• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

سیاسی جماعتیں کورونا وائرس پر نیشنل ایکشن پلان کی خواہاں

کانفرنس پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی کال پر منعقد کی گئی تھی—تصویر:اسکرین گریب
کانفرنس پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی کال پر منعقد کی گئی تھی—تصویر:اسکرین گریب

کراچی: اپوزشین جماعتوں کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف کے حکمراں اتحاد میں شامل جماعتوں نے باہمی مشاورت سے ایک نیشنل ایکشن پلان تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ تمام سیاسی قوتیں مل کر کورونا وائرس کے خلاف لڑ سکیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جہاں متعدد اپوزیشن جماعتوں کے رہنما عوامی سطح پر وفاقی حکومت کو اکیلے تمام فیصلے کرنے کی کوشش پر تنقید کا نشانہ بنانے سے گریز کررہے ہیں، وہیں وہ اس بات پر افسوس کا اظہار کررہے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان قوم کی تاریخ میں آنے والے اس نازک وقت میں قیادت دکھانے میں ناکام ہیں۔

ملک میں کورونا وائرس کے جاری بحران پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی کال پر کثیرالجماعتی کانفرنس منعقد کی گئی تھی جس میں مختلف ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے مختلف شہروں سے 15 سے زائد رہنما اور پاکستان کے تمام علاقوں سے صحافی شریک تھے۔

یہ بھی پڑھیں: موجودہ حالات میں سیاست گناہ ہے، شہباز شریف

کانفرنس میں سیاسی جماعتوں کی قیادت نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کووڈ-19 سے پیدا ہونے والے بڑے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ’فوری اور متفقہ اقدامات‘ کی ضرورت ہے۔

کثیرالجماعتی کانفرنس میں نظامت کے فرائض مشترکہ طور پر چیئرمین پی پی پی اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صد شہباز شریف نے انجام دیے۔

ان کے علاوہ جن افراد نے اس میں شرکت کی ان میں مسلم لیگ (ق) کے چوہدری پرویز الٰہی، جماعت اسلامی کے سراج الحق، نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو، بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر مینگل، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ، متحدہ قومی مومنٹ پاکستان کے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور فیصل سبزواری، عوامی نیشنل پارٹی کے میاں افتخار، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے عبدالغفور حیدری اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکر شامل تھے۔

مزید پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس کے اثرات: وزیراعظم نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیا

علاوہ ازیں پی پی پی سے مراد علی شاہ، راجا پرویز اشرف، شیری رحمٰن اور فرحت اللہ بابر جبکہ مسلم لیگ (ن) سے ایاز صادق اور مریم اورنگزیب بھی اس کانفرنس کا حصہ تھے۔

گھنٹوں جاری رہنے والی کانفرنس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے وہ صرف اسلام آباد کے وزیراعظم نہیں ہیں، تمام سیاسی جماعتوں حتیٰ کہ حکمراں اتحادیوں نے بھی اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ کورونا وائرس کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان ہونا چاہیے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کی کانفرنس تمام سیاسی جماعتوں کی آمادگی کو ظاہر کرتی ہے، یہ وزیراعظم کی جانب سے بلائی جانی چاہیے تھی لیکن بدقسمتی سے ہم نے اب تک حکومت کی جانب سے قومی اتفاق رائے کے لیے کوئی اقدام نہیں دیکھا۔

اس موقع پر مولانا عبدالغفور حیدری اور میاں افتخار حسین نے وفاقی حکومت کی جانب سے موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے طریقہ کار پر تنقید کی لیکن سندھ میں پی پی پی حکومت کی پالیسیز کو سراہا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ سندھ کی کورونا ٹیسٹ منفی آنے والے زائرین کو گھر بھیجنے کی ہدایت

پی ٹی آئی کے حکمراں اتحاد کا حصہ ہونے کے باجود اپنی حمایت کا یقین دلاتے ہوئے اختر مینگل کا کہنا تھا کہ پاکستان اس اہم وقت میں سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلاف کا متحمل نہیں ہوسکتا، ساتھ ہی انہوں نے تمام رہنماؤں سے ایک دوسرے کے ساتھ مسلسل تعاون کرنے کی ’اپیل‘ بھی کی۔

جماعت اسلامی کے امیر نے بھی اس خیال کی تائید کی اور کہا کہ سیاسی جماعتوں کو ہر ہفتے کسی نہ کسی ذریعے سے اجلاس کرنا چاہیے تا کہ ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھ سکیں۔

حکومت کی جانب سے کوئی ردِ عمل نہ آنے پر مزید خطرناک صورتحال میں اپوزیشن کا لائحہ عمل کیا ہوگا کے جواب میں چیئرمین پی پی نے کہا کہ جمہوری اقدار کا تقاضہ ہے کہ سیاسی قوتیں اپنا کردار ادا کرتی رہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024