کورونا وائرس: ماریہ بی کا یومیہ 1000 ماسک بنانے کا اعلان
پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور کئی نامور ڈیزائنرز اس وائرس کے خلاف ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے کے لیے حفاظتی لباس بھی تیار کررہے ہیں۔
اور اب پاکستان کی نامور ڈیزائنر ماریہ بی نے بھی یومیہ ایک ہزار ماسک بنانے اور لوگوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کردیا۔
ڈیزائنر اس طرح ایک لاکھ ماسک تیار کریں گی۔
مزید پڑھیں: ڈیزائنر ماریہ بی کے شوہر پر ہزاروں زندگیاں خطرے میں ڈالنے کا الزام، مقدمہ درج
برانڈ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا کہ وہ کاٹن سے تیار کردہ ماسک لوگوں میں تقسیم کرنے جارہے ہیں۔
برانڈ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں ماریہ بی کا کہنا تھا کہ ’ماریہ بی برانڈ نے ہمیشہ آگے بڑھ کر پاکستان اور اس میں رہنے والوں کی مدد کی ہے، ہم حکومت اور دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر کورونا کے خلاف بھی بہت کام کررہے ہیں، پھر چاہے وہ ضرورت مندوں میں راشن بانٹنا ہو، یا پھر تعلیم پر کام ہو، ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ایک دوسرے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کریں تاکہ ہم ایک قوم بن سکیں‘۔
ڈیزائنر نے یہ بھی بتایا کہ ان کی ٹیم نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ساتھ مل کر بھی کام کررہی ہے اور کورونا کے خلاف احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے انہیں ہینڈ سینیٹائزرز، ماسک اور دستانے وغیرہ فراہم کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے متاثر ماریہ بی کے ملازم کو قرنطینہ کردیا گیا
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ماریہ بی اور ان کے شوہر کو اس وقت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جب ماریہ بی کے باورچی میں کورونا کی تشخیص ہوئی جس کے بعد ان دونوں نے اپنے باورچی کو ہسپتال لے جانے کے بجائے اسے گاؤں بھیج دیا۔
بعدازاں پولیس نے ماریہ بی کے شوہر کو گرفتار بھی کیا جبکہ ان کے خلاف مقدمہ بھی درج ہوا۔
ماریہ بی کے شوہر طاہر سعید کو پولیس نے اس لیے گرفتار کیا کیوں کہ انہوں نے کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے اپنے باورچی کو ہسپتال لے جانے کے بجائے واپس اس کے گاؤں بھیج دیا تھا۔
پولیس کے مطابق ڈیزائنر برانڈ کے مالک طاہر سعید کے ملازم حافظ عمر فاروق میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے متعلقہ حکام سے رابطہ کرنے کے بجائے اسے واپس گاؤں بھیج دیا۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس: ماریہ بی کے ملازم کے ٹیسٹ نتائج منفی آگئے
رپورٹس کے مطابق عمر فاروق کی طبیعت کئی روز سے خراب ہورہی تھی جس کے بعد اس کا نجی لیب سے ٹیسٹ کروایا گیا۔
پولیس نے بتایا تھا کہ کورونا سے متاثر عمر فاروق دو بسیں تبدیل کرکے اپنے گاؤں وہاڑی پہنچا اور راستے میں اس نے کئی افراد سے ملاقات بھی کی۔
متعلقہ حکام نے لیبارٹری سے معلومات لینے کے بعد طاہر سعید سے رابطہ کیا جنہوں نے بتایا کہ عمر فاروق اپنے گاؤں جاچکا ہے، بعدازاں حکام نے پولیس کی مدد سے عمر فاروق کو حراست میں لے کر آئیسولیشن وارڈ منتقل کیا۔
جبکہ معاملے کی تحقیقات کے بعد پولیس نے ماریہ بی برانڈ کے مالک طاہر سعید کو گرفتار کرلیا جس کے بعد ان کی ضمانت ہوگئی۔
دوسری جانب ماریہ بی اور ان کے شوہر نے لاہور پولیس پر انہیں ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔
خیال رہے کہ قرنطینہ کیے گئے ملازم کا کچھ روز بعد دوبارہ کورونا ٹیسٹ بھی کیا گیا تھا جس کے نتایج منفی آئے تھے۔