کورونا وائرس کے بعد ووہان کے حالات کی وائرل ویڈیو
چین کے شہر ووہان سے نئے نوول کورونا وائرس کووِڈ 19کا پھیلاﺅ شروع ہوا تھا جو دنیا کے متعدد ممالک میں پھیل گیا۔
اب تک اس وائرس سے چین سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں 75 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ 2130 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جن میں زیادہ تر چین کے صوبہ ہوبے (جس کا صدر مقام ووہان ہے) ہوئیں۔
اور اب اس شہر کی ایک مختصر ویڈیو جاری ہوئی ہے جس میں کورونا وائرس کی وبا سے معمولات زندگی پر مرتب ہونے والے اثرات کو دکھایا گیا ہے (ویڈیو آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں)۔
ووہان : دی لانگ نائٹ نامی یہ مختصر فلم کے ڈائریکٹر لان بو، ویڈیو گرافر شائی ڈان اور دیگر نے اپنے فونز سے ریکارڈ کی۔
ویڈیو میں ایک کروڑ 40 لاکھ افراد کے شہر کی گلیاں بالکل ویران نظر آتی ہیں، عمارتوں میں خاموشی طاری ہے بلکہ زندگی کے آثار بمشکل ہی نظر آتے ہیں۔
ایسا لگتا ہے جیسے کسی سائنس فکشن فلم میں کسی تباہی کے بعد کے شہر کو دکھایا گیا ہے مگر یہ ووہان کے حقیقی مناظر ہیں جو جنوری میں اس وقت فلمائے گئے جب شہر کو 23 جنوری کو قرنطینہ میں ڈال دیا گیا تھا۔
ڈائریکٹر لان بو نے شنگھائی کے ایک آن لائن میگزین سکستھ ٹون کو انٹرویو میں بتایا 'وہ (فلم میں ان کے ساتھ کام کرنے والے افراد) ووہان میں تھے اور وہ کچھ بامقصد کرنا چاہتے تھے، تو انہوں نے شہر میں جو کچھ ہورہا تھا اسے ریکارڈ کرلیا'۔
ڈائریکٹر پہلے ایک فیچر فلم بنانے کا ارادہ رکھتے تھے مگر وائرس کے پھیلاﺅ کے بعد انہوں نے روزمرہ کی زندگی کو فلمانے پر توجہ دی اور ویڈیو گرافر شائی ڈان نے اپنے فون پر ریکارڈنگ کا آغاز کیا۔
اس کے بعد ٹیم نے اسے ایک مختصر فلم کی شکل دے کر آن لائن شیئر کیا۔
ووہان کے خوفزدہ کردینے والے ان مناظر کو چین کی سوشل میڈیا سائٹ ویبو پر اسے لاکھوں بار دیکھا جاچکا ہے اور اس مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ڈائریکٹر اب ایک طویل ڈاکومینٹری کو بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے 'شہر کو بند کرنے کے بعد سے ایسی کوئی ویڈیو سامنے نہیں آئی جو صورتحال کی عکاسی کرتی ہو اور مجھے لگتا ہے کہ یہ ایسے مناظر ہوں گے جو تاریخی حوالے کے حامل اور دیگر دستاویزی فلموں کے لیے مددگار ثابت ہوں گے'۔
اس طویل ڈاکومینٹری میں یہ ٹیم عام افراد، طبی عملے، رضاکاروں اور اس سے متاثر ہونے والی صنعتوں کی کہانیوں کو بیان کرے گی۔
ڈائریکٹر کا کہنا تھا 'مجھے توقع ہے کہ لوگ سچ بولیں اور کیمرا کا دیانتداری سے سامنا کریں گے، مجھے توقع ہے کہ میرا کیمرا جھوٹ نہیں بولے گا'۔
تبصرے (1) بند ہیں