• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

عمران خان کے سچے ساتھی نعیم الحق کی سوانح

شائع February 15, 2020 اپ ڈیٹ February 21, 2020
نعیم الحق 70 برس کی عمر میں کراچی کے نجی ہسپتال میں دم توڑ گئے—فائل/فوٹو:پی ٹی آئی
نعیم الحق 70 برس کی عمر میں کراچی کے نجی ہسپتال میں دم توڑ گئے—فائل/فوٹو:پی ٹی آئی

پیشے کے اعتبار سے ایک بینکر اور کاروباری شخصیت نعیم الحق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اراکین میں سے ایک اور پارٹی کے ملک میں تبدیلی کے نعرے کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرنے والوں میں شامل تھے۔

نعیم الحق 11 جولائی 1949 کو کراچی میں پیدا ہوئے اور جامعہ کراچی سے 1970 میں انگریزی ادب میں ایم اے کیا جس کے بعد 1971 میں سندھ مسلم لا کالج سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور خالد اسحٰق کے ساتھ قانون کی پریکٹس کی، بعد ازاں نیشنل بینک آف پاکستان سے منسلک ہوئے۔

نیویارک سٹی کے یو این پلازا میں نیشنل بینک کی شاخ کی بنیاد رکھنے والی ٹیم کے نوجوان رکن نعیم الحق 1980 میں انگلینڈ منتقل ہوئے جہاں اورینٹئل کریڈٹ لمیٹڈ میں بینکر کی خدمات انجام دیں۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

انہوں نے بحیثیت بینکر پاکستان، لندن اور نیویارک میں کام کرنے کے علاوہ اپنے کیریئر میں ایرو ایشیا ایئرلائنز کے مشیر/منیجنگ ڈائریکٹر، چیئرمین اینڈ سی ای او میٹروپولیٹن اسٹیل کارپوریشن اور منیجنگ ڈائریکٹر کریڈٹ اینڈ لیزنگ کارپوریشن بھی رہے۔

وزیراعظم عمران خان سے ان کی قربت 80 کی دہائی میں انگلینڈ میں قیام کے دوران ہوئی جہاں عمران خان کاؤنٹی کرکٹ کھیلتے ہیں، عمران خان انگلینڈ میں مقیم نعیم الحق اور ان کی اہلیہ نازو سے ملاقات کے لیے ان کے گھر جاتے تھے۔

نعیم الحق اور عمران خان کے درمیان قربت اس وقت مزید بڑھ گئی جب 1983 میں عمران خان انجری کا شکار ہوئے تو نعیم الحق نے اپنی ایکسرسائز بائیک عمران خان کو دے دی تاکہ انہیں انجری سے نجات پانے میں مدد ملے۔

مزید پڑھیں:تحریک انصاف کے بانی رہنما نعیم الحق انتقال کر گئے

نعیم الحق کا سیاسی سفر 1984 میں ایئرمارشل اصغر خان کی تحریک استقلال سے لندن میں شروع کیا اور چند برس بعد اپنے کاروبار اور سیاست کو آگے بڑھانے کے لیے کراچی منتقل ہوگئے جہاں سابق فوجی حکمران جنرل ضیاالحق کے دور کے بعد 1988 میں تحریک استقلال کی جانب سے اورنگی ٹاؤن سے انتخابات میں حصہ لیا لیکن شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم کاروبار کے ساتھ ساتھ سیاسی می دلچسپی برقرار رکھی۔

نعیم الحق نے علالت کے باوجود پی ٹی آئی کی انتخابی مہم میں حصہ لیا—فائل/فوٹو: ڈان
نعیم الحق نے علالت کے باوجود پی ٹی آئی کی انتخابی مہم میں حصہ لیا—فائل/فوٹو: ڈان

عمران خان نے کرکٹ سے کنارہ کشی کے بعد سیاست میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا تو 1996 میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھنے والے 10 اراکین اور عمران خان کے قریبی دوستوں میں نعیم الحق بھی شامل تھے۔

نعیم الحق نے قابل اعتبار ساتھی کی حیثیت سے عمران خان کو 1997 اور 2001 کے انتخابات میں شکست کے بعد سنبھلنے میں کردار ادا کیا اور 2008 میں جب ان کی اہلیہ کا کینسر کے باعث انتقال ہوا تو انہوں نے خود کو پی ٹی آئی کے لیے وقف کردیا اور سندھ میں پارٹی کے صدر کے علاوہ مرکزی سیکریٹری اطلاعات بھی رہے۔

انہوں نے پی ٹی آئی کو 25 دسمبر 2011 کو کراچی میں تاریخی جلسہ کرنے کے لیے زبردست کردار ادا کیا جس سے پارٹی کو ملک گیر جماعت کے طور پر پہچان ملنے لگی۔

نعیم الحق 2012 میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے چیف آف اسٹاف کے طور پر اسلام آباد چلے گئے اور پارٹی کی مرکزی کمیٹی میں بنیادی کردار ادا کیا جس میں 2013 اور2018 کے عام انتخابات کا مرحلہ بھی شامل تھا۔

یہ بھی پڑھیں:نعیم الحق، افتخار درانی وزیر اعظم کے معاون خصوصی مقرر

نعیم الحق کو 2018 کے عام انتخابات سے 8 ماہ قبل ہی خون کے کینسر کی تشخیص ہوئی لیکن پارٹی کے سچے سپاہی کی طرح انہوں نے علالت اور علاج کے طویل سیشنز کے باوجود انتخابی مہم چلانے میں پیش پیش رہے اور میڈیا میں نہ صرف پارٹی بلکہ عمران خان کا بھی دفاع کیا۔

پی ٹی آئی نے 2018 کے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرلی جس میں نعیم الحق کی ان تھک کوششیں بھی شامل تھیں اور خدمات کے اعتراف میں انہیں وزیراعظم کے سیاسی امور کا خصوصی معاون مقرر کردیا گیا اور وفاقی حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے بڑے منصوبے ہاؤسنگ اسکیم سمیت دیگر کے علاوہ پارٹی کے اندر رد و بدل اور نئی تعیناتیوں میں بھی کردار ادا کیا اور پی ٹی آئی کے سچے کارکن کے طور پر پاکستان کو آگے لے جانے کے لیے اپنے انداز میں کوششیں کیں جس کا نعرہ عمران خان نے لگایا تھا۔

نعیم الحق خون کے کینسر کے باعث طویل علالت کے بعد 70 برس کی عمر میں کراچی کے نجی ہسپتال میں انتقال کرگئے، پاکستان تحریک انصاف کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024