• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے ہی جنوبی ایشیا میں امن یقینی بنایا جاسکتا ہے،وزیر اعظم

شائع February 20, 2020
وزیر اعظم سے ڈیبی ابراہمز کی قیادت میں برطانوی پارلیمان کے آل پارٹیز پارلیمانی کشمیر گروپ کے وفد نے ملاقات کی — فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر اعظم سے ڈیبی ابراہمز کی قیادت میں برطانوی پارلیمان کے آل پارٹیز پارلیمانی کشمیر گروپ کے وفد نے ملاقات کی — فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر اعظم عمران خان پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ جموں و کشمیر کے مسئلے کے منصفانہ حل سے ہی جنوبی ایشیا میں امن، سلامتی اور استحکام کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اے پی پی' کے مطابق وزیر اعظم سے ڈیبی ابراہمز کی قیادت میں برطانوی پارلیمان کے آل پارٹیز پارلیمانی کشمیر گروپ (اے پی پی کے جی) کے وفد نے ملاقات کی۔

آل پارٹیز پارلیمانی کشمیر گروپ برطانیہ کی پارلیمان میں مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان پر مشتمل ہے۔

ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان نے جموں و کشمیر کے تنازع پر توجہ دینے پر گروپ کو سراہا اور کہا کہ گروپ نے قبل ازیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر رپورٹیں مرتب کی ہیں۔

وزیراعظم نے وفد کو بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو اٹھائے جانے والے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات اور اس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں اور انسانی المیہ جیسی صورتحال سے آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارت جھوٹا آپریشن کرسکتا ہے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ 80 لاکھ کے قریب کشمیری گزشتہ 6 ماہ سے فوجی محاصرے میں ہیں، جبکہ بھارتی قیادت کی جانب سے جنگی جنون اور جارحانہ زمینی اقدامات سے امن و سلامتی کے لیے خطرات پیدا ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ راشٹریہ سویم سیوک سَنگھ (آر ایس ایس) کے نظریے سے متاثرہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت ہندوتوا کے نظریے پر گامزن ہے، اس نظریے کے تحت ایک طرف کشمیری مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے جبکہ دوسری طرف بھارت میں رہنے والی اقلیتوں کے لیے زمین تنگ کردی گئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال سے بین الاقومی برادری کی توجہ ہٹانے کے لیے بھارت 'جھوٹا آپریشن' کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ جموں و کشمیر کے مسئلے کے منصفانہ حل سے ہی جنوبی ایشیا میں امن، سلامتی اور استحکام کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے اجلاس کا خیر مقدم

ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانیت کے خلاف جرائم کے بارے میں آگاہی پھیلائے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کے حل کے لیے بھارت پر دباﺅ ڈالے۔

وزیر اعظم نے جموں و کشمیر کے عوام کو ان کے ناقابل تنسیِخ حق، حق خود ارادیت کے حصول تک کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024