• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

علما مساجد سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کریں، سندھ حکومت

شائع April 23, 2020
ڈاکٹرز کی باتوں پر سنجیدگی سے غور کی ضرورت ہے، سعید غنی — فوٹو: ڈان نیوز
ڈاکٹرز کی باتوں پر سنجیدگی سے غور کی ضرورت ہے، سعید غنی — فوٹو: ڈان نیوز

سندھ حکومت نے علمائے کرام سے رمضان میں مساجد میں عبادات سے متعلق فیصلوں پر نظرثانی کی اپیل کردی۔

کراچی میں صوبائی وزرا سعید غنی اور امتیاز شیخ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ناصر حسین شاہ نے کہا کہ 'پورے ملک میں پہلے جو بھی عمل ہوا وہ بھی علمائے کرام کی مدد و مشاورت سے ہوا، لہٰذا وہ اپنے فیصلوں پر نظرثانی کریں جس طرح ہم اس وائرس سے بچنے کے لیے بہتری کی طرف جاسکیں اس پر عمل کرائیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے کہیں مساجد میں تالے نہیں لگائے نہ لگائیں گے لیکن یہ درخواست کریں گے کہ ایس او پیز پر عمل کیا جائے تاکہ وائرس سے بچا جاسکے۔'

وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے کہا کہ 'ہم ایک ساتھ چلنا چاہ رہے ہیں لیکن کچھ وفاقی وزرا اور عجیب و غریب قسم کے ترجمان اس طرح کی الزام تراشیاں کر رہے ہیں کہ ہمیں مجبوراً ردعمل دینا پڑ رہا ہے، جب سے سندھ حکومت اور وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کو کورونا وائرس کے حوالے سے اقدامات پر سراہا گیا یہ ان سے ہضم نہیں ہورہا۔'

انہوں نے کورونا سے ہلاکتوں کی سچائی سامنے لانے کے لیے عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'کمیشن حقائق سامنے سامنے لائے اور فیصلہ کرے کون سچ کون جھوٹ بول رہا ہے اور کون اہل کون نااہل ہے جبکہ کس کہ وجہ سے یہ وائرس پھیل رہا ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔'

یہ بھی پڑھیں: خدارا ملک کو ایسے امتحان میں نہ ڈالیں کہ ہم سنبھل نہ پائیں، ڈاکٹرز

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں پورا احساس ہے کہ کاروباری افراد اس وقت مشکل میں ہیں، یہاں مختلف باتیں ہورہی ہیں، ایک طرف سے کاروباری طبقے کو اکسایا جاتا ہے جس سے وہ مشتعل ہوتے ہیں، پھر کوئی بات ہوجاتی ہے تو اسے سیاسی رنگ دیا جاتا ہے، دوسری طرف پشاور میں دکانیں کھولنے پر انتظامیہ کی طرف سے فائرنگ کی جاتی ہے اس کی کوئی بات نہیں کرتا، جبکہ دیگر صوبوں میں کورونا کی وجہ سے جو حالات ہیں انہیں سامنے نہیں لایا جاتا۔'

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ 'ہم تاجر برادری کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں اور ان کی مشکلات دور کرنے کے لیے ہم نے مختلف اقدامات بھی اٹھائے ہیں، وفاقی حکومت کو لکھا ہے کہ چھوٹے تاجروں کے قرضے معاف کردیے جائیں، ری شیڈول کردیا جائے، شرح سود کم کردیا جائے اور دیگر مراعات بھی دی جائیں، جبکہ ایس او پیز بنائے جارہے ہیں جن کے تحت کاروبار کھولنے کی اجازت دی جائے گی۔'

ڈاکٹرز کی باتوں پر غور کی ضرورت ہے، سعید غنی

اس موقع پر سعید غنی نے کہا کہ 'کل کراچی پریس کلب میں کراچی کے نامور اور سینئر ڈاکٹرز نے حقائق کی بنیاد پر عوام کے سامنے ایسی صورتحال رکھی جو بہت تشویشناک تھی، ان کی بات پر کہا گیا کہ ڈاکٹرز سندھ حکومت کی ایما پر یہ بات کر رہے ہیں اور سیاست کر رہے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'کوئی طبقہ یا فرد ایسی بات کردے جو وفاقی حکومت کے ترجمانوں کو ناگوار گزرے تو وہ ان پر سیاست کرنے کا الزام لگا دیتے ہیں جو بہت افسوسناک ہے، ڈاکٹرز کی باتوں پر سنجیدگی سے غور کی ضرورت ہے۔'

مزید پڑھیں: ڈاکٹرز کا سخت لاک ڈاؤن کا مطالبہ،علما سے مساجد کھولنے کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل

قبل ازیں لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے کورونا وائرس کے باعث حالات مزید خراب ہونے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو تجربے دنیا بھر میں ہوچکے ہیں وہ دوبارہ نہ کریں ورنہ ہمیں بھی اٹلی اور اسپین جیسے حالات کے لیے ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے۔

پی ایم اے کے سینئر ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کے حوالے سے کہا کہ 'اس وقت دنیا میں جو حالات ہیں اور پاکستان میں حکومت جو فیصلے کررہی ہے اس سے ان کے اپنے اکابرین کے اعلانات ایک دوسرے سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں'۔

ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ 'ہمیں علمائے کرام کے ساتھ دیگر مذاہب کا بھی احترام ہے، رمضان ہمارے سب کے دلوں کی آرزو ہے اور اللہ کے آگے سربسجود ہونا چاہیں گے لیکن ایسا کوئی فعل نہیں کریں جس سے خدانخواستہ یہ ہمارے آفت اور اذیت میں اضافے کا باعث بنے گا'۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے سینئر ڈاکٹرز نے پریس کانفرنس کے دوران انتظامیہ کو خبردار کیا تھا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے کورونا وائرس کے کیسز تیزی سے بڑھیں گے جس سے ملک کا پہلے سے کمزور صحت کا نظام بیٹھ جائے گا۔

انہوں نے حکومت سے لاک ڈاؤن سخت کرنے کا مطالبہ اور علما سے مساجد کھولنے کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024