• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

وزارت مواصلات کا این ایچ اے کیلئے بھاری قرضوں کی منظوری پر اعتراض

شائع March 9, 2020
این ایچ اے کا وفاقی حکومت کی جانب سے 20 کھرب روپے کا سی ڈی ایل پورٹ فولیو ہے—تصویر: فیس بک
این ایچ اے کا وفاقی حکومت کی جانب سے 20 کھرب روپے کا سی ڈی ایل پورٹ فولیو ہے—تصویر: فیس بک

اسلام آباد: وزارت مواصلات وفاقی حکومت کی جانب سے ’نافذ کردہ منصوبوں‘ کے ذریعے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کو بن مانگے مہنگے قرضوں میں توسیع دینے کی روایت ختم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ادارے این ایچ اے کا وفاقی حکومت کی جانب سے 20 کھرب روپے کا کیش ڈیولپمنٹ لون (سی ڈی ایل) پورٹ فولیو ہے جو کام کے تسلسل اور اس کے ترجیحی منصوبوں پر پیشرفت میں رکاوٹ ہے اور اس سے رقم کے بہاؤ کے لیے ریونیو پیدا کیا جاسکتا ہے۔

اس سسلے میں ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کی اقتصادی تعاون کمیٹی (ای سی سی) کے آئندہ اجلاس کی سمری میں وزارت مواصلات نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ این ایچ اے کے اکاؤنٹس سے اس کا موجودہ سی ڈی ایل پورٹ فولیو لے لیا جائے تا کہ تجارتی لحاظ سے قابل عمل سڑکوں اور شاہراہوں کے منصوبوں کے لیے وہ مارکیٹ سے فنڈز اکٹھا کرسکے۔

یہ بھی پڑھیں: غیر منظور شدہ منصوبوں کے لیے فنڈز جاری نہیں ہوں گے، وزارت خزانہ

انہوں نے یہ بھی کہا کہ این ایچ اے پر صرف اس کے تجویز کیے گئے منصوبوں کے تازہ قرض کا بوجھ ہونا چاہیے۔

عہدیدار نے بتایا کہ سمری میں کہا گیا ہے کہ اگر وفاقی حکومت کو پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت کسی سماجی و اقتصادی یا علاقائی منصوبے کی تعمیر کروانی ہو تو حکومت کو این ایچ اے کو گرانٹ کے طور پر فنڈ یا این ایچ اے یا وزارت مواصلات کے اختیار میں ’ڈپوزٹ ورک‘ فنڈ کے ذریعے نقد رقم دینی ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر کی سربراہی میں بین الوزارتی کمیٹی نے اس اقدام کی حمایت کی اور این ایچ کے لیے کیش ڈیولپمنٹ لون، گرانٹ یا ڈپوزٹ ورک کی صورت میں منصوبوں پر غور کے لیے طریقہ کار کو حتمی شکل دی۔

قبل ازیں 30 جون 2019 تک این ایچ اے کو 18 کھرب روپے کا کیش ڈیولپمنٹ لون اور غیر ملکی قرض موصول ہوا تھا، تاہم این ایچ اے مبینہ طور پر قرضوں کو ’ناقابل شمار‘ یا سرکاری گرانٹ میں تبدیل کروانا چاہتی تھی۔

مزید پڑھیں: این ایچ اے میں باقاعدہ طریقہ کار اپنائے بغیر ٹھیکے دینے کا انکشاف

ارسال کردہ سمری میں مطالبہ کیا گیا کہ غیر تجارتی اعتبار سے قابل عمل منصوبوں اور اسٹریٹجک یا دفاعی سڑکوں کے لیے براہ راست یا بلاواسطہ قرضوں سمیت مختص کردہ تمام پی ایس ڈی پی چاہے روپے کی صورت میں ہو یا غیر ملکی زرِ مبادلہ کی صورت میں وہ مستقبل میں سرکاری گرانٹ کے طور پر این ایچ اے کو دی جائے۔

سمری میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ سی ڈی ایل صرف این ایچ کے مجوزہ یا ایسے منصوبوں کے لیے دیا جائے جو تجارتی لحاظ سے قابل عمل ہوں اور جن پر قرضوں کے شرائط و ضوابط اور اس کی ادائیگی کے لیے وزارت خزانہ اور این ایچ اے میں باہمی اتفاق ہو۔

عہدیدار نے بتایا کہ وزارت مواصلات نے پہلے بھی یہ معاملہ ای سی سی میں اٹھایا تھا جس پر وزارت منصوبہ بندی، خزانہ، مواصلات، اقتصادی امور کے سیکریٹریز اور پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین پر مشتمل کمیٹی قائم کردی گئی تھی تا ہ ای سی سی میں جمع کروائی گئی تجاویز اور سفارشات کا جائزہ لیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024