• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

ڈاکٹروں کا حکومت سے لاک ڈاؤن مزید سخت کرنے کا مطالبہ

شائع April 18, 2020
پی پی ایز  کے مسئلے کی وجہ سے طبی عملے کے بہت سے اراکین متاثر ہوئے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
پی پی ایز کے مسئلے کی وجہ سے طبی عملے کے بہت سے اراکین متاثر ہوئے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہر قسم کے عوامی اجتماعات کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل کروایا جائے۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) ینگز ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائے ڈی اے) نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پبلک سیکٹر کی میڈیکل یونیورسٹیز/ہسپتالوں کے ماہرین اور ڈاکٹروں کی تنظیم کو کورونا وائرس سے بھرپور طریقے سے نمٹنے کے لیے ٹاسک فورس میں شامل کیا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی حکمتِ عملی میں خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے پیما کراچی کے صدر پروفیسر محمد عظیم الدین نے کہا کہ حکومت کو اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ لاک ڈاؤن کے باوجود کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ کیوں ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی صرف نصف آبادی کورونا سے متعلق خطرات سے آگاہ

ان کا کہنا تھا کہ ’مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ کا ایجنڈا اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتا اگر غریب کو راشن اس کے گھر کے دروازے پر نہ فراہم کیا جائے اور حکومت کو تجویز دی کہ اس سلسلے میں فلاحی تنظیموں اور یوٹیلیٹی سروسز کی مدد لی جائے۔

انہوں نے تاجروں اور علما پر زور دیا کہ قوم کے وسیع تر مفاد میں کاروبار کھولنے اور مساجد میں نماز کے اجتماعات کے حوالے سے اپنے فیصلوں پر نظرِ ثانی کریں۔

پروفیسر عظیم الدین نے ذاتی تحٖفظ کی اشیا (پی پی ایز) کی فراہمی میں کمی کے بارے میں تفصیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح اس کی وجہ سے صحت کی سہولیات فراہم کرنے والوں کو انفکیشن ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس سے حفاظتی اقدامات کے فقدان کی تحقیقات کروانے کی درخواست

ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ پی پی ایز کے مسئلے کی وجہ سے طبی عملے کے بہت سے اراکین متاثر ہوئے ہیں لیکن حکومت نے محفوظ پریکٹس اور پی پی ای کے استعمال کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں جو ان کے ساتھیوں میں وائرس کے پھیلاؤ کا ایک اور سبب ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے نجی ہسپتالوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اکثریت اپنے ملازمین کو ضروری پی پی ایز فراہم نہیں کررہی۔

اس حوالے سے مصباح العزیز کا کہنا تھا کہ ’طبی سہولیات فراہم کرنے والوں کو خطرے میں ڈالنا سنگین غفلت ہے اور سرکاری و نجی دونوں ہسپتالوں میں او پی ڈیز کو عملے کی ایس او پیز کے تحت تربیت یقینی بنائے بغیر نہیں کھولنا چاہیے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی وبا ممکنہ طور پر ستمبر 2019 میں پھیلنا شروع ہوئی، تحقیق

ڈاکٹروں کے دیگر مطالبات میں ہسپتالوں میں کام کرنے والے تمام ڈاکٹروں کی نوکریوں کا تحفظ اور ایکسپو سینٹر میں قائم کردہ فیلڈ آئیسولیشن ہسپتال کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا شامل تھا۔

اس ضمن میں ڈاکٹر حفیط صدیقی کا کہنا تھا کہ ’اس کے ساتھ سرکاری ہسپتالوں میں کووِڈ 19 کے وارڈز کو درست طریقے سے جراثیم سے پاک کرنے کی فوری ضرورت ہے جس کی صورتحال اس وقت کافی خراب ہے‘۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024