• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

چین نے کراچی جانے والے بحری جہاز پر فوجی سامان ہونے کا بھارتی دعویٰ مسترد کردیا

شائع March 6, 2020
بھارتی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ آٹو کلیو میزائل بنانے میں استعمال ہوسکتا ہے—تصویر: ٹوئٹر
بھارتی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ آٹو کلیو میزائل بنانے میں استعمال ہوسکتا ہے—تصویر: ٹوئٹر

اسلام آباد: چین نے بھارت کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کردیا ہے کہ کراچی کے لیے روانہ ہونے والے زیر حراست چینی تجارتی بحری جہاز پر ایسا سامان موجود تھا جو عدم پھیلاؤ اور برآمداتی کنٹرول کی پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لیجیان شاؤ نے بیجنگ میں ایک میڈیا بریفنگ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’چین سے پاکستان جانے والے بحری جہاز کو بھارت نے حراست میں لیا تھا لیکن جہاز پر موجود آٹو کلیو، جس کے بارے میں بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ بیلسٹک میزائلز میں استعمال ہوسکتا ہے، وہ برآمدات پر کنٹرول اور عدم پھیلاؤ کے تحت نہ تو فوجی سازو سامان تھا اور نہ ہی دہرے استعمال کی چیز ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ چین ایک ذمہ دار ملک ہے اور عدام پھیلاؤ سے متعلق بین الاقوامی پابندیوں اور عالمی وعدوں کی پاسداری کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور چین آزادانہ تجارتی معاہدے کے نئے دور میں داخل

چینی حکومت کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بحری جہاز کو چلانے والوں نے سچائی کے ساتھ بھارتی حکام کو جہاز پر موجود سامان کے بارے میں آگاہ کیا تھا اس لیے اس میں کوئی چھپی ہوئی یا جھوٹ بات نہیں ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی حکام نے چینی تجارتی بحری جہاز ایم وی ڈی اے سیو یون کو فروری کے اوائل میں دیندیال پورٹ پر حراست میں لیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ اس میں آٹو کلیو موجود ہے جسے کارگو منشور میں غلط ظاہر کیا گیا۔

بھارتی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ آٹو کلیو میزائل بنانے میں استعمال ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: چینی صدر، بھارت کے تجارتی خسارے سے نمٹنے کیلئے متفق

جس کے بعد فوجی ریسرچ اور ڈیولپمنٹ کرنے والی بھارت کی دفاعی تحقیق اور ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی ایک ٹیم نے مشتبہ کارگو کا جائزہ لیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق بحری جہاز کے خلاف بھارت نے اقدامات ایک ’تیسرے ملک‘ کی فراہم کردہ خفیہ اطلاعات پر کیے۔


یہ خبر 6 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024