• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

شعیب اختر کا وزیر اعظم عمران خان سے ملک میں لاک ڈاؤن کرنے کا مطالبہ

شائع March 23, 2020 اپ ڈیٹ March 30, 2020
شعیب اختر نے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ گھروں سے نہ نکلیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
شعیب اختر نے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ گھروں سے نہ نکلیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کے سابق مایہ ناز فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے حکومت پاکستان اور وزیر اعظم عمران خان سے ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کی درخواست کی ہے۔

یاد رہے کہ کورونا وائرس کے سبب پاکستان میں تیزی سے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں اور اب تک ملک بھر میں تقریباً 90 افراد وائرس کی زد میں آ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'جب خدا نے اتنے حلال جانور بنائے ہیں تو چمگادڑ کیوں کھاتے ہیں'

اپنے یوٹیوب چینل پر شعیب اختر نے لوگوں میں کورونا وائرس کے حوالے سے آگاہی پیدا کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کی جانوں کو خطرہ لاحق ہے، یہ ہوا میں رہتا ہے لہٰذا لوگ گھروں میں رہیں کیونکہ اگر کسی ایک کو بھی وائرس لگ گیا تو سب کی جانوں کو خطرات لاحق ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں لوگوں کو سمجھ نہیں آرہی، 90فیصد کیسز انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہو رہے ہیں اور اسی وجہ سے کیسز بڑھ رہے ہیں، مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ لوگ گھروں میں بیٹھنے کو تیار ہی نہیں ہیں، یہ تو سراسر قتل عام ہے، آپ اپنی اور لوگوں کی جانوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔

سابق فاسٹ باولر کا کہنا تھا کہ 'لوگ یہ بات چھوڑ دیں کہ گرمی پڑے گی تو وائرس ختم ہو جائے گا یا اس سے نوجوانوں کو کچھ نہیں ہوتا یا 90فیصد لوگ بچ رہے ہیں، ان تحقیقات کو چھوڑیں، اپنی جان کی فکر کریں، موت یہ نہیں دیکھے گی کہ آپ 97فیصد میں سے ہیں یا نہیں ہیں'۔

شعیب اختر نے پابندی کے باوجود باہر گھومنے والے افراد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ میں ابھی پہاڑوں سے ہو کر آیا ہوں اور وہاں لوگ بھرے پڑے ہیں، گھوم پھر رہے ہیں اور ٹریفک رواں دواں ہیں۔

دنیا کے تیز ترین باؤلر کا اعزاز رکھنے والے شعیب اختر نے کہا کہ لوگوں نے باتیں نہیں ماننی لہٰذا میں حکومت پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ سخت اقدامات کریں، یہاں لاک ڈاؤن شروع کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہ وائرس اتنی جلدی جانے والا نہیں ہے کیونکہ ابھی تک اس کی کوئی دوا بھی نہیں بنی ہے لہٰذا میں حکومت پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ براہ مہربانی لاک ڈاؤن کردیں۔

مزید پڑھیں: شعیب اختر کی سونالی باندرے اور دیا مرزا سے افیئر پر وضاحت

دنیا کے تیز ترین سابق باؤلر نے مزید کہا کہ اٹلی نے لاک ڈاؤن میں دیر کر کے بہت بڑی غلطی کردی اور وہاں پانچ ہزار بندہ مر چکا ہے اور کیسز بڑھتے جا رہے ہیں۔

شعیب اختر نے وزیر اعظم عمران خان کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لوگ یہاں بات نہیں سنیں گے، کرفیو لگائیں اور دفعہ 144 نافذ کریں، لاک ڈاؤن کریں اور لوگوں کو ایک گھنٹے کا وقت دیں تاکہ وہ سامان خرید سکیں۔

شعیب اختر نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ میری نہیں پورے پاکستان کی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہیں کیونکہ یہ بہت سنجیدہ مسئلہ ہے اور ہماری جانیں خطرے میں ہیں۔

سابق کرکٹر نے ریسٹورنٹ 10بجے بند کرنے کے اعلان کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 10بجے ریسٹورنٹ کیوں بند کر رہے ہیں، کیا اس سے پہلے وائرس نہیں ہو گا؟

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پنجاب میں 14 روز کیلئے جزوی لاک ڈاؤن کا اعلان

شعیب اختر نے لوگوں سے درخواست کی کہ اپنے گھروں میں لوگوں کو نہ بلائیں، پارٹیاں نہ کریں، خدا کا خوف کریں اور اور خود کو تین ہفتے کے لیے بند کردیں کیونکہ چین نے بھی لاک ڈاؤن کے ذریعے اس وائرس کو شکست دی۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر اس ملک میں خدانخواستہ وائرس پھیلا تو کوئی لاشیں اٹھانے والا نہیں ہو گا، تمام انسانوں سے درخواست ہے کہ اس قتل عام میں اپنا حصہ نہ ڈالیں'۔

شعیب اختر نے ویڈیو کے اختتام میں ایران کی سرحد بند کرنے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں چین نہیں بلکہ زائرین سے وائرس منتقل ہوا یا پھر بیرون ملک سے آنے والوں کے ذریعے وائرس منتقل ہوا لہٰذا سرحدیں بند کی جائیں۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس کا آغاز چین کے شہر ووہان سے ہوا تھا جس سے صرف چین میں 3 ہزار سے زائد اموات ہوئی جبکہ ہزاروں افراد وائرس سے متاثر ہوئے۔

مزید پڑھیں: دنیا کے بیشتر ممالک میں لاک ڈاؤن، کورونا وائرس سے 15 ہزار اموات

چین تو اس وائرس پر قابو پانے میں کامیاب رہا لیکن یہ بعد میں مشرق وسطیٰ اور یورپ میں تیزی سے پھیلا اور اب تک اٹلی میں اس سے سب سے زیادہ 5 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ ایران اور اسپین میں بھی ہزاروں افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

دنیا بھر میں اب تک وائرس سے 15 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 3 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر ہو چکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024