پڑوسیوں اور اتحادیوں کی قیمت پر۔'

سابق سوشل ڈیموکریٹ وزیر خارجہ نے ایک بار پھر جرمن رہنماؤں کی عالمی امور میں برلن کے مزید کردار ادا کرنے کی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ 'ہم ایسا کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن روس، چین اور امریکا کی خارجہ پالیسیوں کی طرز پر نہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: جرمنی نے روس کے دو سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا

ان کا کہنا تھا کہ 'روس نے ملٹری فورس بنائی اور ایک بار پھر سیاست کے لیے سرحدوں کو پرتشدد طور پر براعظم یورپ میں منتقل کیا۔'

چین سے متعلق جرمن صدر کا کہنا تھا کہ 'بیجنگ نے بین الاقوامی قانون کے صرف مخصوص حصے کو قبول کیا جہاں وہ اپنے مفادات کا تحفظ نہیں کر سکتا۔'

انہوں نے کہا کہ 'ایک اور قریبی اتحادی امریکا نے موجود انتظامیہ کے تحت خود ہی عالمی برادری کے خیال کو مسترد کیا جس کا نتیجہ یہ ہے کہ عدم اعتماد میں اضافہ ہوا، اسلحے کی دوڑ میں تیزی آئی اور سلامتی کو نقصان پہنچا۔'

مزید پڑھیں: امریکی پابندیاں: کمپنی نے روس ۔ جرمنی گیس پائپ لائن پر کام معطل کردیا

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'یورپ کی سیکیورٹی اور نہ جانتے ہوئے بھی کہ امریکی مفادات یورپ سے ایشیا کی طرف منتقل ہورہے ہیں، واشنگٹن سے اتحاد قائم رکھنے کے لیے جرمنی کو اپنے دفاعی اخراجات بڑھانے چاہیے۔'

انہوں نے روس کے حوالے سے ایسی یورپی پالیسی قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا جس صرف بیانات کی مذمت اور پابندیوں تک محدود نہ ہو۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024